عدالت نے ای بائیکس کی تقسیم روک دی، پنجاب حکومت کے پاس کیا آپشنز موجود ہیں؟

image

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو طالب علموں میں الیکٹرک بائیکس کی تقسیم نئی پالیسی سے مشروط کر کے روک دی ہے۔

پیر کو لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، سیکریٹری ٹرانسپورٹ سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت نے ماحولیاتی آلودگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے موٹر سائیکل سکیم بنانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس شاہد کریم نے دوران سماعت کہا کہ حکومت کو الیکٹرک بسوں کو فروغ دینا چاہیے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ’سکول اور کالجز کو بسیں فراہم کرنے سے ٹریفک کا دباؤ کم ہوگا۔ جتنا خرچہ شہر میں لائٹس لگانے پر کیا درخت لگائے ہوتے تو ماحولیاتی آلودگی میں کمی ہوتی، حکومت اپنی ترجیحات تبدیل کرے۔ ‘

دوران سماعت عدالت نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اقدامات حکومت اپنی پالیسی میں شامل کرے۔ ’حکومت کے کرنے والے کام عدالتیں کر رہی ہیں۔‘

جس کے بعد عدالت نے احکامات جاری کیے کہ ’جب تک نئی پالیسی نہیں بن جاتی موٹر سائیکلیں تقسیم نہ کی جائیں۔ سموگ اور ماحولیاتی آلودگی پہلے ہی بہت بڑھی ہوئی ہے۔‘

سماعت کے دوران عدالت نے پنجاب حکومت کے وزراء کی جانب سے عدالتی کارروائی پر بیان جاری کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو کہا کہ ’وزیر اطلاعات نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ انہیں کوئی اندازہ نہیں وہ کیا کہہ رہی ہیں۔ حکومتی وزراء کے پاس اور بولنے کو بہت کچھ ہے۔‘ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ’آئندہ کوئی وزیر عدالتی فیصلوں کے حوالے سے بیان جاری نہیں کرے گا اور عدالت کے احکامات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔‘

علاوہ ازیں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس حوالے سے تحریری جواب جمع کروانا چاہتے ہیں۔

لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر طنز کیا (فوٹو: ن لیگ)تاہم آج ہی لاہور میں گورنمنٹ پولی ٹیکنک کالج فار گرلز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر طنز کیا جس کے بعد ارد گرد موجود طالبات مسکرانے لگیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’حیرانگی ہوتی ہے کہ عدالت کی جانب سے عوامی منصوبوں کو روکاجاتا ہے۔ میٹرو بس جیسے منصوبے کوبھی روکا گیا جہاں لاکھوں لوگ سفر کرتے ہیں۔ عدالت کو عوامی منصوبوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ اگر ایسے فیصلوں میں مداخلت کی گئی تو پھر ملک کیسے چلے گا۔‘

انہوں نے مسکراتے ہوئے خطاب میں کہا کہ ’کہا جاتا ہے کہ لوگوں کو موٹر سائیکل دیں گے تو وہ ون ویلنگ کریں گے۔ ون ویلنگ کے لیے لوگوں کو سرکاری موٹر سائیکل کی ضرورت نہیں۔ مجھے بڑی ہنسی آئی کہ کیس کوئی اور چل رہا تھا اور لاہور ہائی کورٹ کے جج نے ہماری سکیم روک دی کہ بچے لڑکیوں کو دیکھنے جائیں گے۔‘

مریم نواز نے اس حوالے سے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایسے ہی ہے کہ روٹی کی قیمت کم ہوگی تو لوگ ایک کی جگہ دو روٹیاں کھائیں گے اور ان کا پیٹ خراب ہوگا۔‘

لاہور ہائی کورٹ میں سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستیں گزشتہ چار سالوں سے زیر سماعت ہیں جس کے دوران مختلف سماعتوں میں عدالت نے حکومت کو نئی پالسیاں تشکیل دینے کی ہدایات جاری کیں۔

سینیئر قانون دان اور ماہر قانون رافع عالم بھی اس حوالے سے مختلف سماعتوں کو سن چکے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ کیس چار سال سے لاہور ہائی کورٹ میں ہارون فاروق بنام حکومت پنجاب سے زیر سماعت ہے۔ یہ لاہور میں زیر زمین پانی کا کیس ہے کہ لاہور میں پانی کے استعمال سے زیر زمین پانی کی سطح جلد از جلد کم ترین ہوجائے گی۔ درخواست گزار نے عدالت سے کہا تھا کہ لاہور میں پانی کے استعمال کو قابو کیا جائے۔‘

ان کے مطابق اس سلسلے میں ماحولیاتی کمیشن بنا جو پانی سے متعلق رپورٹس دیتا رہا۔ قانونی ماہرین کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواستیں بھی اس کے ساتھ ملائیں گئیں۔ رافع عالم کہتے ہیں کہ ’اس میں پلاسٹک بیگز، بھٹوں سے متعلق احکامات، ٹریفک کی وجہ سے دھواں اور اس پر جرمانہ، شوگر ملوں میں گندے پانی کا استعمال اور اسی طرح دیگر متعلقہ معاملات بھی اس کے ساتھ زیر سماعت آئے۔‘

واٹر کمیشن نے موقف اختیار کیا کہ موٹر سائیکلوں کی تقسیم سے ٹریفک اور ماحولیاتی آلودگی بڑھے گی۔ (فوٹو: عرب نیوز)ان کے مطابق کرتے کرتے یہ معاملہ پنجاب حکومت کے طلباء میں ای بائیکس کی تقسیم تک پہنچا۔ ’میں خود اس دن موجود تھا۔ یہ معاملہ عدالت کے سامنے نہیں تھا لیکن معلوم نہیں کیوں لیکن عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے ای بائیکس کی تقسیم روک دی۔‘

اب چونکہ عدالت نے نئی پالیسی کی تشکیل تک ای بائیکس کی تقسیم روک دی ہے تو اس حوالے سے پنجاب حکومت کے وزراء بشمول وزیر اعلٰی مریم نواز بھی عدالتی کارروائی کو زیر بحث لا کر بیانات جاری کر رہی ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پنجاب حکومت عدالتی احکامات کو بائی پاس کر کے طلباء کو ای بائیکس فراہم کر سکتی ہے؟ اس حوالے سے رافع عالم بتاتے ہیں کہ حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ نئی پالیسی بنا کر ای بائیکس تقسیم کرے۔

’اب چونکہ یہ معاملہ عدالت میں زیر بحث آیا ہے تو قانونی اعتبار سے پنجاب حکومت عدالتی احکامات کی پابند ہے، تاہم اس وقت پنجاب حکومت کو سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہے تووہ یہ کر سکتی ہے۔ عدالتیں عام طور پر سرکاری پالیسی پر تب تک سوال نہیں اٹھاتیں جب تک وہ قانون یا انسانی حقوق کے خلاف نہ ہو۔ آج بھی عدالت نے احکامات جاری کیے ہیں لیکن لگتا یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے یہ ٹھان رکھی ہے کہ وہ طلباء کو بائیکس فراہم کرے گی۔‘

آج دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ طلباء میں ایک ہزار الیکٹرک اور 19 ہزار پٹرول موٹر سائیکلیں تقسیم کی جانی ہیں۔ واٹر کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت نے 20 ہزار الیکٹرک بائیکس تقسیم کرنا تھیں۔

واٹر کمیشن نے موقف اختیار کیا کہ ’اب ایک ہزار الیکٹرک اور 19 ہزار پیٹرول موٹر سائیکلیں تقسیم کی جانی ہیں۔ موٹر سائیکلوں کی تقسیم سے ٹریفک اور ماحولیاتی آلودگی بڑھے گی۔‘ جس کے بعد عدالت نے موٹر سائیکل اور ماحولیاتی پالیسی 17 مئی  جمعہ تک جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے طلباء میں موٹر سائیکلیں تقسیم کرنے کے حکم امتناعی میں توسیع کر دی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.