کیا پاکستان میں15 ہزار روپے میں سمارٹ فون خریدا جا سکتا ہے؟

image

موبائل فون صارفین کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ اب وہ 15 ہزار روپے میں بھی سمارٹ فون خرید سکتے ہیں۔ وہ مقامی طور پر تیار ہونے والے فونز کے علاوہ بیرون ملک سے درآمد کیے گئے استعمال شدہ سمارٹ فونز بھی خرید سکتے ہیں جو جیب پر زیادہ بھاری بھی نہیں ہوں گے۔

کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے رہنما منہاج گلفہام نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مقامی طور پر تیار ہونے والے سمارٹ فونز کی بدولت اب کم بجٹ رکھنے والے صارفین بھی نیا سمارٹ فون خرید سکتے ہیں۔‘

’پاکستان میں صارفین کے پاس اب یہ آپشن موجود ہے کہ وہ چین کے تعاون سے پاکستان میں تیار ہونے والے مختلف سمارٹ فونز 10 ہزار سے 20 ہزار روپے کے درمیان باآسانی خرید سکتے ہیں۔‘

منہاج گلفہام نے مزید بتایا کہ ’2024 پاکستان میں سمارٹ فون صارفین کے لیے اچھا سال قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران سمارٹ فونز کی قیمتوں میں 4 سے 11 ہزار روپے تک کی کمی ہوئی ہے۔‘

ان کے مطابق ’جو موبائل فون 18 سے 20 ہزار روپے کے درمیان فروخت ہو رہے تھے، ان کی قیمت اب 13 سے 17 ہزار روپے تک آگئی ہے۔‘

سمارٹ فونز کے سستا ہونے کی کیا وجہ ہے؟

منہاج گلفہام نے بتایا کہ ’سال 2022 اور 2023 پاکستان میں سمارٹ فون انڈسڑی کے لیے بہتر ثابت نہیں ہوئے، ملک میں ڈالر کی قدر میں کمی کی وجہ سے لیڑ آف کریڈٹ (ایل سی) نہیں کھل رہی تھی اور مقامی طور پر تیار ہونے والے سمارٹ فونز کا سامان درآمد نہیں ہو رہا تھا۔‘

’مارکیٹ میں خام مال نہ ہونے کی وجہ سے سمارٹ فونز کم تعداد میں تیار ہو رہے تھے اور مارکیٹ کی طلب و رسد میں بھی بڑا فرق آگیا تھا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’اس وجہ سے ناصرف سمارٹ فونز کم تیار کیے جا رہے تھے بلکہ من مانی قیمتوں پر فروخت بھی کیے جارہے تھے۔‘

کراچی الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے رہنما منہاج گلفہام کے مطابق ’ملک میں ڈالر کی قدر میں استحکام اور ایل سیز کھلنے میں آسانی کی وجہ سے اب یہ مسئلہ حل ہوگیا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’اب بھی موبائل فون بنانے والی کچھ کمپنیاں شکایت کرتی ہیں لیکن صورت حال پہلے کے مقابلے میں بہتر ہے۔‘

موبائل فون صارفین اب 15 ہزار روپے میں بھی نیا سمارٹ فون خرید سکتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’مارکیٹ میں نئے ماڈلز مسلسل لانچ ہو رہے ہیں جس کے باعث صارفین کے پاس سمارٹ فونز خریدنے کے حوالے سے کئی آپشنز موجود ہیں۔‘

 آئیکون ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر عبدالوہاب بھی مہناج گلفہام کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’موبائل انڈسٹری کے لیے رواں سال بہتر ثابت ہو رہا ہے۔‘ ’بینک سے ایل سیز کھلنے کے معاملات میں بہتری آئی ہے، خام مال کی درآمد پر پابندی ہٹنے سے پاکستان کی بند انڈسٹری دوبارہ چل پڑی ہے۔‘

عبدالوہاب نے بتایا کہ ’پاکستان میں تیار ہونے والے سمارٹ فونز نے اب صارفین کو یہ موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ 15 ہزار روپے تک کی مالیت کا نیا سمارٹ فون خرید سکتے ہیں۔‘

کون کون سے موبائل فونز 15 ہزار روپے میں خریدے جاسکتے ہیں؟

منہاج گلہفام کے مطابق ’مارکیٹ میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے سمارٹ فونز جیسا کہ انفِنکس، شاؤمی، آئی ٹیل اور ویگو ٹیل سمیت دیگر کمپنیوں کے سمارٹ فونز 15 ہزار روپے میں دستیاب ہیں۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’ان موبائل فونز کے علاوہ درآمد ہونے والے استعمال شدہ سمارٹ فونز بھی 15 ہزار روپے کی قیمت میں مل جاتے ہیں۔‘

کراچی موبائل مارکیٹ کے ایک دکاندار محمد ذیشان کے مطابق ’سمارٹ فون خریدنے والوں کے پاس اب یہ آپشن موجود ہے کہ وہ 15 ہزار روپے میں چاہیں تو نیا فون خرید لیں۔‘

’رواں برس پاکستان میں سمارٹ فونز کی قیمتوں میں 4 سے 11 ہزار روپے تک کی کمی ہوئی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’موبائل فون صارفین چاہیں تو کچھ عرصہ استعمال کیا گیا فون خرید لیں یا پھر وہ بیرون ملک سے منگوائے گئے موبائل فون بھی اسی قیمت پر خرید سکتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’زیادہ تر خریدار چاہتے ہیں کہ وہ ایسا فون خریدیں جس کا کیمرہ اچھا ہو اور اس میں سٹوریج کی گنجائش بھی بہتر ہو۔‘ 

’ایسے صارفین کو ہم مشورہ دیتے ہیں کہ وہ پاکستان میں بنے موبائل فون خریدیں، نئے ہونے کی وجہ سے جہاں ان فونز میں اچھے کیمرے آرہے ہیں وہیں ویڈیو ریکارڈنگ کے باوجود یہ اچھا بیٹری ٹائم بھی دیتے ہیں۔‘

محمد ذیشان نے مزید بتایا کہ ’کچھ خریدار ایسے بھی آتے ہیں جو کہتے ہیں کہ انہیں برانڈڈ فون ہی چاہیے تو ہم انہیں درآمد کیے گئے فون خریدنے کا مشورہ دیتے ہیں۔‘

’یہ فون استعمال شدہ ہوتے ہیں اور ماڈل کچھ پُرانا ہونے کی وجہ سے ان کی قیمتیں بھی کم ہوتی ہیں۔ ان فونز کے کیمرے، میموری اور بیٹری بہتر ہوتی ہے اس لیے کچھ عرصہ استعمال کے بعد بھی یہ فون اچھی قیمت پر فروخت ہو جاتے ہیں۔‘ 

کم قیمت موبائل فون خریدتے ہوئے دھوکے سے کیسے بچا جائے؟

سینیئر چیئرمین لا اینڈ آرڈر کمیٹی کراچی الیکٹرانک مارکیٹ ڈیلرز ایسوسی ایشن منہاج گلفہام کا کہنا ہے کہ ’کچھ عرصے سے یہ شکایت بھی سامنے آئی ہے کہ سادہ لوح لوگوں کو سستے موبائل فونز کا جھانسہ دے کر اُن کے ساتھ فراڈ کیا جا رہا ہے۔‘

کراچی الیکٹرانک مارکیٹ ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ’صارفین فون خریدنے سے قبل تصدیق کر لیں کہ وہ چوری شدہ نہ ہو‘  (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’صارفین سے گزارش ہے کہ وہ استعمال شدہ فون خریدنے سے پہلے اس بات کا اطمینان کرلیں کہ وہ صحیح چیز خرید رہے ہیں، اور ایسی جگہ سے خرید رہے ہیں جہاں چوری یا آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کرکے فون نہ بیچا جا رہا ہو۔‘

ان کے مطابق ’ایسے کئی کیسز سامنے آئے ہیں جن میں صارفین نے سوشل میڈیا پر کم قیمت کا اشتہار دیکھ کر سمارٹ فون خریدنے کے لیے پیسے بھیج دیے، تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ اُن کے ساتھ فراڈ ہوگیا ہے اور وہ پیسوں سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے دکانداروں کو پابند کیا ہے کہ وہ استعمال شدہ موبائل فون خریدنے سے قبل اُس کی سی پی ایل سی سے ہر صورت تصدیق کروائیں۔‘

’ہم نے دکانداروں سے یہ بھی کہا ہے کہ موبائل فروخت کرنے والے کے شناختی کارڈ کی کاپی بھی لی جائے جس پر کراچی کا پتہ درج ہو۔کسی اور شہر سے تعلق رکھنے والے شخص سے موبائل فون نہ خریدا جائے۔‘

واضح رہے کہ پاکستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ سمارٹ فون صارفین کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

اسی تناظر میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کی جانب سے ایک سمری بھی وفاقی کابینہ کو بھجوائی گئی تھی جس میں سادہ موبائل فون اور ٹو جی انٹرنیٹ استعمال کرنے والے سمارٹ فونز کا استعمال بند کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق ’ملک میں موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 19 کروڑ ہو گئی ہے۔‘

پی ٹی اے کے اعدادوشمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’ان صارفین میں سے 48 فیصد پُرانا جبکہ 54 فیصد نیا سمارٹ فون استعمال کر رہے ہیں۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.