لالیگا سپورٹس سعودی عرب میں کلب فٹبال کو فروغ دے رہا ہے

image

لالیگا ای اے سپورٹس سعودی عرب میں فٹ بال کے ساتھ میدان میں اور میدان سے باہر  تعلقات بڑھا رہا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق مارچ کے شروع میں ریاض کی  مھد سپورٹ اکیڈمی میں پہلا لالیگا ایف سی فیوچر انڈر- 14 انٹرنیشل ٹورنامنٹ منعقد کرایا گیا۔

لالیگا ایف سی فیوچر ٹورنامنٹ سعودی وزارت کھیل کے تعاون سے منعقد کیا گیا تھا جس میں ہسپانوی کلبوں سمیت  12 ٹیموں نے حصہ لیا۔

اس ٹورنامنٹ میں ای اے سپورٹس لا لیگا کی آٹھ ٹیمیں بارسلونا، کیڈیز، ایٹلیٹکو، میڈرڈ، سیویلا، ولاریال، ریئل بیٹس اور اوساسونا شامل تھیں۔

اس کے علاوہ اٹلی کی اے ایس روما،  پرتگال کی ایس ایل بینفیکا، فرانس کی اولمپک ڈی مارسیلی اور سعودی عرب کی مھد اکیڈمی نے حصہ لیا۔

گذشتہ ہفتے بارسلونا سعودی فیوچر فالکنز کے وفد کا استقبال کرنے والا تازہ ترین ہسپانوی کلب بن گیا۔

اس موقع پر مملکت کی ٹیم نے ڈینی جرک سپورٹس سٹی میں لا لیگا ریزرو ٹیم  کو 2-3 گول سے شکست دی۔

لالیگا کی مینیجنگ ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ (مینا) مائیٹ وینٹورا  نے کہا ہے کہ مستقبل میں مزید پراجیکٹس سامنے آنے والے ہیں جو لالیگا برانڈ بڑھانے کے مشن کا حصہ ثابت ہوں گے۔

وزارت کھیل کے تعاون سے لالیگا ایف سی فیوچر ٹورنامنٹ منعقد کیا گیا۔ فوٹو عرب نیوزمائیٹ وینٹورا نے دبئی میں لالیگا کے ہیڈ کوارٹر میں بتایا کہ ریاض میں حالیہ فیوچرز ایف سی ٹورنامنٹ اور ہسپانوی لیگ کے برانڈ و کلبوں کو فروغ دینے کے بارے میں بھی بات کی ہے۔

وینٹورا کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں مملکت کی 80 فیصد آبادی فٹبال سے محبت کرتی ہے اور  یہاں لالیگا کی مقبولیت بہت زیادہ ہے، اس لیے ہم وہاں رہنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا ’سعودی عرب فٹبال کے حوالے سے خطے کے اہم ممالک میں سے ایک ہے اس لیے ہمارے لیے وہاں ہونا بہت اہم تھا اور صرف ایک چھوٹے پروجیکٹ کے ساتھ ہم وہاں نہیں رہنا چاہتے  ہمارے پاس بہت سے مختلف پراجیکٹس ہیں۔

سعودی وزارت کھیل اور جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر ہم  نے حال ہی میں ریاض میں ایف سی فیوچر ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا، ہم ایسے ممالک میں رہنا چاہتے ہیں جہاں لالیگا کے پرستار موجود ہوں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.