پہلے خود کو سنواریں

آج جب لکھنے بیٹھا ہوں تو سمجھ نہیں آرہی کس موضوع پر لکھوں کبھی ذہن میں خیال آتا ہے کہ بلوچستان میں زلزلے کی تباہی کو موضوع بناؤں جس نے سینکڑوں انسانوں کی جانیں لے لیں ،جس کی تباہی میں ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے پھر ذہن میں یہ خیال کلبلاتا ہے کہ یہ زلزلے کیوں آتے ہیں تو حدیث نبویﷺ یاد آجاتی ہے جس کا مفہوم ہے اس کے تین اسباب ہیں جب گانا بجانا عام ہوجائے گا،جب شراب پانی کی طرح پی جانے لگے گی اور جب زنا کی کثرت ہوجائے گی تو پھر یہ زلزلے آئیں گے اور تباہی پھیلائیں گے اس لئے ہمیں خود کو سنوارنا چاہئے اور ان چیزوں سے اجتناب کرنا چاہئے جن سے بچنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے ۔
کبھی یہ خیال آتا ہے کہ آج ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت پر اور روپے کی بے قدری کی بات کروں کہ روز بروز روپیہ تنزلی کی طرف گامزن ہے اس کی کیا وجوہات ہیں ،حکومت کو عوام کے سامنے حقائق رکھنے ہوں گے اور بتانا ہوگا کہ آئی ۔ایم۔ایف سے قرض کن شرائط پہ لیا گیا تھا اور نئے نوٹ کتنی مالیت کے چھاپے گئے تھے؟آخر یہ مہنگائی کے جن کو کیسے قابو کیا جائے گا ؟اور غریب عوام کی آئی۔ایم۔ایف کے شکنجے میں پھنسی گردن کو کب آزاد کروایا جائے گا یا یونہی اقتدار اقتدار کا کھیل ،کھیل کر عوام کو ظلم کی چکی میں پسنے کے لئے چھوڑ دیا جائے گا،ارباب ِ اقتدار کو اس حدیث نبویﷺ کو نہیں بھولنا چاہئے جس کا مفہوم ہے کہ ہر کسی سے اس کی رعیت کے بارے سوال کیا جائے گا پھر تم کیسے جواب دو گے کہ تمہارے دور حکومت میں کتنی بہنوں نے نہر میں کود کر جان دی تھی؟کتنے معصوم لوگوں کو خون میں نہلایا گیا تھا؟کتنی ننھی کلیاں پھول بننے سے پہلے مسل دی گئی تھیں ؟خلیفہ دوم حضرت عمرؓ کا یہ قول یاد رکھوجس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو پوچھ عمر سے ہو گی۔
آج خیبرپختونخواہ میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر پہ لکھنے کو بھی جی کر رہا ہے کہ جب اے۔پی۔سی میں یہ بات طے پا گئی کہ طالبان کے ساتھ جنگ بندی ہونی چاہئے اور ان سے مذاکرات ہونے چاہئے تو یہ امید ہو چلی تھی کہ اب کوئی دہشت گردی کی واردات نہیں ہو گی،کہیں پر بھی خون کی ہولی نہیں کھیلی جائے گی ،چار سو امن کی فضا قائم ہو جائے گی ،گورنمنٹ آف پاکستان نے جب خیر سگالی کے طور پر ملا برادر کو رہا کیا تو پھر اس خیال کو مزید تقویت ملی کہ اب ظلم کا نام و نشان مٹنے والا ہے لیکن پھر جب میجر جنرل ثناء اﷲ نیازی کو گاڑی کو نشانہ بنا کر شہید کیا گیا تو ذہن میں یہ خیال کلبلانے لگا کہ اگر دونوں طرف مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں تو پھر یہ دہشت گردی؟پھر خیال آیا کہ طالبان بیسیوں گروہ میں تقسیم ہیں نجانے کوئی ان مذاکرات کے خلاف ہو اس لئے کسی نے یہ شر انگیزی کی ہو ابھی اس حملے کی بازگشت تھمی نہیں تھی کہ چرچ پر حملہ ہوا جس میں بیسیوں لوگ جان کی بازی ہار گئے اور بیسیوں زخمی ہو گئے اس حملے کے بعد تحریک طالبان نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا،ابھی تحقیقات کا عمل جاری تھا تو انکشاف ہوا کہ میجر جنرل ثناء اﷲ نیازی کو بھی طالبان کے علاوہ ایک بہت بڑی طاقت نے ٹارگٹ کیا ہے جو قوت یہ نہیں چاہتی کہ پاکستان اور طالبان میں مذاکرات ہوں جس کے نتیجے میں طالبان ہتھیار پھینک دیں اور پاکستان میں امن و امان کی فضا قائم ہو جائے ۔

بلوچستان میں زلزلے سے ہونے والی تباہی پر اہل پاکستان مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے بلوچ بھائیوں کی مدد کے لئے نکل کھڑے ہوں لیکن حکومت کو ان این ۔جی ۔اوز اور فلاحی اداروں کو وہاں سیکیورٹی کا بندوبست کرنا ہو گا ۔

روپے کی بے قدری اور ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت پر مجھے حافظ سعید کی اس بات پر اتفاق ہے جس میں انہوں نے زور دیا ہے کہ اگر سویت یونین میں کرنسی کے معاملے پر اتفاق ہو سکتا ہے تو ساٹھ مسلم ممالک بھی اس طرح مسلم یونین بنا کر سودی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں ۔

پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں ہم اپنے فیصلے خود کریں کسی دوسرے کی ڈکٹیشن پہ نہ چلیں تو امید ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب بھی ہوں گے اور میرے ملک میں امن و امان کی فضا بھی قائم ہو گی۔
اگر ہم آج سے یہ تہیہ کر لیں کہ ہم خود اپنے زور بازو پر انحصار کریں گے اور کسی اور کی ڈکٹیشن نہیں لیں گے تو یقینا کامیابی ہمارے قدم چومے گی اور ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں لیکن اس کے لئے شرط یہی ہے کہ پہلے خود کو سنواریں۔اﷲ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 186964 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.