سچ تو یہ ہے پانچواں حصہ

 صابراں ہاتھ میں جھاڑولے کرکھڑی ہے۔ایک لمحہ کے لیے کھڑی رہتی ہے ۔پھربکریاں باندھنے کی جگہ کی طرف چل پڑتی ہے۔اس کی ماں رحمتاں کمرے کے دروازے پرکھڑی دیکھ رہی ہے۔صابراں بکریاں باندھنے کی جگہ پرجھاڑوسے صفائی کررہی ہے۔رحمتاں کمرے میں جاتی ہے اس کی دوبیٹیاں ایک ساتھ بیٹھی ہوئی باتیں کررہی ہیں
رحمتاں۔تم یہاں باتیں کررہی ہو۔تمہاری بہن بکریوں کی جگہ پرصفائی کررہی ہے
رحمتاں کی ایک بیٹی۔وہ روزانہ بکریوں کی جگہ پرصفائی کرتی ہے ۔یہ کوئی نئی بات تونہیں ہے
رحمتاں۔وہ کھانابھی بناتی ہے۔گھراوربکریوں کی جگہ پرصفائی بھی کرتی ہے بکریوں کوپانی بھی پلاتی ہے گھرکے سارے کام کرتی ہے
رحمتاں کی دوسری بیٹی۔اپنے گھرکے کام ہی توکرتی ہے اس میں کوئی خاص بات تونہیں ہے
رحمتاں۔یہ گھرصرف اس کانہیں تمہارابھی یہ گھرہے
رحمتاں کی ایک بیٹی۔ ہم نے کب کہا ہے کہ یہ ہماراگھرنہیں ہے یہ ہماراگھربھی ہے
رحمتاں۔تمہاری بہن گھرکے سارے کام کرتی رہتی ہے ۔تم بھی اس کی مددکردیاکرو
رحمتاں کی دوسری بیٹی ۔باجی نے ہمیں کبھی کہاہی نہیں
رحمتاں۔صابراں تم سے کوئی کام کرنے کوکہے گی تب تم کوئی کام کروگی
رحمتاں کی ایک بیٹی۔ ہاں ۔وہ جب کہے گی ہم اس کے ساتھ کام کریں گی
رحمتاں۔تمہیں خودسے گھرکے کام کرنے میں کوئی دل چسپی نہیں گھرکے کاموں میں دلچسپی لو
رحمتاں کی دوسری بیٹی۔ہم گھرکاکام نہیں کرتیں اس کایہ مطلب نہیں کہ ہمیں گھرکے کاموں میں دلچسپی نہیں
رحمتاں۔دلچسپی اسے نہیں کہتے ایک بہن گھرکے سارے کام کرتی رہے اورتم کوئی کام بھی نہ کرو
رحمتاں کی ایک بیٹی۔ میں بتاتی ہوں۔دلچسپی کسے کہتے ہیں
رحمتاں کی دوسری بیٹی۔امی بتائیں دلچسپی کسے کہتے ہیں
رحمتاں۔ دل چسپی یہ ہے تم بہن کے پاس جاؤ اس کے ہاتھ سے جھاڑولے لو اورکہو باجی آج میں صفائی کردیتی ہوں
رحمتاں کی دوسری بیٹی ۔ اس نے جھاڑونہ دیا ناراض ہوگئی تو
رحمتاں۔وہ جھاڑونہ دے تواس کی منتیں کر۔تمہاری بہن کوئی کام بھی کررہی ہو۔تم کہو۔یہ میں کردیتی ہوں ۔ایک دوبارنہیں کرنے دے گی جب تم باربارکہوگی تووہ تمہیں کام ضرورکرنے دے گی کسی کام کی سمجھ نہ آرہی ہوتوبہن سے پوچھ لیاکرو
منظر۴۶
سجاداحمدکپڑوں کی کٹائی کررہاہے۔ کٹے ہوئے سوٹ ساتھ پڑے ہوئے ہیں ۔فیاض کپڑوں کی سلائی کررہاہے ۔ نعیم سلے ہوئے کپڑوں کوبٹن لگارہاہے۔ فیاض سلائی کرتے ہوئے مشین روک دیتاہے ہلکی سی انگڑائی لیتا ہے سرپرہاتھ پھیرتاہے پھرسلائی شروع کردیتاہے نعیم بٹن لگانے میں مصروف ہے سجاداحمدکپڑوں کی کٹائی کرتے ہوئے انہیں دیکھ رہاہے تھکاوٹ کے آثارسجاداحمدکے چہرے پربھی ہیں
سجاداحمد۔نعیم سے ۔ جاؤ تین کپ چائے اور بسکٹ لے آؤ
فیاض ۔استادجی پانچ کپ منگوالیں بسکٹ بھی زیادہ کردیں
سجاداحمد۔ہم تین افرادہیں چائے پانچ کپ کیوں اور بسکٹ زیادہ کس لیے منگوائیں
فیاض ۔استادجی۔ہم نے جب بھی چائے منگوائی ہے ایک دوافرادضرورآجاتے ہیں کئی بارآپ نے اپنے حصہ کی چائے دوسروں کودے دی وہ بھی دیکھ رہے ہوتے ہیں اورچائے نہیں ہے پھربھی وہ پوراکپ پی جاتے ہیں
سجاداحمد۔فیاض بیٹا ایسی باتیں نہیں کرتے ہمارے پاس جوبھی آتا ہے وہ مہمان ہوتا ہے ،مہمان اﷲ کی رحمت ہوتا ہے وہ اگرچائے کاکپ پی جاتے ہیں تویہ پریشان ہونے کی بات نہیں ہے
فیاض۔وہ توایک باربھی نہیں کہتے چائے تم پیو میں نہیں پیتا ابھی چائے پی کرآیاہوں
سجاداحمد۔ایسی باتیں نہیں کرتے
فیاض۔اسی لیے استادجی عرض کررہاہوں دوچائے اورتھوڑے سے بسکٹ زیادہ منگوالیں
سجاداحمد۔۔نعیم سے۔تم پانچ چائے اور بسکٹ بھی زیادہ لے آؤ
نعیم چائے لینے چلاجاتا ہے
نعیم ۔۔ہوٹل والے سے ۔۔۔پانچ چائے دے دواورسترروپے کے بسکٹ بھی دے دو
ہوٹل والا۔کوئی خاص مہمان آئے ہیں کیا
نعیم۔نہیں۔مہمان توکوئی نہیں
ہوٹل والا۔پھردوچائے زیادہ کیوں لے رہے ہو
نعیم۔چاچاجی ہم جب بھی چائے پینے بیٹھتے ہیں ایک دوافراداسی وقت آجاتے ہیں ہم اپنی چائے ان کودے دیتے ہیں اورخودچائے نہیں پی سکتے
ہوٹل والا۔لوگ اسی تک میں بیٹھے ہوتے ہیں کہ چائے اس دکان میں جائے اوروہ اسی وقت پہنچ جائیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم جب اورجیسے ہی جائیں گے وہ چائے ہمیں دے دیں گے یہ مفت میں چائے پینے کا ایک طریقہ ہے
نعیم ہم توایسانہیں کرتے
ہوٹل والا چائے کپوں میں ڈالتے ہوئے تم بہت اچھاکرتے ہو اچھے لوگوں کی یہی نشانی ہوتی ہے
منظر۴۷
رشیداحمد،عمیرنوازاورعبدالغفور دورکشوں میں امدادی سامان لوڈ کرکے بشیراحمدکے گھرپہنچ جاتے ہیں ۔بشیراحمدکے گھرکادروازہ کھٹکھٹاتے ہیں۔
سمیرا آوازدے کر کون ہے بھائی
عبدالغفور بشیراحمدصاحب گھرپرہیں
سمیرا آپ کون اور کیاکام ہے
رشیداحمد ہم بشیراحمدکے دوست ہیں بہت سالوں کے بعدملنے آئے ہیں
سمیرا بشیراحمدسے ابو آپ کے دوست آئے ہیں وہ کہتے ہیں بہت سالوں کے بعدملنے آئے ہیں
بشیراحمداپنی قمیض درست کرتاہے چل کردروازہ کھولتا ہے دیکھتاہے باہردورکشے اورتین افرادکھڑے ہیں
بشیراحمد جی کہیے میں آپ کی کیاخدمت کرسکتاہوں
عمیرنواز ہم بیٹھ کربات کرسکتے ہیں
بشیراحمد گھرسے دوچارپائیاں لے آتاہے دودوافرادایک ایک چارپائی پربیٹھ جاتے ہیں
رشیداحمد ۔ ہم نے مشکل آسان فنڈقائم کیاہے اس فنڈسے ہم نے ضرورت مندوں کی مددکاپروگرام بنایا ہے
بشیراحمد مجھے کتنافنڈ دیناہوگا
عبدالغفور ہم آپ سے فنڈلینے نہیں آئے
بشیراحمد میں اورکیاتعاون کرسکتاہوں
عمیرنواز۔ ہم ان رکشوں میں سامان لے آئے ہیں ان میں آٹے کے دوگٹو دالیں، چاول،گھی کپڑوں کے مردانہ، زنانہ سوٹ اورکچھ اورسامان ہے
بشیراحمد یہ سامان کہاں لے کرجارہے ہو
رشیداحمد ہم یہ سامان آپ کے لیے لائے ہیں آپ یہ سامان اتارلیں ہم واپس جاتے ہیں
بشیراحمدگھرسے کھانا ،لسی اورپانی لے آتاہے
عبدالغفور ہم کھانا کھانے نہیں آئے
بشیراحمد مہمان نوازی ہمیں بہت پسند ہے آپ کھاناتناول کریں
عمیرنواز آپ سامان اتارلیں
عبدالغفور کھاناکھاکرہم اس کے ساتھ ہوجائیں گے
چاروں کھاناکھارہے ہیں
بشیراحمد مجھے اس سامان کی ضرورت نہیں آپ یہ امدادی سامان کسی مستحق کو دے دیں
رشیداحمد ہم نے اپنی طرف سے تحقیق کرنے کے بعد یہ امدادی سامان مستحق لوگوں تک پہنچانے کاسلسلہ شروع کیاہے ہم نے تحقیق کرلی ہے آپ بھی اس سامان کے مستحق ہیں
بشیراحمد نہیں آپ کوغلط فہمی ہوئی ہے میں مستحق نہیں ہوں
عمیرنواز ہمیں کوئی غلط فہمی نہیں ہوئی آپ ریڑھی پرمزدوری کرتے ہیں مزدوری کرنے والے کی آمدنی کیاہوتی ہے یہ میں اچھی طرح جانتاہوں بلکہ ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں
بشیراحمد مجھے محنت مزدوری سے جومل جاتا ہے وہی میرے لیے کافی ہے میں بھیک نہیں لے سکتا
رشیداحمد یہ بھیک ن ہیں ہے
بشیراحمد ہم اسے بھیک ہی سمجھتے ہیں
منظر ۴۸
سعیداحمدباہرسے گھرآتاہے ۔بشریٰ چولھے میں آگ جلارہی ہے بشیراحمداس کے پاس آکربیٹھ جاتا ہے
بشریٰ کیاسوچاہے آپ نے
سعیداحمد بجائے اس کے کہ پانی کاگلاس دے دے سوال شروع ہوگئے
بشریٰ پانی بھی دے دیتی ہوں
بشریٰ پانی کاگلاس بھرکرسعیداحمدکودے دیتی ہے سعیداحمدپانی پی رہاہے بشریٰ آٹا گوندھنے کے لیے اس میں پانی ڈالتی ہے اس کے ساتھ ہی پوچھتی ہے کیا سوچاہے آپ نے
سعیداحمد کس بارے
بشریٰ عارف کے بارے میں
سعیداحمد تم بتاؤ اب ہمیں کیاکرناچاہیے عارف ہم دونوں کابیٹا ہے ہمیں مل جل کرکوئی حل تلاش کرناچاہیے
بشریٰ میں بھی یہی سو چ رہی ہوں کہ اب ہمیں کیاکرناچاہیے میراتوخیال ہے ہمیں عارف کوایک بارپھرسمجھاناچاہیے
سعیداحمد مجھے نہیں لگتا کہ وہ ہماری بات کوسمجھ سکے گا پچھلی مرتبہ ہم دونوں نے مل کراسے سمجھانے کی کتنی کوشش کی وہ اپنی بات پراڑاہواہے
بشریٰ۔۔کئی باتیں ایسی ہوتی ہیں جوایک دوبارکہنے اورسننے سے سمجھ میں نہیں آتیں۔باربارکہی جائیں توسمجھ میں آجاتی ہیں
سعیداحمد۔۔۔ہم نے اتنی مشکل بات تونہیں کی ۔جوعارف کی سمجھ میں نہ آسکے
بشریٰ۔۔عارف کورکشہ چلاتے ہوئے کئی سال ہوگئے ہیں ۔ہوسکتاہے ۔اسے یہ کام چھوڑتے ہوئے مشکل پیش آرہی ہو
سعیداحمد۔۔ہاں ۔یہ بھی ہوسکتاہے ۔اب ہمیں اس مسئلہ کاکوئی حل سوچناچاہیے
بشریٰ ۔۔میراخیال ہے ہمیں کسی رشتہ داریاعارف کے دوستوں سے مددلینی چاہیے ۔ہوسکتاہے وہ اسے بہترسمجھاسکیں
سعیداحمد۔۔۔جوباتیں وہ کرتا ہے ۔مجھے نہیں لگتا کہ اس کی باتوں کاجواب کسی کے پاس ہو کیوں کہ جب تک اس کی باتوں کاجواب اسے نہیں دیاجائے گا وہ ہماری بات ماننے اوررکشہ چھوڑکرکوئی اورکام کرنے پرآمادہ نہیں ہوگا
بشریٰ۔۔۔آپ کومولوی صاحب سے بات کرنی چاہیے
منظر۴۹
کریم بخش اورمحمدطارق گھرسے روانہ ہونے کے لیے تیارکھڑے ہیں۔
نورالعین۔۔قریب آکر ۔کریم بخش سے ۔۔صبح صبح باپ بیٹا کہاں جارہے ہیں
کریم بخش ۔۔طارق کی بات ہوگئی ہے وہاں جارہے ہیں
نورالعین۔۔طارق کی بات ہوگئی ہے؟ بیٹے کی بات کرنے تواس کی ماں بھی ساتھ جاتی ہے واہ جی واہ دونوں باپ بیٹا بات کرکے آگئے ماں کوساتھ لے کرنہیں گئے
کریم بخش ۔۔میں طارق کاباپ ہوں میں نے خوداس کی بات کی ہے ماں کوکس لیے ساتھ لے جاتے ماں کابھی ساتھ جاناضروری تونہیں بلکہ بات کرنے کے لیے باپ کوجاناچاہیے
نورالعین۔۔ماں کوبھی ساتھ جاناچاہیے مائیں بھی بیٹوں کی بات کرنے ساتھ جاتی ہیں مجھے بھی ساتھ لے جاتے
کریم بخش ۔۔۔تجھے ساتھ کیوں لے جاتے وہاں تیراکیاکام
نورالعین۔۔۔میں بھی اسے دیکھ لیتی اس کے ساتھ بات کرتے ہوئے میں بھی تمہارے ساتھ ہوتی نہ جانے وہ کیسی ہوگی
کریم بخش کون کس کی بات کررہی ہو
نورالعین۔۔وہی جس کے ساتھ طارق کی بات کرکے آئے ہو
کریم بخش۔۔۔تویہ کیاکہہ رہی ہے کون کیسی ہوگی
نورالعین۔۔۔میری بہو
کریم بخش ۔۔ہم نے طارق کی شادی کی بات نہیں کی
نورالعین۔۔۔میں یہی سمجھی تھی کہ طارق کی شادی کی بات کرکے آئے ہو اوراب لڑکی والوں کے گھرجارہے ہو شادی کی بات نہیں کی توکس سے اورکیابات ہوئی
کریم بخش طارق کریانہ کی دکان پرکام کرناچاہتا ہے ہم شہرمیں کریانہ کی بڑی دکان پرگئے تھے دکاندارنے طارق کوکام پررکھ لیاہے آج اس کوچھوڑنے جارہاہوں
نورالعین۔۔مجھے تونہیں بتایا تنخواہ کیاطے ہوئی ہے
کریم بخش۔۔بتادوں گا سب بتادوں گا
نورالعین۔۔۔ابھی تک تونہیں بتایا نہ جانے کب بتاؤگے
کریم بخش کہہ دیا ہے بتادوں گا توبتادوں گا
نورالعین میں نہ پوچھتی تومجھے یہ بھی نہ بتاتے کہ بیٹے کودکان پرچھوڑنے جارہے ہو
کریم بخش دیرہورہی ہے اس کاآج پہلادن ہے وقت سے پہلے پہنچناضروری ہے بیٹے کودعائیں دو اوراسے رخصت کرو
نورالعین جاؤ بیٹا اﷲ تجھے کام یاب کرے اس کے ساتھ ہی نورالعین اداس ہوجاتی ہے
دونوں باپ بیٹا اﷲ حافظ کہتے ہوئے گھرسے باہرچلے جاتے ہیں
منظر۵۰
عبدالرحیم اورسلطانہ سکول جانے کے لیے تیارکھڑے ہیں ۔عبدالرحیم اپناسکول بیگ سائیکل پررکھتا ہے راشدہ اورعبدالمجید کوالسلام علیکم کہتا ہے ۔اس کے بعدسلطانہ بھی السلام علیکم اﷲ حافظ کہتی ہے اس کے بعددونوں بہن بھائی گھرسے چلے جاتے ہیں
عبدالمجید۔۔۔صبح صبح احمدبخش کہاں چلاگیا اس نے ناشتہ بھی نہیں کیا
راشدہ ۔۔۔وہ کہیں نہیں گیا کمرے میں سورہا ہے
عبدالمجید نواب زادہ ابھی تک سورہا ہے اتنادن چڑھ گیا ہے اٹھایانہیں تونے اسے
راشدہ ۔۔۔کوئی بات نہیں
عبدالمجید ۔۔۔کوئی بات نہیں نواب زادے نے فجرکی نمازبھی ادانہیں کی ہوگی
راشدہ۔۔۔اس نے نمازاداکی تھی اس کے بعدقرآن پاک کی تلاوت بھی کی اس کے بعدپھرسوگیا
عبدالمجید۔۔۔وہ بیدارہوگیاتھا توپھراسے سونے کیوں دیا جاؤ اسے اٹھاؤ یہ وقت جاگنے کاہے سونے کانہیں
راشدہ ۔۔۔بچہ ہے آج کچھ دیرسورہاہے توآپ اتنامسئلہ کیوں بنارہے ہیں
عبدالمجید۔۔۔اتنے دن چڑھے وہ سورہا ہے اورمسئلہ میں بنارہاہوں ؟
راشدہ۔۔۔اب وہ زیادہ دیرتک سوبھی نہیں سکتا
عبدالمجید۔۔۔اس کی طرف داری نہ کرو اسے جگاؤ
راشدہ ۔۔۔ احمدبخش کواٹھادوں گی تھوڑی دیرکے بعد
عبدالمجید۔۔توبیٹے کواٹھا نانہیں چاہتی تومیں خوداسے اٹھاتاہوں
اس کے ساتھ ہی وہ کمرے میں چلاجاتا ہے ۔
عبدالمجید۔۔۔غصے اوربلندآوازسے احمدبخش احمدبخش یہ کون ساوقت ہے سونے کا اٹھ جلدی اٹھ
اسی دوران راشدہ بھی آجاتی ہے
راشدہ عبدالمجیدسے غصہ توآپ ایسے کررہے ہیں جیسے احمدبخش نے کوئی جرم کردیاہو
عبدالمجید۔۔۔صبح صبح یوں سوتے رہنابھی اچھانہیں ہے
راشدہ۔۔۔بچہ ہے ۔روزانہ تواس وقت نہیں سوتا آج تھکاہوا ہے کچھ دیرسوتارہے گا تواس کی تھکاوٹ دورہوجائے گی تھکاوٹ کی وجہ سے سوگیا ہے
عبدالمجید۔۔۔یہ کوئی ایساکام نہیں کرتا جس سے تھکاوٹ ہو جائے یہ سب کام چوری کے بہانے ہیں
راشدہ ۔۔۔صبح صبح سکول چلاجاتا ہے سکول سے واپس آتے ہی آپ کے ساتھ کھیتوں میں کام کرتا ہے رات کویہ سکول کاکام کرتا ہے صبح سے رات گئے تک مسلسل مصروفیت میں احمدبخش کاوقت گزرتا ہے آپ کہتے ہیں یہ کوئی ایساکام نہیں کر تاجس سے تھکاوٹ ہو جائے
عبدالمجید ۔۔۔کوئی تھکاوٹ نہیں اسے کام چوری ہے یہ کام چوری یہ سکول بھی نہیں گیا
راشدہ۔۔۔کل چلاجائے گا
عبدالمجید۔۔۔آج کیوں نہیں اسے اٹھاؤ تیاری کرے اورسکول جائے
راشدہ ۔۔۔اب دیرہوگئی ہے آج چھٹی کرلے کل چلاجائے گا
عبدالمجید۔۔۔یہ آج بھی سکول جائے گا دیرہوگئی ہے توخوداس کی وجہ سے ہوئی ہے میری وجہ سے نہیں
منظر۵۱
اریبہ کھاناکھارہی ہے۔دودھ کاگلاس بھی رکھاہواہے
بشیراحمد۔۔اریبہ کے پاس آکر۔۔۔یہ کون ساوقت ہے کھاناکھانے کا
اریبہ۔۔۔کھاناکھانے کاجی چاہ رہاتھا۔اس لیے کھارہی ہوں
بشیراحمد۔۔۔اپنے جی کوکنٹرول کرو یہ وقت بے وقتط کھاناکھانے کونہ کہے
اریبہ۔۔۔۔یہ آپ کیاکہہ رہے ہیں اپنے جی کومیں کیسے سمجھاؤں
بشیراحمد۔۔سمیرابرتن دھونے سے پہلے صفائی کررہی تھی توتجھے ترتیب یادآگئی اورخود بے وقت کھاناکھارہی ہے
اریبہ۔۔۔میرے کھاناکھانے سے اس بات کاکیاتعلق
بشیراحمد۔۔تعلق ہے اس بات سے بھی تعلق ہے اوربھی کئی باتوں سے تعلق ہے اس کا
اریبہ۔۔۔کیاتعلق ہے
بشیراحمد۔۔۔بیٹی کوتوکام ترتیب سے کرنے کاکہتی ہے اورخود جب جی چاہتاہے کھانے لگ جاتی ہے یہ بھی نہیں دیکھتی کہ کھانے کاوقت بھی ہے یانہیں
اریبہ۔۔۔سمیراکوتومیں اس لیے کہتی ہوں کہ اس کی تربیت ہورہی ہے اس سے اسے کام کرنے کاسلیقہ آجائے گا
بشیراحمد۔۔۔اچھابیٹی کوکام کرنے کاسلیقہ سکھایاجارہا ہے اورخود کوکھاناکھانے کاسلیقہ نہیں آتا
اریبہ۔۔۔کھاناکھانے کاجیسے میں نے کوئی جرم کردیاہو
بشیراحمد۔۔۔کھاناکھاناجرم نہیں ہے وقت بے وقت کھانابھی اچھی بات نہیں ہے
اریبہ۔۔۔آج آپ مجھ سے کس بات کابدلہ لے رہے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔میں بدلہ نہیں لے رہا تجھے سمجھارہاہوں سمیراکی ماں
اریبہ۔۔کھاناکھانابھی سمجھانے کاکام ہے کیا
بشیراحمد۔۔۔میں یہ سمجھارہاہوں کھاناوقت پرکھایاکرو اچھاایک اوربات توبتاؤ
اریبہ۔۔۔۔اورکیابات بتاؤں
بشیراحمد۔۔۔یادہے تونے کہاتھا مرداتنے ظالم کیوں ہوتے ہیں
اریبہ۔۔۔ہاں کہاتھا تو
بشیراحمد۔۔۔توجواس دن سمیراکے ساتھ رویہ اختیارکیے ہوئے تھی وہ کیاتھا
اریبہ۔۔۔یہ اس کی بے احتیاطی کی وجہ سے تھا
بشیراحمد۔۔۔میں نے جوکہاتھا عورتیں احتیاط سے کام نہیں کرتیں توتجھے میری بات پریقین نہیں آرہاتھا اب خود کہہ رہی ہے یہ اس کی بے احتیاطی کی وجہ سے تھا
منظر ۵۲
جاوید، رحمتاں اوراس کی پانچوں بیٹیاں چاول کھارہے ہیں
رحمتاں۔۔۔۔آج چاول بہت اچھے پکے ہوئے ہیں
جاوید۔۔۔صابراں نے آج چاول خصوصی محنت سے بنائے ہیں
صابراں کی چاروں بہنیں خاموشی سے سن رہی ہیں
رحمتاں۔۔۔میراخیال ہے آج بچیوں سے وہ بات پوچھ لینی چاہیے جس کے بارے میں ہم نے مشورہ کیاتھا
جاوید۔۔۔میرابھی یہی خیال ہے آج اس بات کاموقع بھی ہے
رحمتاں۔۔۔بات ہی ایسی ہے بچیاں جواب دیں گی بھی یانہیں
جاوید۔۔۔ہمیں بات پوچھنی چاہیے مجھے یقین ہے بچیاں جواب دیں گی
رحمتاں۔۔۔بچیوں سے ایسی بات پوچھی جائے بچیوں کی طرف سے خاموشی بھی ایک جواب ہوتاہے
جاوید۔۔۔اب تم ان سے وہ بات پوچھو
رحمتاں۔۔۔بیٹیوں سے۔۔۔ہم تم میں تین بڑی بہنوں کی شادی کرناچاہتے ہیں
صابراں۔۔۔کس کس سے اورکہاں کہاں
جاوید۔۔۔یہ بات تم سے پوچھنی ہے اب تم بتاؤ تم کس سے شادی کرناچاہتی ہو
صابراں۔۔۔لوگ توجہاں چاہتے ہیں بیٹیوں کی شادیاں کردیتے ہیں آپ ہم سے کیوں پوچھ رہے ہیں
رحمتاں۔۔۔تمہارے ابومولوی صاحب کے پاس گئے تھے مولوی صاحب نے کہا ہے پہلے بیٹیوں سے پوچھ لو
جاوید۔۔۔تم کسی سے شادی کرناچاہتی ہوتوہمیں بتادو ہم اسی تمہاری شادیاں کرادیں گے
صابراں کی ایک بہن۔۔۔ہم جس سے کہیں گی اسی سے ہماری شادیاں کرادیں گے۔
رحمتاں۔۔۔ڈاکٹرسے کہو، پروفیسرسے کہو،کسی زمیندارسے ،کسی کاروباری شخص سے جس سے کہوگی ہم اسی سے تمہاری شادی کرادیں گے
صابراکی دوسری بہن۔۔۔ہم کسی ڈاکٹرسے شادی کریں گی نہ پروفیسرسے نہ ہی زمیندار نہ ہی کسی کاروباری شخص سے شادی کریں گی
جاوید۔۔۔پھرکس سے شادی کروگی
صابراں۔۔۔۔میری دونوں بہنیں درست کہہ رہی ہیں ہم تینوں بہنیں ایسے کسی شخص سے شادی نہیں کریں گی
رحمتاں۔۔۔۔کسی نہ کسی سے شادی توکروگی
صابراں۔۔۔جی شادی کریں گی ہم شادی کس کس سے کریں گی اس کے لیے ہمیں وقت چاہیے ہم بہنیں مشورہ کریں گی پھرآپ کوبتائیں گی
جاوید۔۔۔ٹھیک ہے تم اچھی طرح سوچ لو اورمشورہ کرلو
منظر ۵۳
ایک گھرکے وسیع صحن میں کرسیاں رکھی ہیں ۔کرسیوں کی تین گروپ قطاریں ہیں ہرگروپ میں چارکرسیاں اورقطارمیں بارہ کرسیاں ہیں اسٹیج پرپندرہ کرسیاں رکھی ہوئی ہیں کرسیوں پرمہمان بیٹھے ہوئے ہیں اخترحسین اوراس کے ساتھی گھرکے صحن میں آتیہیں۔توکرسیوں پربیٹھے ہوئے لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں ۔اخترحسین اس کے ساتھی بیٹھ جانے کاکہتے ہیں۔لوگوں میں سے ایک شخص اخترحسین سے کہتاہے ہم لوگ بہت خوش ہیں کہ آپ نے ضرورت مندوں کی مددکرنے کاایک اچھاپروگرام بنایا ہے۔اس کے لیے ہم آپ کومبارک بادپیش کرتے ہیں
اخترحسین ۔۔بہت شکریہ۔باتیں بعدمیں کریں گے پہلے اجلاس کی کارروائی کاآغازکیاجائے۔
اجلاس کاآغازقرآن پاک کی تلاوت سے ہوا۔ اس کے بعدسیّدنصیرالدین نصیرکانعتیہ کلام پڑھاجاتا ہے۔ اس کے بعدشاعرمشرق ڈاکٹرعلامہ محمداقبال کاکلام پڑھاجاتاہے۔
اخترحسین۔۔اپنی کرسی سے کھڑے ہوکر۔۔۔سب سے پہلے میں یہ بتاناضروری سمجھتاہوں کہ ابھی مبارکباددینے کاوقت نہیں آیا ۔ہم ضرورت مندوں کے لیے جوکچھ کرناچاہتے ہیں وہ ہم ابھی نہیں کررہے ہم نے ابتداء میں امدادی سامان گھروں میں پہنچانے کاپروگرام بنایاہے ۔ہمارایہ پروگرام کیسارہا ۔اس کے بارے میں وہ لوگ بتائیں گے جویہ سامان لے کرگئے تھے
ناصراقبال۔۔۔ہم امدادی سامان کے رکشے جہاں بھی لے گئے سب نے دل کھول کرمہمان نوازی کی جب ہم نے انہیں مشکل آسان فنڈکے قائم کرنے اوراس کے مقاصدکے بارے میں بتایا توسب لوگ بہت خوش ہوئے
عبدالغفور۔۔۔ہم جہاں بھی سامان لے کرگئے ہمارے ساتھ بھی لوگوں نے اسی طرح مہمان نوازی کی اورخوش ہوئے ہم نے جس کوبھی اپنے فنڈاوراس کے مقصدکے بارے میں بتایا تواس نے خوش ہونے کے بعدپوچھا کہ وہ اس فنڈمیں کیادے سکتاہے
رشیداحمد۔۔۔ہم نے جب لوگوں کوکہا کہ ہم یہ سامان تمہارے لیے لائے ہیں توسب نے جواب دیا کہ وہ اس کے حق دارنہیں ہیں یہ سامان کسی اورکودے دیں جواس کاحق دارہو
عمیرنواز۔۔۔ہم نے جب انہیں کہا کہ ہم اپنی طرف سے پوری تحقیق کے بعدتمہارے لیے یہ سامان لائے ہیں ۔ہم نے ان کے مالی حالات ومشکلات کے بارے میں بھی بتایا اوریقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ بھی اس امدادی سامان کے مستحق ہیں توسب نے سامان لینے سے انکارکردیا۔
اخترحسین۔۔۔یہ بات توہم بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔کہ ہم امدادی سامان جس گھرمیں بھی لے گئے وہ سب اس کے حق دارتھے مگروہ شایداس لیے نہیں لے رہے کہیں ہم ان سے اس کے بدلے میں ایساکام نہ کہہ دیں جسے وہ نہ کرسکیں ۔اگرایسانہیں ہے تووہ خودداری کی وجہ سے یہ امدادی سامان نہیں لے رہے ۔ہمیں یہ کوشش جاری رکھنی چاہیے
منظر ۵۴
سعیداحمدچارپارئی پرلیٹاہواہے ۔دوچارپائیاں خالی پڑی ہیں بشریٰ اس کے پاس سے گزرتی ہے
سعیداحمد۔۔۔آوازدے کر۔۔۔بشریٰ ۔۔میرے ساتھ بیٹھو
بشریٰ۔۔۔ساتھ والی چارپائی پربیٹھ کر ۔۔۔۔خیریت ہے کوئی خاص بات ہے
سعیداحمد۔۔ہاں خیریت ہے اورتوکوئی خاص بات نہیں ہے عارف کی وجہ سے پریشان ہوں
بشریٰ۔۔۔میں نے آپ کومشورہ دیاتھا مولوی صاحب سے بات کریں آپ نے مولوی صاحب سے بات کی؟ انہوں نے کیاکہا
سعیداحمد۔۔۔یہ نمازروزے کامسئلہ تونہیں جوہم مولوی صاحب سے بات کریں یہ ہمارے گھرکامعاملہ ہے اسے گھرمیں ہی سلجھاناچاہیے
بشریٰ۔۔۔اتنے دنوں سے ہم عارف کویہ بات سمجھارہے ہیں۔وہ ہربارایک ہی بات کرتاہے پھریہ مسئلہ گھرمیں کیسے حل کیاجاسکے گا
سعیداحمد۔۔۔ہوسکتاہے ہمارے سمجھانے میں کوئی کمی رہ گئی ہو یہ بھی ہوسکتاہے ہم عارف کواسی طرح نہ سمجھا پارہے ہوں
اسی دوران عبدالحق آجاتاہے
سعیداحمد۔۔۔عبدالحق بیٹا ہمارے ساتھ بیٹھو
بشریٰ۔۔۔یہ ہماراآپس کامعاملہ ہے اسے کیوں بٹھالیا
سعیداحمد۔۔۔عارف ہمارابیٹا ہے تو اس کابھی بھائی ہے
عبدالحق ۔۔۔آپ کوئی ایسی بات کررہے تھے جسے میں نہیں سن سکتاتومیں چلاجاتاہوں
سعیداحمد۔۔۔نہیں تم بیٹھو
بشریٰ۔۔۔اسی لیے میں کہہ رہی تھی کہ مولوی صاحب سے بات کرلو ہوسکتا ہے مولوی صاحب کی بات عارف کی سمجھ میں آجائے
سعیداحمد۔۔۔میں نہیں چاہتا کہ میں اپنے گھرکی بات مولوی صاحب سے کروں
عبدالحق ۔۔۔ایسی کون سی بات ہے جوعارف کوسمجھانے کے لیے آپ کومولوی صاحب سے مددلینی پڑرہی ہے
بشریٰ۔۔۔ہم عارف کی شادی کرناچاہتے ہیں
عبدالحق۔۔۔کیاعارف شادی نہیں کرناچاہتا
سعیداحمد۔۔۔ایسی بات نہیں ہے عارف نے شادی سے انکارنہیں کیا
عبدالحق۔۔۔اورکیابات ہے
بشریٰ۔۔۔۔ہم نے عارف سے کہا ہے وہ اپنے روزگارکاانتظام کرے
عبدالحق۔۔۔عارف رکشہ توچلارہاہے
سعیداحمد۔۔۔ہم نے اسے کہا ہے وہ کسی اچھے روزگارکاانتظام کرے
عبدالحق۔۔۔عارف کیاکہتاہے
بشریٰ۔۔۔عارف کہتاہے مسئلہ روزگارکانہیں یقین کاہے ہم جب بھی اس سے بات کرتے ہیں وہ ایک ہی جواب دیتاہے مسئلہروزگارکانہیں یقین کاہے
عبدالحق۔۔۔ہمیں رشتہ داروں سے مددلینی چاہیے
بشریٰ۔۔۔ٹھیک ہے ہم اس پرغورکرتے ہیں
منظر۵۵
محمدافضل چٹائی پربیٹھ کرایک کاغذ پرلکھ رہاہے اس کے ساتھ کتابیں رکھی ہوئی ہیں افضل چندالفاظ لکھتاہے پھرلکھناچھوڑ دیتا ہے پھرچند الفاظ لکھتا ہے پھرسوچنے لگ جاتا ہے پھردولائنیں لکھتا ہے پھر لکھنا بندکردیتاہے اس کی ماں نورالعین اس کے پیچھے کھڑے ہوکر افضل کواسی طرح باربارلکھتے ہوئے اورلکھتے لکھتے بارباررک جاتے ہوئے دیکھ رہی ہے بیٹے کویوں لکھتے ہوئے اورلکھنے سے رک جاتے ہوئے دیکھ کروہ یہ سوچتی ہے لگتاہے افضل آج پریشان ہے اس سے لکھانہیں جارہا
نورالعین۔۔۔افضل کے نزدیک آکر۔۔۔افضل بیٹا کیابات ہے سبق مشکل ہے زیادہ مشکل ہے تواستادصاحب سے دوبارہ پڑھ لینا
افضل۔۔۔نہیں امی جی
نورالعین۔۔۔سبق مشکل نہیں توتونے اچھی طرح یادنہیں کیاہوگا اس لیے
افضل۔۔۔نہیں امی جی ایسی بات نہیں ہے
نورالعین۔۔۔پھرکیابات ہے
اسی دوران کریم بخش آجاتا ہے
کریم بخش۔۔۔ماں بیٹے میں کیاباتیں ہورہی ہیں
نورالعین۔۔۔افضل چندالفاظ لکھتاہے پھرلکھنابندکرکے سوچنے لگ جاتاہے ایسایہ باربارکررہاہے
کریم بخش ۔۔۔۔سبق مشکل ہوگا یادنہ کرسکاہوگا اس لیے سوچ سوچ کرلکھ رہاہوگا
نورالعین۔۔۔میں بھی ایساہی سمجھی تھی افضل کہتاہے ایسی بات نہیں ہے
کریم بخش۔۔۔ایسی بات نہیں ہے توکیابات ہے
نورالعین۔۔۔پوچھ لواس سے کیابات ہے
کریم بخش ۔۔۔افضل بیٹا کیابات ہے آج تم یوں سوچ سوچ کرکیوں لکھ رہے ہو
افضل۔۔۔ابوجی سکول میں مقابلہ ہورہاہے
کریم بخش۔۔۔سکول میں پڑھائی ہوتی ہے اب مقابلے شروع ہوگئے ہیں
افضل ۔۔۔ابوجی سکول میں پڑھائی ہی ہوتی ہے یہ مقابلے بھی پڑھائی کاحصہ ہیں
کریم بخش۔۔۔یہ کیسے ہوسکتاہے مقابلے میدانوں میں ہوتے ہیں سکولوں میں مقابلے کراکے سکول والے یہ کیاکررہے ہیں
افضل۔۔۔ابوجی جیسا آپ سمجھ رہے ہیں ایسانہیں ہے یہ مقابلے مضمون لکھنے کے ہیں۔ سب لڑکوں نے مضمون لکھ کرلاناہے کہ اچھے طالب علم کی کیاخوبیاں ہوتی ہیں سب سے اچھامضمون لکھنے والے دس لڑکوں کوانعام بھی دیے جائیں گے ۔استادصاحب نے حکم دیاہے کہ تمام لڑکے یہ مضمون لکھ کرلائیں


 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 302967 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.