ستم کے بعد بھی باقی کرم کی آس تو ہے
Poet: اسامہ By: اسامہ, Multanستم کے بعد بھی باقی کرم کی آس تو ہے
وفا شعار نہیں وہ وفا شناس تو ہے
وہ دل کی بات زباں سے نہ کچھ کہیں شاید
ہمارے حال پہ چہرہ مگر اداس تو ہے
یہ دل فریب بنارس کی صبح کا منظر
اودھ کی شام دل آرا ہمارے پاس تو ہے
بھرم رہے گا ترے مے کدے کا بھی ساقی
بلا سے خالی سہی ہاتھ میں گلاس تو ہے
چلے ہی جائیں نگاہوں سے دور آپ مگر
حسین یادوں کی دولت ہمارے پاس تو ہے
کرے بھلے ہی نہ رحمت کی مجھ پہ تو بارش
ترے کرم کی مرے دل میں ایک آس تو ہے
یہ سچ ہے اس نے بجھائی نہ تشنگی لیکن
ہماری تشنہ دہانی کا اس کو پاس تو ہے
درست ہے کہ فرشتہ صفت نہیں دانشؔ
خدا گواہ بصیرت کی اس کو پیاس تو ہے
More Sad Poetry






