عشق میں بو ہے کبریائی کی
Poet: بقا اللہ بقاؔ By: مصدق رفیق, Karachiعشق میں بو ہے کبریائی کی
عاشقی جس نے کی خدائی کی
ہم سری مت صبا سے کر اے آہ
تو نے بھی کچھ گرہ کشائی کی
لے چلے ہم قفس سے اے صیاد
خاک میں آرزو رہائی کی
روز محشر تلک نہ آخر ہوں
داستانیں شب جدائی کی
شیخ جیو سے ہوئی نہ سرزد باو
چول بولی ہے چارپائی کی
جس میں یاران بزم ہوں محظوظ
یوں بقاؔ میں غزل سرائی کی
میر بھی ورنہ خوب کہتے ہیں
کاٹیے جیب ان کی دائی کی
More Sad Poetry






