افضل خان: کیا ایک مسلمان سپہ سالار نے اپنی 63 بیویاں ایک نجومی کی پیش گوئی کی بنیاد پر قتل کی تھیں؟

سنہ 1659 میں مراٹھا جنگ جُو شواجی کی جانب سے پریشان بڑھی تو اس وقت بیجاپور کے سلطان علی عادل شاہ ثانی اور والدہ سلطان، ملکہ بیگم بڑی صاحبہ نے افضل خان ہی کو انھیں زیر کرنے کے لیے بھیجا۔ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا سے منسلک ہنری کَوسنزکے مطابق نجومیوں نے خان کو بتایا کہ وہ اس مہم سے واپس نہیں لوٹ سکیں گے۔

چبوترے پر قبروں کی سات قطاریں ہیں۔ پہلی چار قطاروں میں گیارہ، پانچویں قطار میں پانچ جبکہ چھٹی اور ساتویں قطار میں سات، سات۔۔۔ اِن قبروں کی کُل تعداد 63 ہے۔ یکساں درمیانی فاصلے، سائز اور ڈیزائنسے بظاہر گمان ہوتا ہے کہ یہ ایسے افراد کے لیے بنائی گئیں جنھوں نے ایک ہی عرصے میں وفات پائی۔

قبروں کا چپٹا اوپری حصہ ظاہر کرتا ہے کہ یہسب قبریں خواتین کی ہیں۔

قبروں کی زیادہ تعداد کے باوجود ’ساٹھ قبر‘ کے نام سے جانا جانے والا یہ’تاریک سیاحتی مقام‘ انڈیا کی ریاست کرناٹک کے شہر بیجاپور میں ہے۔ یہ شہر 1668 تک عادل شاہی حکمرانوں کا دارالسلطنت تھا۔

اِسی سلطنت کے سپہ سالار افضل خان نے بیجاپور سلطنت کی جنوب میں توسیع میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

سنہ 1659 میں مراٹھا جنگجو، شِواجی کی جانب سے پریشان ہوئے تو اُس وقت کے بیجاپور کے سلطان علی عادل شاہ ثانی نے سپہ سالار افضل خان ہی کو انھیں زِیر کرنے کے لیے بھیجا۔

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا سے منسلک ہنری کَوسنز کے مطابق نجومیوں نے افضل خان کو بتایا کہ وہ اس مہم سے زندہ واپس نہیں لوٹ سکیں گے۔

کَوسنزنے اپنی کتاب ’بیجاپور: دی اولڈ کیپٹل آف دی عادل شاہی کنگز‘ میں کہا ہے کہ افضل خان نے اس پیش گوئی پر اتنا یقین کیا کہ اپنے معاملات اِسی کے مطابق نمٹائے۔

سنہ 1905 میں چھپی اس کتاب میں تحریر ہے کہ ’روایت کے مطابق وہ (افضل خان) اپنا مقبرہ اور اُس سے مُلحِقمسجد اپنی زندگی ہی میں (اپنے محل کے پاس ) بنوا رہے تھے۔‘

’بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ دو منزلہمسجد 1653 میں مکمل ہو گئی تھی۔ (خیال کیا جاتا ہے کہ اوپر کی منزل شاید خواتین کے لیے مخصوصہو)۔ اس کے محراب میں یہ تاریخافضل خان کے نام کے ساتھ درج ہے۔ تاہم جب انھیںشِوا جی کے خلاف مہم پر نکلنے کا حکم ہوا، اس وقت تک مقبرہ مکمل نہیں ہوا تھا۔‘

’بیویوں کو ڈبو کر مارنے کا فیصلہ‘

’افضل خان پیش گوئی سے اِس قدر متاثر تھے کہ مہم پر نکلنے کا سال اپنی تاریخِ وفات کے طور پر مقبرے کے کتبے پر لکھوا دیا تھا۔ بیجاپور کو چھوڑتے ہوئے انھوں نے اور ان کی وجہ سے ان کے دوستوں نے بھی تصور کر لیا تھا کہ وہ اب اس شہر میں واپس نہیں آئیں گے۔‘

’اسی لیے وہ اپنی بیویوں کو ڈبو کر مارنے کا فیصلہ بھی کر لیتے ہیں۔‘

انڈیا کے اخبار ’دی ہندو‘ کے لیے مؤرخ لکشمی شرتھ نے لکھا ہے کہ افضل خاناپنی تمام بیویوں کو ایک ایک کر کے کنویں میں دھکیل دیا تاکہ جنگ میں اُن کی ہلاکت کے بعد وہ کسی اور کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔‘

’ان کی ایک بیوی نے فرار ہونے کی کوشش کی، لیکن اسے بھی پکڑ کر مار دیا گیا۔‘

لیکن ہنری کَوسنز کے مطابق 63 خواتین کی قبروں کے علاوہ اس احاطے میں موجود ایک قبر خالی ہے۔ ’شاید ایک یا دو خواتین بچ نکلی ہوں اور خالی قبر اسی بات کی نشان دہی کرتی ہے۔‘

مؤرخ جادوناتھ سرکار کے مطابق افضل خان کی مہلک مہم کے بارے میں کئی داستانیں اگلے سالوں میں مشہور ہوئیں۔

’ان میں سے ایک میں کہا گیا کہ افضل خان کو شِواجی کے خلاف مہم پر نکلنے سے پہلے ایک نجومینے ان کیموت کی پیش گوئی کیتھی۔ اس لیے انھوں نے بیجاپور کے قریب افضل پورہ میں اپنی 63 بیویوں کو قتل کر کے دفن کر دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اُن کی موت کے بعد کوئی اور مرد انھیں حاصل نہ کرے۔‘

محمد انیس الرحمٰن خان کی تحقیق ہے کہ انڈیا کی موجودہ ریاست کرناٹک کے فصیل بند شہر بیجاپور میں الامین میڈیکل کالج کے قریب جنگلات و بیابان کے درمیان ایک پُرانی عمارت کے وسط میں ایک چبوترے پر ساتقطاروںمیں ایک ہی جیسی کئی قبریں موجود ہیں جو قرب و جوار میں ’ساٹھ قبر‘ کے نام سے مشہور ہیں۔

’یہ بھی مشہور ہے کہ یہ تمام ساٹھ قبریں افضل خان کی اُن بیویوں کی ہیں جن کو انھوں نے شِواجی کے ساتھ ایک معرکے سے قبل اپنے ہاتھوں سے اس لیے موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا تاکہ افضل خان کی موت کے بعد ان کی بیویوں کے ساتھ کوئی دوسرا شادی نہ کر لے یا اُن کو قیدی بنا کر بے عزت نہ کرے۔‘

https://twitter.com/QuizMumbai/status/1625884340625481729

’افضل خان اپنی بیویوں کے پاس ہی دفن ہونا چاہتے تھے لیکن وہ میدان جنگ سے کبھی واپس ہینہیں آ سکے‘

انیس الرحمٰن خان محمد شائق اقبال چشتی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ ’عوام میں یہ مشہور ہے کہ یہاں 60 قبریں ہیں۔ ایسا نہیں ہے بلکہ یہاں 64 قبریں ہیں۔ ان میں ایک قبر سطح زمین سے مل چکی ہے مگر اس کے نشانات واضح ہیں۔‘

’قبروں کی بناوٹ سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تمام قبریں خواتین ہیکی ہیں۔‘

وہ لکھتے ہیں ’یہ قبرستان شاہی خاندان کی خواتین کے لیے مخصوص کیا گیا ہو گا۔ عادل شاہی دور ایک علمی دور ہے اور بادشاہوں کے دور میں سلطنت کےلیے جنگ ہونا ایک عام بات تھی، ایسے میں اس دور کا سپہ سالار جہالت سے بھرا بزدلانہ قدم کیسے اُٹھا سکتا ہے؟‘

تاہم لکشمی شرتھ جیسے سیاح اِن قبروں کا پسِ منظر اسی کہانی کو مانتے ہیں۔

انھوں نے لکھا کہ ’کالے پتھر سے بنی یہ قبریں ترتیب میں ہیں۔ ان میں سے کچھ کے پتھر ٹوٹے ہوئے ہیں۔ یہاں کی خاموشی ناگوار ہے، یہ اُن خواتین کی آخری چیخوں سے گونج رہی ہے جنھیں موت کے منھ میں دھکیل دیا گیا تھا۔ میں ایک کپکپاہٹ محسوس کرتی ہوں۔‘

انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’بظاہر افضل خان اپنی بیویوں کے پاس ہی دفن ہونا چاہتے تھے لیکن وہ میدان جنگ سے کبھی واپس ہینہیں آ سکے۔‘

کَوسنز کے مطابق افضل خان کے محل کے آثار کے شمال میں واقع اُن کا مقبرہ خالی ہی رہا۔

وہ لکھتے ہیں ’افضل خان پرتاب گڑھ کی ڈھلوانوں پر اسی جگہ کے نزدیک دفن ہیں جہاں وہ قتل ہوئے۔ ان کے جسدِ خاکی کو ان کے مقبرہ میں تدفین کے لیے منتقل نہیں کیا گیا۔‘

’جب وہ مارے گئے اس سال کے بعد اگلے سال کا بھی ایک مہینہ گزر چکا تھا‘۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.