چائے والا
Poet: شاہ رخ سعید By: shahrukh Saeed, Karachiچائے والے سے کیا کیا یارو
 آج تم اس کو ڈھونڈ لائے ہو
 آج چرچا ہے اس کا ہر جانب
 آج اس کو گلے لگائے ہو
 
 اور ہوکر کسی خیال میں گم
 کل مگر اس کومحوکردوگے
 بھیج دوگےانہی اندھیروں میں
 دل کوزخموںسےاس کے بھردوگے
 
 آج جن آنکھوں پہ مرتا ہے جہاں
 کل وہی اشک بہاتی ہوں گی
 فخر ہے آج جس ماضی پہ انھیں
 کل اسے روگ بتاتی ہوں گی
 
 چائے ہی کپ میں وہ بھرا کرتا
 اس کو گمنام ہی رہنے دیتے
 خواب جھوٹے بلندیوں کےدٍکھا
 درد نہ یوں مگرسہنے دیتے
 
 چائے والے سے کیا کیا یارو!
More General Poetry






