رنگت میں بے مثال سوات کا خوش ذائقہ پھل ”چیری“

اپریل کے وسط سے مئی تک کے محدود عرصہ میں سوات کے باغات میں پیدا ہونے والے وٹامن A اور C کے خزانہ پھل "چیری" کو مختلف امراض کیلئے دوا کے طورپر مانا جاتا ہے،اطباء کے مطابق چیری دافع کینسر، لوبلڈ پریشر کے علاج کے علاوہ خون بڑھانے کا ذریہ ہے

کاشت کار خوش ذائقہ پھل پکنے کے بعد ڈبوں میں بند کر رہے ہیں

رنگت میں بے مثال سوات کا خوش ذائقہ پھل ”چیری“ کھائیں اور صحت بنائیں

سوات کی تحصیل مٹہ کے علاقے شکردرہ اور کالام میں پید اہونے والا خوش ذائقہ پھل” چیر ی“ نہ صرف رنگت میں بے مثال ہے بلکہ وٹامن اے اور سی کا خزانہ بھی ہے اور انہی خواص کی بناء پر اسے کئی امراض کےلئے شفا بخش دوا بھی مانا جاتا ہے، پھلوں کی وادی سوات میں کئی طرح کے ایسے پھل پید ا ہوتے ہیں جو اسے ملک کے دیگر علاقوں سے ممتاز بنائے ہوئے ہے آج ہم جس پھل ”چیری“ کا ذکر کررہے ہیں وہ صرف سوات اور ملحقہ سرد علاقوں کا مخصوص پھل ہے جوتین سو ایکڑ پر پھیلے باغات میں پیدا ہوتا ہے اور جسے ملک کے دیگر علاقوں میں بھی بھیجا جاتا ہے اور وہاں کے رہنے والے اسے مزے مزے لے کر کھاتے ہیں، اس خوش ذائقہ وٹامن کے خزانہ پھل کو مقامی سطح پر فروخت کی وجہ سے کاشت کاروں کو نقصان کا سامنا ہوتا ہے، کاشت کاروں کے مطابق اگر حکومت ” چیر ی“ کے اس پھل کی پیداوار بڑھانے کےلئے مناسب سہولیات فراہم کردئے جائیں تو سوات میں پیدا ہونے والے اس شف ابخش پھل کو ملک کے کونے کونے تک پہنچا کر وہاں کے لوگوں کو بھی اس کے فائدوں سے مستفید کیا جاسکتا ہے ۔

سوات کی تحصیل مٹہ کے علاقے شکردرہ اور ملحقہ علاقوں میں اس وقت ” چیر ی“ کے محدود باغات وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں اور اس وقت چیری کا موسم اپنے جوبن پر ہے اس کے علاوہ کچھ باغات بالائی پہاڑی علاقے کالام میں بھی موجود ہیں جبکہ چترال اور ہنزہ میں بھی اس کے باغات پائے جاتے ہیں لیکن وہ بھی محدود تعداد میں ہیں، سوات میں پیدا ہونے والا ” چیر ی“ چار اقسام زرد ،گہراسرخ ، ہلکاسرخ اورکالے رنگ کا ہوتا ہے تاہم اس سلسلے میں ماہر زرعی اجناس اقبال خلیل کا کہنا ہے کہ زرعی ریسرچ سنٹر میں اس پھل پر مزید تحقیق کے نتیجے میں چیری کے 20 اقسام متعارف کئے گئے ہیں جنہیں جلد ہی زمینداروں کو فراہم کرکے اس کی مزید اقسام کو مارکیٹ میں لایا جائے گا ، موجودہ چاروں اقسام کے ذائقے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں کالے رنگ کا چیر ی بہت ہی میٹھا ہوتا ہے جبکہ باقی تین رنگت میں خوبصورت ہوتے ہیں لیکن مٹھاس میں کالے رنگ کے ” چیر ی“سے قدرے کم میٹھے ہوتے ہیں بلکہ تُرشی مائل ہوتے ہیں، اطباءکے مطابق طبی خواص کے حوالے سے تمام رنگوں کے چیری برابر ہیں ۔

” چیر ی“کا پھل کاشت کرنے والے کاشت کار اقبال خان کا کہنا ہے کہ ” چیر ی“ کا پودا لگانے کے بعد اس کو مکمل درخت بننے تک کا عرصہ سات سال سے لے کر د س سال پر محیط ہوتا ہے جو بہت ہی لمبا اور کاشت کاروں کے لئے صبرآزما عرصہ ہوتا ہے اور کاشت کاروں کو اس کی حفاظت کے حوالے سے بہت پاپڑ بیلنا پڑتے ہیں، ” چیر ی“ کا ہر پودا جب درخت بنتا ہے تو ہر سال فصل دیتا ہے جو نہایت ہی لذیذ ہوتا ہے سوات میں اس کا سیزن اپریل کے وسط سے شروع ہوکر مئی کے آخرتک رہتا ہے، مزے کی بات یہ ہے کہ جو اس خوبصورت و خوش ذائقہ پھل کو ایک دفعہ کھانے بیٹھ جائے تو پھر کسی کا دل بھر تا ہی نہیں اوربلا مبالغہ اگر کوئی اس پھل کو صرف چکنا بھی چاہے تو کلو سے کم پر کسی کا گزارہ نہیں ہوگا،اقبال خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ” چیر ی“ کی فصل تیار ہونے کے بعد اس کا سیز ن بہت محدود ہوتا ہے جو پھول لگنے سے لے کر پھل بننے تک صرف40/50 دن پر محیط ہوتا ہے،ہر درخت120 کلو سے لے کر 150 کلو تک فصل دیتا ہے جسے چھوٹے چھوٹے لکڑی اور گتے کے ڈبوں میں بند کرکے فوری طورپر ملک کے دیگر علاقوں میں پہنچایا جاتا ہے کیونکہ یہ بہت جلدی خراب ہوتا ہے، درختوں پر فصل تیار ہونے کے بعد اسے فوری طورپر اتارنا پڑتا ہے اور اس کا پورا سیزن تقریباً ایک ماہ سے زیادہ نہیں ہوتا،محدود سیزن کے باعث کاشت کاروں کے ساتھ اس ذائقہ دار پھل کو کھانے کے شوقین حضرات کو بھی دوبارہ کھانے کے لئے اگلے سال تک انتظار کرنا پڑتا ہے ۔

” چیر ی“کے خوش ذائقہ پھل کو مقامی سطح پر بہت پسند کیا جاتا ہے ” چیر ی“ کے دانے چھوٹی بیری کے برابر ہوتے ہیں لیکن کچھ دانے بڑے بھی ہوتے ہیں جسے منہ میں رکھتے ہی ایک خوش گوار احساس پیدا ہوتا ہے البتہ ہر رنگت کے چیر ی کی اپنی انفرادیت ہے مثلاً کالے رنگ کی چیر ی اگر مٹھاس زیادہ رکھتا ہے تو انتہائی سرخ رنگت کی چیری میں رس کالے رنگ کے چیری کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے ۔ تھوڑی سی ترشی مائل ہونے کی بناء پر میٹھا پسند نہ کرنےوالے اس سرخ رنگت کے چیری کو بھی بہت پسند کرتے ہیں ۔چیری کے پھل کو درختوں سے توڑنے اور اتارنے کے لئے مقامی لوگوں کو روزگار کی صورت ایک موقع ہاتھ آتا ہے ۔ اور اس کام پر مامور محنت کشوں کومقامی سطح پر اچھا خاصا روزگار مل جاتاہے لیکن دوسری جانب باغات مالکان کا کہنا ہے کہ خوش ذائقہ پھل اگر چہ ایک منافع بخش پھل ہے لیکن حکومت کی جانب سے مناسب سہولیات دستیاب نہ ہونے کیوجہ سے وہ اس پھل کو اس مقدار میں پیدا نہیں کرسکتے جس سے ملکی سطح کو تو ایک طرف رکھیں مقامی سطح کی ضروریات کو بھی پورا نہیں کیا جاسکتا ہے۔

کاشت کار عبداللہ ، عثمان علی اور عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اس پھل کو زیادہ مقدار میں پیدا کرنے کےلئے زمینداروں کو مناسب تربیت اور سہولیات فراہم کردے تو اس خوش ذائقہ پھل کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ پودے سے درخت بننے کا عمل سات سال سے دس برس میں مکمل ہوتا ہے اگر زرعی ماہرین تحقیق کرکے اس عرصہ کو کم کرنے کی جستجو کرلے تو اس سے کاشت کاروں کو فائدہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی پیداوار بڑھا کر ملک کے کونے کونے میں پہنچا کر اس سے پورے ملک کے لوگوں کو مستفید کیا جاسکتا ہے، درخت چھوٹے چھوٹے ہونے کیوجہ سے اس کی فصل کی مقدار بھی کم ہوتی ہے اس حوالے سے بھی زرعی ماہرین کو کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ” چیر ی“ کے ہر درخت میں زیادہ سے زیادہ پھل پیدا کرنے کی صلاحیت کو بڑھا یا جاسکے۔

حکمت کے ماہر حکیم سید ضیاءالدین کا کہنا ہے کہ” چیری “روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ایک مخصوص نعمت ہے جس میں وٹامن اے اور وٹامن سی کا خزانہ پوشیدہ ہے ،” چیر ی“ کھانے سے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا افراد کو بھی افاقہ ہوسکتا ہے یعنی دافع کینسر ہے اس کے علاوہ اسے لو بلڈپریشر کے مریضوں کے لئے تریاق مانا جاتا ہے جبکہ اسے کھانے سے خون بھی بڑھتا ہے اور دیگر کئی طرح کی امراض میں مبتلا افراد کے لئے بھی چیری کھانا نہایت ہی مفید ہے ، سوات کے خوش ذائقہ چیری کو کھیتوں میں تیاری کے بعد لکڑی اور گتے کے چھوٹی چھوٹی ڈبیوں میں خوبصورت انداز میں پیک کرکے ملک کے دیگر علاقوں پشاور ، اسلام آباد اور لاہور تک پہنچایا جاتا ہے مقامی سطح پر اس کا ایک ڈبہ جو تقریباً ایک کلو تک چیری سے بھر ا ہوتا ہے 250 روپے سے تین سو تک ملتا ہے لیکن دیگر علاقوں میں پہنچانے کے بعد اخراجات شامل کرکے اس کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے لیکن پھر بھی اس پھل کے ذائقے اور خواص سے آشنا لوگ قیمت کو نہ دیکھتے ہوئے اس کی افادیت کے حوالے سے اسے خریدنے سے دریغ نہیں کرتے ۔

کاشت کاروں سے حاصل شدہ معلومات کے حوالے سے بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ اگر حکومت مناسب سہولیات فراہم کرکے زرعی ماہرین کو اس کا م پر لگادے تو سوات میں وسیع رقبے پر موجود ” چیر ی“ کے ان خوبصورت باغات کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے جس سے نہ صرف کاشت کاروں کو فائدہ ہوگا بلکہ اس سے ملک کے دیگر علاقوں کے لوگوں کو بھی مستفید کرتے ہوئے ایک منافع بخش کاروبار کا درجہ دیا جاسکتا ہے ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات بڑھنے کے وجہ سے پریشان کاشت کاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چیری کے پھل کو ملک کے دیگر علاقوں تک پہنچانے کےلئے ہنگامی بنیادوں پرخصوصی ٹرانسپورٹ اور سبسڈی کا اگر انتظام کیا جائے تو اس سے چیری کے باغات مالکان کو درپیش مشکلات میں کمی لائی جاسکتی ہے ۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 42 Articles with 26198 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.