سعودی عرب پاکستان کا خیرخواہ، سٹریٹیجک سرمایہ کاری کر رہا ہے: مشاہد حسین

image
پاکستان کے اہم سیاسی رہنما سینیٹر سید مشاہد حسین نے سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری کو ’سٹریٹیجک سرمایہ کاری‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کا خیر خواہ ہے۔

سعودی عرب کے سرمایہ کاری وفد کی پاکستان آمد کے حوالے سے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سید مشاہد حسین نے کہا کہ ’یہ بڑا اہم دورہ ہے، ہم اپنے سعودی بھائیوں اور خاص کر سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کے ممنون ہیں کہ ان کی قیادت میں سعودی عرب بہت ترقی کر رہا ہے اور اس ترقی کے ثمرات اب امید ہے پاکستان تک بھی پھیلیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے اعلٰی سطحی وفد کی پاکستان میں موجودگی کے موقع پر مختلف امور پر گفتگو کے ساتھ ساتھ سامنے آنے والی تجاویز پر عمل بھی ہو گا۔

’چونکہ ہماری اتنی قربت اور برادرانہ تعلقات ہیں، اور سعودی عرب نے پاکستان کی مدد کرنے اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے جو سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے یہ بہت اہم دورہ ہے کیونکہ یہ ایک سٹریٹیجک سرمایہ کاری ہو گی، اور یہ سرمایہ کاری ایک برادر ملک سے ہو گی، اس برادر ملک سے جو پاکستان کا خیر خواہ ہے۔‘

سید مشاہد حسین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’خاص طور پر معیشت، توانائی، کان کنی، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جتنے بھی شعبے ہیں جن میں ہم سعودی عرب کی امداد کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں، اس کے جو مختلف مواقع ہیں اس پر نہ صرف گفتگو ہو گی بلکہ عمل ہو گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایسے اقدامات لینے پڑیں گے جو اس کو ثمر آور بنائیں۔

’ماضی کے برعکس ہمیں (اب) خود فیصلے کرنے ہوں گے جو ہمارے ہاں کچھ قباحتیں ہیں، کچھ مسائل ہیں، کچھ مشکلات ہیں وہ دو تین چیزیں ہیں ایک تو ہے کہ لال فیتہ بہت لمبا ہے، جو سرمایہ کار آتا ہے وہ بھاگ جاتا ہے کیونکہ ہماری بیوروکریٹک ریڈ ٹیپ بہت بڑی ہے اس ریڈ ٹیپ (لال فیتہ) کو ہم نے کاٹنا ہے۔‘

سید مشاہد حسین نے کہا کہ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب بہت ترقی کر رہا ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)سید مشاہد حسین کے مطابق سٹریٹیجک انویسمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کا قیام اس سلسلے میں مدد گار ثابت ہوا ہے اور اس سے فرق پڑے گا۔

’دوسرا یہ ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے حوالے سے سازگار حالات پیدا کریں، خاص طور پر سکیورٹی فراہم کرنا، امن و امان ہونا، اور جو بھی مسائل ہیں وہ جلد سے جلد حل ہونے چاہییں۔‘

وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت پاکستان کا ایک بڑا کلیدی کردار ہے۔

’جس خطے میں ہم ہیں اس میں ہم ایک پل کا کردار ادا کریں۔ ایک طرف خلیجی ممالک ہیں، ایک طرف جنوبی ایشیا ہے، ایک طرف وسطی ایشیا ہے اور شمال میں چین بھی ہے تو ان سب کو انہوں نے اکٹھا کرنا ہے اس خطے کو آگے لے کر چلنا ہے۔‘

تاریخی موقعانہوں نے پاکستانی حکومت کو مشورہ دیا کہ اس وفد کی صورت میں پاکستان کو ایک تاریخی موقع ملا ہے جس کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

’پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا سرکاری وفد نہیں آیا کہ 50 ممبر کا وفد جس میں بڑے اہم وزرا ہوں جن کا تعلق سرمایہ کاری سے ہے، جن کا تعلق صنعتی ترقی سے ہے تو ہمیں یہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔‘

سیاسی رہنما کا کہنا تھا کہ ’ابھی پاکستان کو بہت کچھ کرنا باقی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں بہتری ضرور آئی ہے۔ اس لیے سعودی عرب کا وفد آیا ہے۔ اس لیے دوسرے ممالک پاکستان کی طرف سنجیدہ طریقے سے دیکھ رہے ہیں کہ شاید اب وقت آ گیا ہے کہ ادھر سرمایہ کاری کی جائے اور اس سرمایہ کاری کا فائدہ پاکستان کو بھی ہو گا اور سعودی عرب کو بھی ہو گا۔‘

سید مشاہد حسین کے مطابق ’پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا سرکاری وفد نہیں آیا۔‘ (فوٹو: وزارت تجارت)پاکستان مستقبل کی چھٹی بڑی معیشتمشاہد حسین نے بتایا کہ بین الااقوامی ماہرین کے مطابق اگلے 50 برسوں میں پاکستان دنیا کی چھٹی بڑی معیشت ہو گا۔

’میں ابھی ایک سٹڈی پڑھ رہا تھا گولڈمین ساکس کی جو بہت بڑی انٹرنیشنل کمپنی ہے۔ انہوں نے سٹڈی کی تھی کہ اگلے 40، 50 برسوں میں کون سی بڑی معیشتیں ہوں گی۔ اس میں پاکستان کو شامل کیا، چین ہو گا، انڈیا ہو گا، امریکہ ہو گا، انڈونیشیا ہو گا، نائجیریا ہو گا، چھٹے نمبر پر پاکستان کا ذکر تھا کہ اس کی اگلی دہائیوں میں ساڑھے 12 کھرب کی معیشت کی صلاحیت ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر مغرب والے یہ دیکھ رہے ہیں تو ہمارے جو برادر ملک ہیں، ہمارے اردگرد ہیں، اس خطے میں ہیں، ان کو بھی معلوم ہے کہ پاکستان میں صلاحیت بہت ہے، 25 کروڑ کی آبادی ہے، باصلاحیت لوگ ہیں، ادھر مادی وسائل بھی ہیں، مواقع بھی ہیں تو ان مواقعوں کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘

ترقی کے لیے ناگزیر اقداماتسید مشاہد حسین سمجھتے ہیں کہ آگے بڑھنے اور ان مواقع سے بھرپور استفادے کے لیے پاکستان کو ملکی سطح پر معاملات بہتر بنانے چاہییں۔

’ہم اپنا ہوم ورک ٹھیک کریں، ہم دیکھیں کہ ہمارے ہاں کوتاہی کہاں ہے، کہاں مشکلات ہیں، ان مشکلات کا خاتمہ کریں، اگر کوئی سرمایہ کاری کرنے آتا ہے تو اس کو 37 مختلف اجازت ناموں، قواعد و ضوابط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وفاقی سطح پر، صوبائی سطح پر، مقامی سطح پر۔ اس کو ون ونڈو آپریشن کریں۔‘

سید مشاہد حسین سمجھتے ہیں کہ اس وقت پاکستان کا ایک بڑا کلیدی کردار ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان میں کہیں بھی سرمایہ کاری ہو اس کی فول پروف سکیورٹی کا انتظام کریں، رشوت کا خاتمہ کریں، جہاں کرپشن کی بو آئے یا کوئی پیسہ مانگے، یہ قطعی طور پر نہ قابل قبول ہونا چاہیے۔‘

’ہم اپنی خارجہ پالیسی میں، اور خاص طور پر سفارت کاری میں معیشت کا عنصر شامل کریں، اس کو فوقیت دیں کہ اقتصادی سفارت کاری ہو گی۔ ہمارے لیے یہ موقع ہے اور اس موقعے کو آگے لے کے چلیں۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.