صحت کی عالمی برادری کی تشکیل کا ماڈل

ایک بڑے ذمہ دار ملک کے طور پر چین نے بنی نوع انسان کو درپیش مسائل کا ہمیشہ ادراک کیا ہے اور اپنے انسان دوست رویوں سے عالمی برادری سے تحسین وصول کی ہے۔چین کی انسانی ہمدردی کا ایک نمایاں پہلو دنیا میں طبی وسائل کی فراہمی بھی ہے جس میں دنیا کے کمزور یا غریب ممالک کو اولین ترجیح حاصل رہی ہے۔اس اعتبار سے افریقی خطے کو ہمیشہ چین کے نزدیک نمایاں مقام حاصل رہا ہے۔6اپریل 1963 ء کو چین کی پہلی میڈیکل ٹیم بیجنگ سے الجزائر روانہ کی گئی۔ اس کے بعد سے چینی ڈاکٹروں کی ایک کے بعد ایک کھیپ افریقہ میں کام کر رہی ہے اور مقامی لوگوں کو انتہائی ضروری طبی امداد اور خدمات فراہم کر رہی ہے۔بے شمار مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود، چینی ڈاکٹروں نے زندگیاں بچانے، امراض کا علاج کرنے، نئی دوستیاں قائم کرنے اور پورے افریقہ میں خیر سگالی کو فروغ دینے کے لئے اپنی کوششوں میں ثابت قدمی سے کام لیا ہے.ان کے غیر متزلزل عزم، فرض شناسی کے احساس اور مثالی مہارت نے انہیں براعظم افریقہ میں سب سے زیادہ خوش آمدید مہمانوں کے طور پر شہرت دلائی ہے، اور انہیں بے شمار افریقی شہریوں سے محبت ملی ہے۔ایک ایسے وقت میں جب چین اور افریقہ نئے عہد میں ایک مشترکہ ہم نصیب سماج کی تعمیر کی کوشش کر رہے ہیں ، جس میں سب کے لئے صحت کی عالمی برادری کی تعمیر بھی شامل ہے ، افریقہ میں امدادی مشنوں پر خدمات انجام دینے والے چینی ڈاکٹر اس عظیم مقصد میں اپنی عظیم شراکت کے ساتھ روشن مثال بن گئے ہیں۔

چین کے قومی صحت کمیشن کے مطابق 1963 میں الجزائر پہنچنے کے بعد سے چین نے پانچ براعظموں کے 76 ممالک اور خطوں میں تقریباً 30 ہزار طبی عملے کو بھیجا ہے، جس میں بنیادی توجہ افریقہ پر مرکوز رہی ہے، مقامی سطح پر 290 ملین لوگوں کو تشخیص اور علاج معالجہ فراہم کیا گیا ہے.یہ اہم کوشش بین الاقوامی برادری کو عوامی بھلائی کی فراہمی کے لئے ایک بڑے ملک کی حیثیت سے چین کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہے۔چینی ڈاکٹروں نے گزشتہ 60 سالوں کے دوران جہاں مقامی کمیونٹیز میں صحت کی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کیا ہے ،وہاں ان کی کوششیں صرف تشخیص اور علاج تک محدود نہیں رہی ہیں بلکہ میزبان ممالک میں طبی خلا کو پر کرنے میں مدد کے لئے سرجری کے شعبے میں بھی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔مثلاًسوڈان میں چینی میڈیکل ٹیم نے 1977 میں پہلی اوپن ہارٹ سرجری کامیابی سے مکمل کی،الجزائر میں سر کی تبدیلی کا پہلا آپریشن 2011 میں چینی آرتھوپیڈک سرجن نے کامیابی کے ساتھ کیا ، تنزانیہ میں کی جانے والی پہلی انویسو لیپرواسکوپک سرجری بھی چینی طبی ماہرین نے کی، چینی ڈاکٹروں نے گیمبیا میں پہلا کارڈیک پیس میکر لگایا اور موزمبیق میں کٹے ہوئے بازو کی پہلی دوبارہ پیوندکاری بھی کامیابی سے کی ہے۔یہ تو محض چند مثالیں ہیں ،اس کے علاوہ ملیریا کے زیادہ کیسز افریقہ میں قدرے عام ہیں. چینی ماہرین نے سوڈان، کیمرون اور ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں چار سال سے زائد عرصے تک ملیریا کنٹرول سینٹرز قائم کرنے اور اس مرض میں مبتلا افراد کے علاج میں مدد فراہم کی ہے۔چینی ڈاکٹروں نے افریقہ میں روایتی چینی ادویات (ٹی سی ایم) بھی متعارف کرائی ہیں جن میں ایکوپنکچر بھی شامل ہے جو کئی افریقی ممالک میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔

مختلف افریقی ممالک کو طبی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ چینی ڈاکٹروں نے مقامی لوگوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات بھی قائم کیے ہیں، جو اکثر انہیں قریبی دوست اور یہاں تک کہ خاندان کے افراد کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔ یہاں اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھا جائے کہ نصف صدی قبل نوآبادیاتی دور کے بعد جب افریقی ممالک میں طبی عملے کی شدید کمی تھی تو چین نے بروقت طبی امداد فراہم کی۔آج بھی چینی ڈاکٹر عام طور پر سخت حالات والے دور دراز علاقوں میں کام کرتے ہیں اور مقامی صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے میں مدد کرنے میں "اہم انسانی کردار" ادا کرتے ہیں۔بلا شبہ گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران چین کی جانب سے افریقہ میں طبی ٹیموں کی مسلسل ترسیل ایک بڑے ملک کی حیثیت سے چین کی بین الاقوامیت اور ذمہ داریوں کی بہترین مثال ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 414050 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More