اسلام آباد میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت فنانس ڈویژن میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے ریکوڈک منصوبے سے متعلق حتمی معاہدوں اور مالی وعدوں کی منظوری کے لیے پیش کی گئی سمری پر غور کیا گیا۔ ای سی سی نے مجوزہ معاہدوں کے حتمی نکات کی منظوری دے دی اور ہدایت کی کہ اگر معاہدوں کی حتمی شکل میں کوئی بنیادی تبدیلی آتی ہے تو اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے۔
ای سی سی نے ریلوے کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر بھی غور کیا جس میں ریکو ڈک مائننگ کمپنی کے ساتھ ریل ڈیولپمنٹ ایگریمنٹ اور برج فنانسنگ ایگریمنٹ کی منظوری طلب کی گئی تھی۔ اس منصوبے کے تحت 390 ملین امریکی ڈالر کی برج فنانسنگ سے 1,350 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا تاکہ بلوچستان کی کانوں سے برآمدی معدنیات بڑی مقدار میں منتقل کی جا سکیں۔
ای سی سی نے اس تجویز کی منظوری دے دی اور وزارت ریلوے کو ہدایت کی کہ دونوں معاہدوں کی دستاویزات فنانس ڈویژن کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ ان کا مالی و قانونی جائزہ لیا جا سکے۔ مزید برآں وزارت خزانہ اور وزارت ریلوے کو ہدایت کی گئی کہ آئندہ سال مارچ تک منصوبے کی پیش رفت پر رپورٹ ای سی سی کو پیش کریں۔
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات نے اجلاس میں کہا کہ ریکو ڈک منصوبے کے لیے ای سی سی کی منظوری حکومت کے اس عزم کا اظہار ہے کہ ملک کے اس تاریخی منصوبے کو عملی شکل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کی معاشی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور عوام کے لیے دور رس فوائد پیدا کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ریکو ڈک منصوبہ نہ صرف دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ کاپر اور سونے کے ذخائر کو کھولے گا بلکہ روزگار کے مواقع، انفراسٹرکچر کی ترقی اور خطے کی طویل المدتی سماجی و اقتصادی بہتری کا باعث بنے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر سرمایہ کاری قیصر احمد شیخ، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں، محکموں اور ریگولیٹری اداروں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔