ہمارے درمیاں کچھ سلسلے جیسا نہیں لگتا
Poet: عدن By: عدن, Mansehraہمارے درمیاں کچھ سلسلے جیسا نہیں لگتا
سو اس سے گفتگو کرنا بھی اب اچھا نہیں لگتا
یہ ممکن ہے کہ حق گوئی میں میرا سر اتر جائے
تمہارے شہر کا منصف مجھے سچا نہیں لگتا
بلندی پیڑ سے سائے کی چادر چھین لیتی ہے
جو سایہ دار ہوتا ہے بہت اونچا نہیں لگتا
میں قیمت دیکھ کر اک دن کھلونا چھوڑ آیا تھا
مگر بچی نے مانگا ہے تو اب مہنگا نہیں لگتا
اگر مہلت ملے تو عشق کا اظہار کر لینا
زیادہ صبر بھی کرنے سے پھل میٹھا نہیں لگتا
More Sad Poetry






