غزہ کے حکام نے اسرائیلی فوج پر فلسطینی شہدا کی لاشوں سے اعضا چوری کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
حکام نے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس ’خوفناک جرم‘ کی تفتیش کی جاسکے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل ثوابتہ نے ترک خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’قابض اسرائیلی فوج نے گزشتہ 3 دنوں کے دوران ریڈ کراس کے ذریعے 120 فلسطینیوں کی لاشیں حوالے کی ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت نہایت ابتر تھی اور ان پر قتل اور تشدد کے واضح آثار موجود تھے۔
اسماعیل ثوابتہ کے مطابق کئی لاشوں کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں اور ان کے ہاتھ پاؤں بھی بندھے ہوئے تھے جبکہ بعض کے گلے پر رسی کے نشانات تھے جو گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ "متعدد لاشوں کے اعضا غائب تھے، جن میں آنکھیں، قرنیے اور دیگر انسانی اعضا شامل ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے جسموں سے اعضا چوری کیے جو وحشیانہ جرم ہے"۔
فلسطینی حکام نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر بین الاقوامی تفتیشی کمیٹی قائم کریں تاکہ اسرائیل کو "شہدا کے جسموں کی بے حرمتی اور اعضا کی چوری" جیسے سنگین جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جاسکے۔
ترک خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے ان الزامات پر فی الحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔