ہو پیاس سلامت مئے گلفام بہت ہے

Poet: بدیع الزماں سحر By: مصدق رفیق, Karachi

ہو پیاس سلامت مئے گلفام بہت ہے
مے خانہ بہت ساقی بہت جام بہت ہے

ان تافتہ زلفوں کو پریشاں نہ کرو تم
اے جان ستم گردش ایام بہت ہے

کیوں طور پہ موقوف ہو باران تجلی
اس جلوۂ تاباں کے لئے بام بہت ہے

اک وہ ہیں کہ ہر ظلم روا ان کے لئے ہے
اک آہ بھری میں نے تو کہرام بہت ہے

آزادیٔ پرواز پہ اترا نہیں بلبل
گلشن کی فضاؤں میں ابھی دام بہت ہے

کچھ سوچ کے امواج تلاطم میں پڑا ہوں
یہ سچ ہے کہ ساحل پہ تو آرام بہت ہے

آسان نہیں جادۂ عرفان محبت
ہر گام رہ شوق میں ابہام بہت ہے

کیوں مجھ کو صدا دیتا ہے افلاک سے ہاتف
اس انجمن گل میں ابھی کام بہت ہے

مت بیچ اسے مصر کا بازار سجا کر
اس یوسف ہستی کا سحرؔ دام بہت ہے
 

Rate it:
Views: 178
24 Jun, 2025