"ما ہنامہ "عصمت": نسائی شعور کی نمائندہ آواز"

"ما ہنامہ "عصمت": نسائی شعور کی نمائندہ آواز" ڈاکٹر نعیمہ بی بی کی کتاب ہے جو موسیٰ پرنٹرز لاہور سے 2024ء میں شائع ہوئی ماہنامہ " عصمت" جون 1908 ء میں مخزن پریس دہلی سے شائع ہو نا شروع ہوا 2008ء تک اس ماہنامے کے سو سال مکمل ہوتے ہیں ۔ یہ ماہنامہ بڑی سطح پر خواتین میں سیاسی، سماجی اور معاشی بیداری پیدا کرنے کا کام کرتا رہا ۔ مصنفہ کتاب میں اس بارے میں لکھتی ہیں
میری اس کتاب کا اصل مقصد ماہنامہ "عصمت"کے مشمولات کو سامنے لانا ہے۔ تا کہ ایک ایسی سماجی و معاشرتی تحریک کے کردار کا مطالعہ کیا جائے جس نے ادب کو معاشرے کی تبدیلی کے آلۂ کار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔ یہ ماہنامہ سو سال سے باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔ مگر اسے ادب کی بدقسمتی یا نقادوں کی بے اعتنائی کہیے کہ اس ماہنامے پر باقاعدہ کوئی تحقیقی کام نہیں کیا گیا۔ بالواسطہ طور پر دیکھا جائے تو کچھ لوگوں نے اس کے منتخب مضامین شائع کر دیے۔ یا علامہ راشدالخیری پر تحقیق کرتے ہوئے اس کا سرسری ذکر بھی کر دیا۔ مگر اس کے مشمولات پر کوئی جامع تحقیقی کام نہیں نظر آتا۔
کتاب چار ابواب پر مبنی ہے ۔ ہیں ۔ پہلے باب میں ماہنامہ ’’عصمت‘‘ کی پاکستان منتقلی سے پہلے دور کا مختصر مطالعہ شامل ہے۔دوسرے باب میں پاکستانی دور کے مشمولات میں سے غیر افسانوی نثر کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں افسانوی نثر اور چوتھے باب میں ماہنامہ ’’ عصمت‘‘ میں شائع ہونے والی شاعری پر بحث کی گئی ہے۔’’ عصمت‘‘ کے اجرا سے قبل دہلی میں شیخ محمداکرام کی سربراہی میں ’’ مخزن‘‘ نکل رہا تھا-رازق الخیری کے مطابق ’’ مخزن ‘‘ کی اشاعت کے دوران خیال آ یا کہ ایک رسالہ ایسا بھی نکا لا جائے جو عورتوں کے حق میں آواز اٹھائے اور اس میں علامہ راشد الخیری ایسے مضا مین لکھیں جو خاص طور سے خواتین کے لیے موزوں ہوں-عورتیں ان مضامین کو دلچسپی سے پڑھیں اور عورتوں کو ان کے حقوق سے آ گاہی ہو سکے- چنانچہ ماہنامہ’’عصمت ‘‘ کااجرا کیا گیا- اس ماہنامے کا نام ’’ عصمت‘‘ علامہ راشدالخیری نے تجویز کیا تھا اس ماہنامے کے پاکستانی پچاس سال 1948 ء تا 2008ء کے مشمولات کو اس کتاب میں موضوع بنایا گیا ہے ۔
ماہنامہ ’’عصمت‘‘ کے اجرا کا بنیادی مقصدخواتین میں مضمون نگاری کا شوق پیدا کرنا تھا-مارچ ۱۹۰۸؁ میں ’’مخزن‘‘ کے شمارے میں’’عصمت‘‘کے مندرجات شائع ہوئے تھے اس میں ترتیب مضامین اور اس رسالے کو شائع کرنے کے مقاصد بیان کیے گئے تھے-یہ مقاصد حسب ذیل تھے-
۱- حرم کی حرمت قائم رکھنا-
۲-عالم نسواں کی ترقی-
۳ - تعلیم نسواں کی حمایت-
۴- معلومات عامہ یعنی پردہ نشین خواتین کے لیے کبھی کبھی مشہور مقامات کے مختصر حالات مع تصاویر -
۵-معلومات خاصہ یعنی ایسے مضامین جو مستورات کے لیے مفید ہیں-خواتین کو ان کے حقوق کی آگاہی دینا-
۶- مضامین علمی ،ادبی ، تاریخی، معاشرتی،سوشل مضامین، سلیس معنی خیز نظمیں، مستورات سے مخصوص خبروں کا خلاصہ اور دیگر ضروری مضامین کا اقتباس اور ترجمہ-
۷- زنانہ لٹریچر کو وسعت دینا-
۸- غیر مسلم بیبیوں سے بھی مضامین حاصل کرنا-
۹- جواب طلب استفسارات کا بشرط گنجائش اندراج-
ماہنامہ عصمت نے کس حد تک ان اصولوں کی پابندی کی یا نہیں کی ۔ اس سب کی تفصیل اس کتاب میں دی گئی ہے ۔ الغرض جو لوگ کلاسیکی عہد میں خواتین کی ابتدائی صحافت کے حوالے سے کام میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کے لیے یہ بہترین حوالے کی کتاب بن سکتی ہے ۔

محمد ذوالقرنین حیدر
About the Author: محمد ذوالقرنین حیدر Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.