حکومتی کوششوں کے باوجود عوامی نیشنل پارٹی نے 27 ویں ترمیم کی حمایت نہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔
خیبر پختونخوا کے سابق وزیرِاعلیٰ امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم میں صوبائی خودمختاری متاثر ہوئی تو اے این پی حمایت نہیں کرے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ بلاول بھٹو کا شکریہ کہ جنہوں نے بتایا کہ ن لیگ کا وفد پیپلز پارٹی سے ملا ہے، اور 27 ویں ترمیم پر تعاون کی درخواست کی ہے، لیکن ابھی تک بل ٹیبل نہیں ہوا، ڈرافٹ سامنے آنے کے بعد ہی اے این پی اپنی رائے دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کے مطابق ترامیم میں آئینی عدالت اور عام فورسز سے متعلق نکات شامل ہیں، این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے حصے پر نظرثانی تجویز کی جا رہی ہے، اس صورتحال میں عوامی نیشنل پارٹی مشاورت کے بعد موقف دے گی، لیکن میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ہمیں اس کی حمایت بالکل نہیں کرنی چاہیے۔
مرکزی رہنما عوامی نیشنل پارٹی نے 27 ویں ترمیم کی حمایت نہ کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترامیم اگر پاکستان اور جمہوریت کے مفاد میں ہوئیں تو پھر اے این پی مثبت رائے دے گی، لیکن اگر صوبائی خودمختاری متاثر ہوئی تو اے این پی کسی صورت حمایت نہیں کرے گی۔
امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم بڑی جدوجہد کے بعد تمام جماعتوں نے مل کر منظور کی تھی، 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو ان کے حقوق اور وسائل منتقل کیے گئے، اب دوبارہ صوبوں سے اختیارات اور وسائل لینا درست نہیں ہوگا، اگر اس ترمیم سے صوبوں کا حصہ کم ہوا تو پورا خیبر پختونخوا متاثر ہوگا۔