اسلام آباد : وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میں خودکشی نہیں کروں گا بلکہ لڑ کر مروں گا، جو مارے گا اسے ماروں گا۔" انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ تنقید انہی پر کی جا رہی ہے جبکہ کچھ لوگ یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ کسی کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔
گنڈاپور نے کہا کہ افغان مہاجرین اور دہشت گردوں میں واضح فرق ہے، ہماری پالیسی بالکل واضح ہے کہ لوگوں کو عزت اور روایات کے مطابق واپس بھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی تو وہ انہیں حقیقت پر مبنی بات بتائیں گے، نہ کہ مفروضوں پر۔
علی امین گنڈاپور نے جنازے میں شرکت کے معاملے پر ن لیگ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہیں شرم آنی چاہیے کہ یہ ہر چیز پر سیاست کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تمام قبائل کے جرگے نے متفقہ طور پر دہشت گردی کا حل نکالا تھا، حتیٰ کہ ٹی او آرز بھی بھیجے گئے مگر جواب نہیں ملا۔
دوسری جانب، توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد شاہ رخ ارجمند نے کی۔ سماعت ساڑھے چھ گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد مقدمہ 17 ستمبر تک ملتوی کردیا گیا۔ آج ہونے والی سماعت میں دو گواہان کے بیانات پر وکلائے صفائی نے جرح مکمل کی۔
عدالت میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو پیش کیا گیا جبکہ ان کی تینوں بہنیں اور بیرسٹر علی ظفر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ سماعت کے دوران وعدہ معاف گواہ پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی اور سابق وزیراعظم کے پرسنل سیکریٹری انعام شاہ پر جرح مکمل ہوئی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید دو گواہان، سابق وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر محمد احمد اور ڈپٹی ملٹری سیکریٹری کرنل ریحان کو طلب کرلیا ہے۔
اب تک مقدمے میں مجموعی طور پر 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں اور ان پر جرح بھی مکمل ہوچکی ہے۔