تبدیلی کا آغاز

جب سے عمران خان کی حکومت آئی ہے ہر طرف سے تبدیلی اور نظام کو ٹھیک کرنے کی باتیں ہورہی ہے ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان میں اس سے پہلے کوئی حکومت نہیں گزاری ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ شاید یہ بھی ہو کہ عمران خان واحد لیڈر ہے جنہوں نے عوام کو امید دی اور شعور پیدا کیا کہ جمہوریت کیا ہے ؟ جمہوری حکومت کا کام کیا ہے ؟ عوام کے حقوق کی تحفظ کس نے کرنی ہے۔ کرپشن اور لوٹ مار نے ملک کو کہاں تک پہنچ دیا ہے۔ اب ہر طرف یہ بات ہورہی ہے کہ سب نو جوانوں کو ایک ماہ کے اندرروزگار ملے، ہسپتا لوں میں ڈاکٹر وں کی ہٹ دھرمی سے لے کر عام چپڑسی تک سب ٹھیک ہوجائے ، پولیس اپنے آپ کو عوام کی خادم سمجھے ، مہنگائی کا مکمل خاتمہ ممکن نہ ہو تو کم ازکم 50فی صد اشیاء کو سستی کی جائے، سب بے گھروں کو مکان مل جائے ۔ دفاتر میں کام سفارش اور رشوت سے نہ ہوبلکہ میرٹ کا نظام قائم ہو، صبح آنکھ کھلتے ہی صفائی ہوئی ہو کہی پر بھی گندگی اور غلاظت نظر نہ آئے، ملاوٹ سے پاک اشیاء دستیاب ہو، ملاوٹ کرنے والوں سمیت ناپ تول میں کمی کرنے والوں سے ہر روز حساب وزیراعظم خودلیں ۔ پانی کا مسئلہ اب تک حل کیوں نہیں ہوا ، خان صاحب کہتے تھے کہ میں ہر جگہ صاف پانی دوں گا یہاں تو عام پانی بھی پہلے کی طرح دستیاب نہیں۔ ہر چیز ٹھیک ہوجائے لیکن مجھے کوئی کچھ نہ کہے میں وہی ملاوٹ ، رشوت، جھوٹ اورمنافقت کے سارتھ زندگی گزاروں گا ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان سب کا پندرہ دنوں میں مطالبہ پی ٹی آئی ووٹر سے زیادہ عمران خان کے مخالفین کر رہے ہیں۔ یہ سب کام انشاء اﷲ اسی پاکستان میں ہوں گے لیکن اس کو کرنے کیلئے وقت چاہیے۔ 70 سال کا گندہ ایک دن میں صاف نہیں ہوتا ،صفائی کیلئے 70سال نہیں تو کم ازکم پانچ ،دس سال چاہیے تاکہ پورا معاشرہ خود اپنے آپ کو جوابدے سمجھے، قانون سے کوئی بالاتر نہ ہو ۔ اب کم ازکم عمران خان نے بطور وزیراعظم خو د سے آغاز کر لیا ہے وہ کام جس پر ہم جیسے پچھے دس پندرہ سال لکھ اور بول رہے تھے کہ حکمران اس طرح سوچیں جس طرح عام آدمی سوچتا ہے اور زندگی بسر کرتا ہے ۔ یہاں تو وزیراعظم اور گورنر ہاؤسز سپر پاور امریکا ،روس اور چین کے پاس بھی نہیں باقی ممالک کا ذکر ہی کیا۔ ایک آدمی کیلئے 11سوکنال زمین مختص ہو جس میں مختلف پارک ، چمن، سوئمنگ پول، گا ڑیو ں اور ہیلی کاپٹروں کی بھر مار تو اپنی جگہ موجود ہے لیکن خالص دودھ کیلئے درجنوں پھنسیں بھی موجود ہو تا کہ بادشاہ سلامت کو ہر چیز خالص ملے ۔یہ اس ملک میں جہاں پر عام آدمی کو خالص دودھ کیا زہر بھی خالص نہیں ملتا ، باقی دوائیوں اور اشیا ء خوردونوش میں ملاوٹ کو تو گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا ۔اگر ملک میں خودکشیاں غربت کی وجہ سے نہ ہو، ہسپتالوں اور تھانوں میں انصاف ملتا ہو تو باقی عوام کی طرح وزیراعظم کا بھی حق بنتا کہ وہ عیاشی سے زندگی گزاریں لیکن یہاں معاملہ دوسرا ہے۔ جب وزیراعظم عمران خان نے ان سب کو ختم اور نیلام کرنے کی شروعات کی تو اسٹٹس کو مافیا ایک دفعہ پھر سرگرم ہوا کہ اب کیا ہوگا خان نے واقعی ایکشن لے لیا نہ وزیر اعظم ہاؤس میں رہے گا اور ناہی اربوں کے گاڑیوں اور ہیلی کاپٹرز کو عیاشیوں کیلئے چھو ڑ رہاہے سب کی نیلامی شروع ہوئی جس وزیراعظم ہاؤس میں روزانہ پچاس اور تیس لاکھ روپے کاکھانا اور چائے پر خرچ ہوتا تھا اور مہینے کا خرچہ کروڑوں میں تھا اب وہاں پانچ ہزار کا خرچا ہے ۔

جاننے والے جانتے ہیں کہ ملک کو اس نہج پر پہنچانے والے آج مختلف پروپیگنڈے کررہے ہیں کہ عمران خان نے فلاں کام کیا اور فلاں چیز مہنگی کردی ۔ یہ باتیں وہ لوگ کررہے ہیں جنہوں نے اس ملک کو اپنے پانچ پانچ سالوں میں یعنی دس سالوں میں 24ہزار ارب روپے مقروض کیا جس کی وجہ سے آج ہر روز چھ ارب روپے صرف سود کی شکل میں قرضوں کی ادائیگی کیلئے دینی پڑتی ہے جب کہ ہر ادارے کو تباہی وبربادی سے ہمکنا ر کیا ۔ نون لیگ حکومت قرضوں کو واپس کرنے کیلئے قرضے لیتے تھے جبکہ خان صاحب کی حکومت نے ابھی تک کوئی قرضہ نہیں لیا ہے سوچ ان کی یہ ہے کہ کسی طرح قرضوں سے بچ جائے جبکہ ماہرین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ملک کے حالات ایسے ہیں کہ قرض لینا کے سوا حکومت کے پاس کو ئی دوسرا آپشن نہیں ۔ یہ ہے تجر بہ کار حکومت کی کارکردگی کہ اداروں کو تنخواہ دینے کیلئے بھی خزانے میں پیسے نہیں ۔ کرپشن اور لوٹ مار تو اپنی جگہ تاریخ کا حصہ ہے لیکن معیشت کی جس طرح بیڑا غرق کیا گیا ہے اس کی بھی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

لیکن ان سب کے باوجود نئی حکومت سے امید ہے کہ جو آغاز انہوں نے کیا ہے وہ بہتری کی طرف ملک کو لے جائے گا ۔ وزیراعظم ہاؤس، گو رنر اور وزیراعلیٰ ہاؤسز جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے نا صرف خرچ ختم کیے بلکہ وزیراعظم ہاؤس میں اعلیٰ درجے کی ریسرچ یونیورسٹی اور گورنرہاؤسز میں پارکنگ اور میوزیم بنائے جارہے ہیں تاکہ عوام کو اچھی تفریخ بھی ملے اور ساتھ میں پیسے کمانے کاذریعے بھی بن جائے لیکن تحریک انصاف کے مخالفین کو اربوں روپے کی یہ بچت اس لئے کچھ نہیں لگتی کہ جنہوں نے کھربوں کی لوٹ مار اور حکومتوں میں اربواپنی عیاشوں پر خرچ کی ہو ان کو ان کروڑوں اور اربوں کی بچت سے کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی ۔ ایک طرف حکومت نے سادگی سے تمام معاملات کو چلانے کا آغاز کیا تو دوسری طرف کرپشن اور لوٹ مار کے خلاف قانونی جنگ شروع کی تاکہ لوٹ ہوا پیسہ جلد ازجلد واپس آجائے ۔ اس طرح اداروں کو ٹھیک کرنے کا آغاز ہوچکا ہے ۔ سابقہ حکومتوں میں رکھے گئے افسروں کو ہٹایا اور نہ ہی ان کو گھر بھیجا جارہا ہے ۔ بلکہ سب کو ہدایت کی گئی کہ اپنا قبلہ درست کریں اور میرٹ کا نظام اپنائے تاکہ ملک میں غریب کیلئے بھی قانون برابر ہوجائے جو افسر عمل نہیں کریں گا یا کرپشن میں ملوث ہوگا ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی ۔ جہاں پر معیشت کو ٹھیک کرنے کی حکمت عملی بنائی جارہی ہے وہاں پر تعلیم ، صحت اور پولیس کو بھی ٹھیک کرانے کی پلاننگ شروع ہوگئی ہے لیکن ان سب کا رزلٹ کچھ مہینوں اور سالوں بعد آئے گا ۔ یہ کام چھٹکی یا چھڑی گمانے سے نہیں ہوتے لیکن کم ازکم ایک مہینے کی حکومت نے تبدیلی کا آغاز ضرور کرلیا ہے جس میں وقت کیساتھ ساتھ تیزی آئے گی جب ٹرین پٹری پر چڑھادی گئی تو انشاء اﷲ باقی بھی ٹھیک ہوگا ۔ سزا وجزا سے مزید نہ صرف بہتری آئے گی بلکہ عوام کو سہولیات بھی ملے گی ۔ وزیراعظم عمران خان کی نہ صرف نیت ٹھیک ہے بلکہ وژن بھی رکھتے ہیں کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ اور نظام کو ٹھیک کرنا ہے جو کہ کامیابی کی ضمانت ہے۔
 

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203662 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More