ایک حرف آگہی اور میں
Poet: Fatima Ibraheem By: Fatima Ibraheem, Lahoreایک حرف آگہی اور میں 
 ایک حرف بے خودی اور تم
 
 ایک لفظ میں لمبی داستاں
 ایک جاں اور اتنے سارے غم
 
 سوچتے ہیں جائیں اب کہاں
 سارے رستے ہو گئے ہیں گم
 
 حرف آخر اور حرف ابتداء
 بیچ کی باتیں سبھی ختم
 
 جب سے دل میں درد ہے رہنے لگا
 دل کے خانے ہو گئے ششم
 
 جتنا چاہو درد مجھ سے بانٹ لو 
 دل میں جگہ اب نہیں کچھ کم
 
 جب سے میری روح فرقاں ہو گئی 
 کیا کہیں کیسے ہیں زندہ ہم
 
 خواہشیں سب ہو گئی مسمار ہیں
 سارے ارماں توڑ گئے دم
 
 آبیاری آنکھوں سے ہو جائے گی 
 دل میں پھر سے ڈالئے آرزوئے تخم
 
 ایک حرف آگہی اور میں 
 ایک حرف بے خودی اور تم
More Sad Poetry






