بے لوث پیار کی وہ خدمات بھول جاؤ
آئے حسین تھے جو لمحات بھول جاؤ
انجانے میں کہی تھی ایسا نہ تھا ارادہ
تم کو لگی بری ہے جو بات بھول جاؤ
ممکن نہیں ہے تمھارے ساتھ اب رہوں میں
ہر وقت جو دیا ہے وہ ساتھ بھول جاؤ
میں روز ہی ملوں گا وعدہ یہ کر رہا ہوں
تنہائی میں جو گزری ہے رات بھول جاؤ
وہ بھولتے نہیں ہیں لمحے جو ساتھ گزرے
پھولوں کی ہوئی ہر سو برسات بھول جاؤ
مہنگائی میں ہوا تھا دشوار اپنا جینا
آئے تھے جو برے وہ حالات بھول جاؤ
شہزاد ایک جیسے دن رہتے ہی کہاں ہیں
لاحق ہیں جو برے وہ خدشات بھول جاؤ