عشق میں ایسی پائیداری ہے
Poet: اعجاز اسد By: سارہ نوید, Lahoreعشق میں ایسی پائیداری ہے
 تیری لغزش بھی ہم کو پیاری ہے
 
 اس کا منہ موڑنا قیامت تھا 
 دل تڑپتا ہے زخم کاری ہے 
 
 تیرا کردار تو ہے معمولی 
 اور دستار کتنی بھاری ہے 
 
 آج دن بھر اداس اداس رہا 
 تم نے کیسے نظر اتاری ہے 
 
 زندگی کھیل ہے ڈرامے کا 
 ہر کھلاڑی پہ ذمہ داری ہے 
 
 کوئی اپنا نہیں لگا مجھ کو 
 آشنا سب ہیں سب سے یاری ہے 
 
 سربلندی عطا کرے گی تمہیں 
 یہ جو فطرت میں انکساری ہے 
 
 اس کا جنت سے واسطہ ہی نہیں 
 حسن اخلاق سے وہ عاری ہے 
 
 کھڑکیاں کھول دو ذرا اعجازؔ 
 اس نے شیشے پہ چونچ ماری ہے
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 