وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات ختم ہو گئے ہیں اور پاکستانی وفد وطن واپس روانہ ہو چکا ہے۔
اپنے بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ مذاکرات کے اگلے دور کا کوئی امکان نہیں، کیونکہ ثالثی کرنے والے ممالک ترکیہ اور قطر بھی افغان وفد کے رویے سے مایوس ہو چکے ہیں۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران افغان وفد محض زبانی یقین دہانیوں پر اصرار کرتا رہا جبکہ پاکستان نے تحریری معاہدے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر تمام مذاکرات تحریری بنیاد پر طے پاتے ہیں اس لیے زبانی وعدوں کی کوئی حیثیت نہیں۔
وزیر دفاع نے ترکیہ اور قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے خلوص کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کیا اور پاکستان کے مؤقف کی بھرپور حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ اگر ثالث ممالک کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ ہمیں مزید ٹھہرنے کا مشورہ دیتے مگر اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے ہیں۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ اگر افغان سرزمین سے پاکستان پر کوئی حملہ ہوا تو اس کا مؤثر اور سخت جواب دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک افغانستان کی جانب سے سیزفائر برقرار ہے پاکستان بھی امن کی پالیسی پر قائم رہے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز استنبول میں پاک افغان مذاکرات کا تیسرا مرحلہ کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ڈیڈلاک کا شکار ہو کر ختم ہو گیا۔