خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی اور گورنر کے درمیان لفظی جنگ، ’کارکنوں کو مطمئن کرنے کا حربہ‘

image

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے نومنتخب گورنر فیصل کریم کنڈی سے متعلق بیانات کے بعد اب دونوں جانب سے لفظی جنگ جاری ہے۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی کے ایک جلسے سے خطاب میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے نومنتخب گورنر فیصل کریم کنڈی کو مخاطب کر کے کہا کہ ’تمہارے پاس آئینی عہدہ ہے، سیاسی گفتگو سے اجتناب کرو۔ اگر سیاسی گفتگو کروگے تو پھر منہ توڑ جواب ملے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آپ کی گاڑی کا تیل بھی میرے بجٹ سے جاتا ہے۔ آپ کی گاڑی کا تیل تک نہیں ہو گا۔ایسا نہ ہو میں گورنر ہاؤس کو عجائب گھر ڈکلیئر کرکے آپ کو دو کمروں کے  گھر میں بھیج دوں۔‘

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ’میں اگر کھڑا ہو گیا تو آپ ڈی نوٹیفائی بھی ہو سکتے ہیں۔‘

گورنر فیصل کریم کنڈی کا جوابی وار

اس کے جواب میں گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ’میں ایک آئینی عہدے پر موجود ہوں۔ مجھے گورنر ہاؤس کا تحفظ کرنا آتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’علی امین گنڈاپور نے گورنر ہاؤس پر چڑھ دوڑنے کی بات کی۔ اگر وہ کل چڑھ دوڑنے کی ریہرسل کرنا چاہتے ہیں تو میں تیار ہوں۔‘

گورنر نے مزید کہا کہ ’اسلام آباد میں اسے بھاگنے کی لیے ایکسپریس وے مل گئی تھی، میں انہیں سڑکوں پر گھسیٹوں گا۔ میں اسرار گنڈا پور نہیں، مجھے تم جیسے غنڈوں سے نمٹنا آتا ہے۔ آئندہ جو زبان استعمال کرو گے ویسے ہی جواب ملے گا۔‘

خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے مرکزی حکومت پر تنقید تو کافی عرصے سے جاری تھی لیکن اب نئے گورنر کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اس میں شدت دیکھنے میں آ رہی ہے۔

خیبرپختونخوا کی سیاست پر گہری نگاہ رکھنے والی سینیئر صحافی اور تجزیہ کار محمود جان بابر کے خیال میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ایسا تندوتیز لب و لہجہ اپنے کارکنوں کو مطمئن کرنے کے لیے ہے۔

اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے محمود جان بابر نے کہا ’وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ایسی گفتگو کےکوئی خاص نتائج تو سامنے نہیں آئیں گے۔ اس وقت ان پر پارٹی کا دباؤ بھی ہے کیونکہ ان کے پاس واحد آفیشل پوزیشن ہے۔ ان کی بات میں جو اثر ہے وہ تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کی بات میں نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’شاید وہ یہ بھی سوچ رہے ہوں کہ عمران خان سے متعلق جو بھی بریک تھرو ہو سکتا ہے، اس کا راستہ یہی ہے۔ اس لیے یہ دباؤ ڈال کر معاملات کو بات چیت تک لے جانا چاہتے ہیں۔ ممکن ہے اس طریقے سے انہیں کچھ مل جائے۔‘

علی امین کے پیش نظر اپنی سیاسی پوزیشن

محمود جان بابر نے مزید کہا کہ ’وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ان بیانات کا مقصد ان ورکرز کو مطمئن کرنا بھی ہے جو یہ توقع کر رہے ہیں کہ مضبوط پوزیشن پر ہوتے ہوئے انہیں عمران خان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔‘

’علی امین گنڈاپور پارٹی کارکنوں کو انگیج کر کے یہ تأثر بھی دے رہے ہیں کہ وہ عمران خان کے بعد پارٹی کے سب سے بلند آہنگ رہنما اور واحد چوائس ہیں۔‘

’عوام کے سامنے اس اختلاف کا اظہار ضروری بھی لگتا ہے‘

کیا مستقبل قریب میں خیبرپختونخوا کے وفاق کے ساتھ بہتر تعلقات کی امید باندھی جا سکتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں محمود جان بابر کا کہنا تھا ’اگر وفاق کے ساتھ خیبرپختونخوا کی حکومت کے تعلقات ہموار ہو گئے تو اسے صوبے کو اس کے بقایاجات ادا کرنا پڑیں گے جس کے لیے وہ تیار دکھائی نہیں دے رہا۔‘

گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ’میں ایک آئینی عہدے پر موجود ہوں۔ مجھے گورنر ہاؤس کا تحفظ کرنا آتا ہے۔‘ (فائل فوٹو: سکرین گریب)

خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ذاتی تعلق کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’یہ دونوں آپس میں رشتہ دار ہیں اور ذاتی طور پر شادیوں وغیرہ پر ان کی ملاقاتیں بھی ہو جاتی ہیں لیکن یہ قوم کے لیے کبھی اکٹھے بیٹھنے کو تیار نہیں۔ شاید ان دونوں کو اپنی سیاسی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے عوام کے سامنے اس اختلاف کا اظہار ضروری بھی لگتا ہے۔‘

’علی امین پی ٹی آئی کے کارکنوں کا کتھارسس کر رہے ہیں‘

پشاور کے صحافی اور تجزیہ کار لحاظ علی کا کہنا ہے کہ اس وقت بنیادی طور پر تحریک انصاف اپنا سب کچھ کھو چکی ہے۔ ان کا چیئرمین جیل میں اور وہ الیکشن کے نتائج کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر شدید غصے میں ہے۔ وہ اپنے علاوہ ہر سیاسی جماعت کو لتاڑنے کی کوشش میں ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کا کارکن ان حالات میں غصے میں ہے اور علی امین خان اس غصے کے کتھارسس کا بہترین سامان فراہم کر رہے ہیں۔ علی امین ویسے تو مریم نواز پر تنقید کرتے ہیں لیکن اب ان کے سامنے فیصل کریم کنڈی کو گورنر لایا گیا ہے جو انہی سے الیکشن ہار چکے ہیں۔ اس لیے وہ زیادہ غصے میں ہیں۔‘

’فیصل کریم کنڈی بھی کوئی عام سیاسی کارکن نہیں اس لیے وہ بھی جواب دے رہے ہیں۔‘

علی امین گنڈپور نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ’میں گورنر ہاؤس کو عجائب گھر ڈکلیئر کر کے گورنر کو دو کمروں کے  گھر میں بھیج سکتا ہوں۔‘ (فائل فوٹو: سکرین گریب)

’محاذآرائی کا نقصان صوبے کے عوام کو ہو گا‘

اس لفظی جنگ کے نتائج پر بات کرتے ہوئے لحاظ علی نے کہا کہ ’خیبرپختونخوا کے بجٹ کا 90 فیصد انحصار وفاق کی جانب سے محاصل کی تقسیم پر ہے۔ وفاق کئی اعتبار سے صوبے کو تنگ کر سکتا ہے۔ اس وقت خیبرپختونخوا کو نومبر 2023 سے پن بجلی کا منافع نہیں دیا جا رہا۔ حالانکہ کے پی جیسے چھوٹے صوبے کو تین ارب روپے ماہانہ ملتے ہیں۔‘

’کے پی کو این ایف سی سے میں پورا حصہ نہیں دیا جاتا اور کئی دیگر چیزوں میں بھی مسائل ہیں۔ خیبرپختونخوا اور وفاق کی لڑائی کا اثر صوبے کے عوام پر پڑے گا۔‘

’ووٹ کارکردگی پر نہیں بیانیے پر ملا‘

’تحریک انصاف یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ انہیں اس مرتبہ عام انتخابات میں ووٹ کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ بیانیے کی بنیاد پر ملا ہے، اس لیے پی ٹی آئی کارکردگی پر فوکس کی بجائے اس بیانیے کی تقویت کی پالیسی پر کاربند ہے۔ تحریک انصاف کو ابھی تک اسی 2011 والے مزاج کے ساتھ چل رہی ہے اور مسلسل محاذآرائی کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.