اسلام آباد۔14مئی (اے پی پی):ساؤتھ ایشین ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹرز کونسل (ایس اے ٹی آر سی) کا پالیسی ریگولیشن اینڈ سروسز سے متعلق پہلا اجلاس منگل کو اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں شروع ہوا۔ ایشیا پیسیفک ٹیلی کمیونٹی (اے پی ٹی) کے زیر اہتمام اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی میزبانی میں منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی اجلاس میں جنوبی ایشیائی ممالک کے ریگولیٹری ماہرین اور پالیسی سازوں کا تعلق افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، ایران، بھارت، مالدیپ، نیپال، پاکستان اور سری لنکا سے ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں شعبہ ٹیلی کام اور حکومتی سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ اے پی ٹی کے سیکرٹری جنرل مسانوری کونڈونے مندوبین پر زور دیا کہ وہ ورکشاپ میں پیش کردہ موضوعات میں فعال طور پر حصہ لیں۔ اس موقع پر انہوں نے میزبانی پر پی ٹی اے کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ ڈاکٹر خاور صدیق کھوکھر ممبر کمپلائنس اینڈ انفورسمنٹ پی ٹی اے جو سیٹرک ورکنگ گروپ برائے پالیسی، ریگولیشن اور سروسز (پی آر ایس) کی بھی صدارت کر رہے ہیں، نے اجلاس کے بنیادی مقاصد پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ تجربات اور بہترین طریقوں سے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے معلومات کا فروغ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اپنے افتتاحی خطاب میں چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمن نے آئی سی ٹی کے مشترکہ چیلنجز سے معلومات کے تبادلے کے ذریعے نمٹنے کے لئے علاقائی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے صارفین کے حقوق کے تحفظ اور شعبہ ٹیلی کام کی ترقی کے لئے نئی ٹیکنالوجی کے مؤثر تعارف کے لئے ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔افتتاحی تقریب کی مہمان خصوصی وزیر مملکت برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شیزہ فاطمہ خواجہ نے ڈیجیٹل طور پر بااختیار ملک پاکستان کا ایک جائزہ پیش کیا جس کا مقصد پاکستان بھر کے ہر شہری کو رسائی فراہم کرنا ہے۔انہوں نے 250 ملین افراد پر مشتمل ملک کی حیثیت سے پاکستان کی وسیع صلاحیت جس میں زیادہ تر نوجوان ہیں پر زور دیاکہ کس طرح سے ان کی مفید شرکت چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں اہم ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے ملک کی کل آبادی کا 50 فیصد حصہ یعنی خواتین کی صنفی شمولیت کے عزم کا اعادہ کیا۔اس دوران انہوں نے ڈیجیٹل صنفی تفریق کے خاتمے کے لئے چیئرمین پی ٹی اے کی قیادت کو سراہتے ہوئے اس شعبے میں نمایاں پیش رفت کا اعتراف کیا۔ اجلاس آئی سی ٹی کے فعال منظرنامے کو سمجھنے، تحقیقی تجزیے کے آغاز اور آئندہ دو سالو ں کے لئے ایجنڈا مرتب کرنے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم کی حیثیت رکھتا ہے۔آئندہ دو روز کے دوران ہونے والے اس اجلاس میں 10 سیشنز ہوں گے، جن میں سے ہر ایک اہم عصری موضوعات اور علاقائی ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے کے رجحانات پرمبنی ہو گا۔ورکشاپ کے پہلے دن چار سیشن تھے۔ ابتدائی سیشن میں اے پی ٹی کے جی اے -16 اور ایم سی -47 پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں سیٹرک اور اس سے آگے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ دوسرے سیشن میں براڈ بینڈ کے لئے نئی ٹیکنالوجیز اور اسمارٹ سلوشنز کے ریگولیٹری چیلنجز کے بارے میں بات چیت کی گئی ۔تیسرے سیشن میں ڈیجیٹل شمولیت کے لئے یونیورسل سروس اوبلگیشن فنڈ کے اضافے میں توسیع کا جائزہ لیا گیا۔آخر میں ورکشاپ میں پائیدار ترقی کے لئے آئی سی ٹی ای ویسٹ مینجمنٹ ریگولیشنز کی توسیع پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جبکہ ماحول دوست مستقبل کو یقینی بنانے کے لئے موثر قواعد و ضوابط اور حکمت عملی کی ضرورت پر بھی زور د یا جائے گا۔