ایک اک پتا ہواؤں سے ہے لڑنے والا
Poet: نواز By: نواز, Gujranwalaایک اک پتا ہواؤں سے ہے لڑنے والا
 پیڑ اس کا نہیں آندھی سے اکھڑنے والا
 
 راہ چلتے ہوئے انگلی بھی کسی کی نہ پکڑ
 بھیڑ میں ہوتا ہے ہر شخص بچھڑنے والا
 
 اک ہمکتے ہوئے بچے کی طرح ضد نہ کر
 خوش نما جسم کھلونا ہے بگڑنے والا
 
 ختم محلوں کی روا داری کا دستور ہوا
 اب یہاں کون ہے دیوار میں گڑھنے والا
 
 زندگی شہر بسانے میں ہے مصروف عاجزؔ
 گاؤں طوفان کی زد میں ہے اجڑنے والا
  
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 