عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کا منصب بہت ہی سنجیدگی کا متقاضی ہے۔ ٹکراؤ کسی بھی صورت مسائل کا حل نہیں ہوسکتا اور پھر یہ تو پختونخوا جیسے بدقسمت صوبے کے بالکل حق میں نہیں کہ اس صوبے کا چیف ایگزیکٹو ٹکراؤ کی طرف جائے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ "ایکس" پر اپنے پیغام میں ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ مقتدر حلقے بھی مینڈیٹ کا احترام کریں اور صوبے کے وزیراعلیٰ کا جو پروٹوکول ہے وہ سہیل آفریدی کا حق ہے جو اسے ملنا چاہیے، لیکن وزیراعلیٰ کی کرسی پر بیٹھے شخص کی جانب سے بھی ذمہ داری کا احساس لازم ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سینیٹر ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے مساجد میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کتے باندھنے والے بیان کا مقصد مذہبی جذبات کو ہوا دینا اور بھڑکانا ہے۔
کوئی بھی ذی شعور شخص ایسی حرکت تو کرنا دور، اس طرح سوچ بھی نہیں سکتا۔ یہ بیان مساجد کی بے حرمتی کے سوا کچھ نہیں۔ ایسے بیانات اداروں سے مزید ٹکراؤ کا باعث بنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزيراعلیٰ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام اور ریاست کے بیچ فاصلے کم اور بداعتمادی ختم کریں نہ کہ اس میں مزید اضافہ کرے، اگر حالات اس طرح ہی رہے تو آخر ہمارے صوبے کا مستقبل کیا ہوگا؟
انہوں نے مزید کہا کہ سہیل آفریدی اپنے لیڈر کی جنگ بھی لڑیں، لیکن وہ عدالت سے ہی ممکن ہوگی۔ آئینی جنگ لڑیں، لیکن ساتھ میں ٹکراؤ کی جگہ آئین اور قانون کا راستہ اپنائیں اور صوبے کے لیے بھی کچھ کریں۔