جو بے شمار بھید سینے میں سمائے بیٹھا ہوں
Poet: فرزان خان By: فرزان خان, Lahoreجو بے شمار بھید سینے میں سمائے بیٹھا ہوں
وعدے جو کچھ میں نبھائے بیٹھا ہوں
وہ ہیں کے میرے نام سے آشنا تک نہی
اور میں دل ہی دل میں انہیں اپنا بنائے بیٹھا ہوں
پھیلانا چاہتا ہوں پر اپنے فضاوں میں
پر دل کو غم آفاق میں الجھائے بیٹھا ہوں
خیالوں میں ان کے حضور کر چکا میں اعتراف محبت
پر وقت وصل میں ان کے روبرو شرمائے بیٹھا ہوں
،اب تو ناگزیر ہیں اعتراف محبت
دنیا کے سامنے میں ان کو اپنا جو فرمایں بیٹھا ہوں
More Sad Poetry






