|
Question (Total Replies: 3) | Tuesday, June 09 2009 |
| ABDUL SHAKOOR (Student) Bachelors Degree B.A karachi
| WHAT CAN I DO. WHAT IS BETTER FOR ME. PLEASE GUIDE ME.
| |
|
|
|
Najeeb Ur Rehman (General User), Lahore | Monday, June 15 2009 |
| | محترم عبدالشکور صاحب، لوگ اکثر دکاندار کی چرب زبانی سے، خوشامدیوں کی خوشامد سے، اور منافقوں کے مگرمچھ کے آنسوؤں سے دھوکہ کھا جاتے ہیں جو کہ اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ ہم اس قسم کے لوگوں کو سمجھ نہیں سکے یا ان سے غلط امیدیں وابستہ رکھیں- ٹھیک! اس بات میں نوٹ کرنے کا پہلو یہ ہے کہ جب ہم دوسروں کو اچھی طرح سمجھنے سے قاصر ہیں تو کوئی دوسرا ہم کو کسطرح اچھی طرح سمجھ سکتا ہے؟ جو سوال آپ نے کیا ہے، اسکا بہترین جواب صرف آپ خود ہی دے سکتے ہیں- ویسے بھی انسان جتنا خود کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے اتنا دوسرے اسے نہیں سمجھ سکتے- مزید برآں آپ نے کسی قسم کا اپنا شوق، دلچسپی، منصوبہ، تعلیم میں منتخب کیئے گئے مضامین، ذہنی رحجان وغیرہ کسی ایک بات کا بھی ذکر اپنے سوال میں نہیں کیا، آپ کے سوال کو ادھورا سوال کہا جائے گا- زندگی میں یا امتحانی ہال میں اصل چیز سوال ہی ہوتا ہے نہ کہ جواب- ایک سوال کو سمجھ لینے سے ہی اسکا آدھا جواب مل جاتا ہے- آپ کی تعلیم بی اے کو سامنے رکھتے ہوئے اور آپ کے سوال کو بغور مدنظر رکھتے ہوئے مختصرآ یہی کہا جاسکتا ہے کہ آپ بی -ایڈ کریں اور درس وتدریس کا پیشہ اپنائیں- شکریہ-
| Click here to Ask More or Share Comments on Najeeb Ur Rehman's post. |
|
|
|
|
|
|
|
|