چھپ کر نہیں ہم پیار سرِ عام کریں گے
جاگیں گے سحر رات کو آرام کریں گے
تنہائی کبھی راس نہ آئی تو ملیں گے
اک شام تمھارے ہی کبھی نام کریں گے
ممکن تو نہیں ایسا کہ شاید یہ ہو جائے
الزام لگائیں گے وہ بدنام کریں گے
لوگوں سے ہی ہم نے یہ سنا ہے مرے ساجن
جاگیر وہ اپنی ہمیں انعام کریں گے
حالات نہیں بدلیں گے شہزاد تمھارے
مزدوری ہی کرنی ہے یہی کام کریں گے