کوئی ملک دعاؤں سے ترقی نہیں کرتا

جب سلطنت عثمانیہ کا زوال آیا اور ترکی مُلک کی باگ دوڑ سیکولر سے مُبرا کمال اتاترک نے سنبھالی تو یہ اہنے حکمرانی دور میں عوام کے ہر ادارے کی اپنے سپاہیوں سے رہورٹ مانگتا اگر اس کی نظر میں رہورٹ صیح ہوتی تو اور اچھا کرنے کی کہتا اور اگر کسی ادارے کی کارگردگی اس کی نظر میں اچھی نہیں تو پھر اس کو ایسی سزا دیتا کہ آئندہ وہ خراب کارگردگی کا سوچ بھی نہیں سکتا.

ایک دفعہ اس نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ ملک کے بڑے ملاؤں کو میرے پاس لے آئیں، جب تمام بڑے مُلا حضرات آئے تو اس نے ان سے کہا:

کسان حکومت کے لیے گندم، چاول وغیرہ اگاتے ہیں، گوشت، ڈیری فارمرز، درزی اور دیگر چیزیں بنانے والے اپنے لوگوں اور اپنی حکومت کو فائدہ پہنچانے کے لیے کوہی کار آمد کام کرتے ہیں۔...

آپ اپنی حکومت اور اپنی قوم کے لیے کیا کر رہے ہیں؟
ملاؤں نے کہا: ہم آپ کے اور اپنے لوگوں کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔

کمال اتاترک نے پھر انہیں سمندری سفر کی دعوت دی اور ایک ملاح کو حکم دیا کہ وہ جہاز کو بیچ سمندر میں چھید کر دے ۔

سمندر کے بیچوں بیچ ملاؤں نے جب جہاز میں سوراخ دیکھا اور جہاز میں پانی بھرتا دیکھا تو وہ سب چیخنے لگے

کشتی کے نگہبانوں نے ملاؤں سے کہا کہ وہ دعا کریں تاکہ جہاز میں وہ سوراخ بند ہو جائے،

ملاؤں نے غصے میں آکر بلند آواز سے جواب دیا کہ کبھی دعا سے بھی سوراخ بند ہوا،

تو ملاحوں نے کہا اس پانی کو ہمیں جہاز سے نکالنا ہو گا ورنہ ہم سب مارے جاہیں گے۔

کشتی کے ملاحوں نے کچھ بالٹیاں ملاؤں کے ہاتھوں میں تھما دیں اور کہا کہ وہ لگاتار پانی نکالتے رہیں۔ مُلاؤں نے بغیر رکے جہاز سے پانی نکالنا شروع کر دیا۔۔

ملاحوں نے جہاز کو واپس موڑا اور تیز رفتاری سے ساحل پر واپس پہنچا دیا۔۔

سب مُلا حضرات تھکن سے ایک کونے میں گر گئے۔

کمال اتاترک ان سے پھر ملنے آیا ان کی طرف متوجہ ہوا کہا:

اب آپ لوگ سمجھ گئے ہونگے کہ ہمیں آپ کی دعاؤں کی ضرورت نہیں، آپ کو ملک و قوم کے لیے کچھ کام بھی کرنا ہوگا۔۔ تاکہ آپ کے فائدے عوام اور حکومت تک پہنچیں، کام کے سوا کوئی ملک دعاؤں سے ترقی نہیں کرتا اور آپ ملاؤں نے ہمیشہ مذہب کو اپنے ذاتی فائدوں کے لیے استعمال کیا ہے۔۔

آج یہ ہی ہمارے نام نہاد مُلا اپنے زاتی مفادات کے لیے مُلک میں فرقہ واریت، مسلک ، دیوبندی ، بریلوی، اہلحدیث ، شعیہ و سنی کی تفریق میں بانٹ دیا ان کے خود کی روز مرہ زندگی دیکھو تو کہیں گمان بھی نہیں ہوئیگا کہ یہ اس مہنگائی میں کس شان و شوکت سے اپنی زندگی گزار رہے ہیں. ان کے پاس یہ عیش و عشرت کا وسیلہ کون بن رہا ہے. ان کا ملک اور عوام کی فلاح و بہبود میں کتنا ہاتھ ہے. قوم کو ایک تسبیح میں پرو کر قوم کی اور مُلک کی عزت و وقار کو بڑھارہے ہیں.



انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 187 Articles with 81235 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.