پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ کے فرنچائز ملتان سلطان کے مالک علی ترین کے درمیان معاملات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔
ایک طرف پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ خبر پھیلائی ہے کہ انہوں نے ستمبر میں ہی علی ترین کو ان کے کنٹریکٹ کا ٹرمینیشن نوٹس بھیج دیا تھا اور دوسری طرف علی ترین نے آج اپنے ایک بیان میں اس بات کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کو کوئی ٹرمینیشن کنٹریکٹ نوٹس نہیں موصول ہوا بلکہ ان کو ایک قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں ان کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ ان بیانات پر معافی نامہ جاری کرے جو انہوں نے پی ایس ایل کے بارے میں دیے ہیں۔
ترین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب تک ملتان سلطان نے پی ایس ایل میں سات بلین روپے کی انویسٹمنٹ کی ہے اور سالانہ وہ سب سے زیادہ فرنچائز فیس چھ اشاریہ 35 ملین پی سی بی کو ادا کرتے ہیں۔
علی ترین کا کہنا ہے کہ انہوں نے جو بھی بیان دیا پی ایس ایل کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے دیا ہے اور اگر کرکٹ بورڈ مثبت تنقید برداشت نہیں کر سکتا تو یہ افسوسناک بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو باتیں انہوں نے کی ہے وہ اس بات سے صحیح ثابت ہو رہی ہے کہ پی ایس ایل دوسری پوزیشن سے سارے لیگز میں پانچویں چھٹی پوزیشن پر آگیا ہے اور پچھلے 10 سال میں کوئی بھی ایسے اقدام نہیں کیے گئے ہیں جس سے پی ایس ایل کی بہتری ہو۔
انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ جو نوٹس ان کو بھیجا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ اگر علی ترین نے معافی نامہ نہیں جاری کیا تو نہ صرف ملتان سلطان کا پی ایس ایل میں کنٹریکٹ ختم کیا جائے گا بلکہ ان کو بھی بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔