ایک اک پتا ہواؤں سے ہے لڑنے والا

Poet: نواز By: نواز, Gujranwala

ایک اک پتا ہواؤں سے ہے لڑنے والا
پیڑ اس کا نہیں آندھی سے اکھڑنے والا

راہ چلتے ہوئے انگلی بھی کسی کی نہ پکڑ
بھیڑ میں ہوتا ہے ہر شخص بچھڑنے والا

اک ہمکتے ہوئے بچے کی طرح ضد نہ کر
خوش نما جسم کھلونا ہے بگڑنے والا

ختم محلوں کی روا داری کا دستور ہوا
اب یہاں کون ہے دیوار میں گڑھنے والا

زندگی شہر بسانے میں ہے مصروف عاجزؔ
گاؤں طوفان کی زد میں ہے اجڑنے والا
 

Rate it:
Views: 109
06 Aug, 2025