ہم اس خطا پہ برے اعتبار اس کے ہوئے
Poet: Aitabar Sajid By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIہم اس خطا پہ برے اعتبار اس کے ہوئے
کہ کیوں اسی اس شکایت گزار اس کے ہوئے
اکیلے ہم ہی رہے اپنے صدقِ دل کی طرح
گواہیوں میں سب اہلِ دیار اس کے ہوئے
وہ کوئی اور ہدف ڈھونڈنے کہاں جاتا
کہ پیشِ راہ تو ہمی تھے ، شکار اس کے ہوئے
اگ آئے شہر کی گلیوں میں ایسے رمز شناس
کہ خیر خواہ مرے ، راز دار اس کے ہوئے
ہم اس کے ہجر میں گم تھے کہ یہ خبر گزری
عدوسے لوگ بھی اختر شمار اس کے ہوئے
اب اہلِ فن بھی لگے اس کی مدحتیں کرنے
اب اہلِ دل بھی قصیدہ نگار اس کے ہوئے
More Sad Poetry






