کیا آئی پی ایل میں ’بے رحمانہ‘ بلے بازی کرکٹ کو ہمیشہ کے لیے بدل رہی ہے؟

آئی پی ایل کے 39 میچوں میں اب تک 19 بار 200 رن سے زیادہ سکور کیا جا چکا ہے اور میچ میں مجموعی طور پر دونوں ٹیموں کی جانب سے ملا کر 400 رن نو بار ہوئے۔ دو میچوں میں تو یہ مجموعہ 500 بھی پار کر گیا۔
آئی پی ایل
Getty Images

دنیا میں کرکٹ کے سب سے مالدار ٹورنامنٹ انڈین پریمیئر لیگ کا رواں ایڈیشن بلے بازوں کی تباہی اور رنز کے انبار سے بھرپور تھا۔ملک کے کرکٹ میدانوں میں بلے بازوں نے احتیاط کو ہوا میں اڑاتے ہوئے بے رحمی سے بڑے شاٹ کھیلے اور تقریبا ہر میچ کو چھکے مارنے کے میلے میں بدل ڈالا۔

اس کا اثر یہ ہوا کہ باولرز بے یارومددگار ہوئے اور ماہرین و شائقین یہ سوال اٹھانے پر مجبور ہوئے کہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کیا سمت اختیار کر رہی ہے۔ چلیں اس ٹورنامنٹ میں جو قیامت خیز بلے بازی دیکھنے کو ملی، اس سے جڑے چند اعدادوشمار پر نظر ڈالتے ہیں۔

چنائی سپر کنگز اور لکھنؤ سپر جائنٹس کے درمیان منگل کو کھیلے جانے والے میچ کے بعد اب تک آئی پی ایل کے اس ایڈیشن میں 1191 چوکے اور 682 چھکے مارے جا چکے ہیں۔

اس کے مقابلے میں 2023 کے آئی پی ایل میں 2174 چوکے اور 1124 چھکے لگے تھے۔ ابھی رواں ایڈیشن کا نصف باقی ہے تو یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ گزشتہ سال کے اعدادوشمار کو باآسانی پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔

چھکوں چوکوں کی تعداد میں ہونے والے اضافے نے ٹیموں کے مجموعوں کو بھی اسی حساب سے بڑھایا ہے۔

آئی پی ایل کے ابتدائی سیزن میں 150 سے 160 تک کا ہدف اچھا اور مقابلے کے قابل سمجھا جاتا تھا لیکن آج کل ایسا سکور کرنے والی ٹیم 10 میں سے آٹھ میچ ہار جاتی ہے۔

سکورنگ کے اس رجحان کو سمجھنے کے لیے 2007 کے ورلڈ کپ میں یوراج سنگھ کی جانب سے ایک اوور میں براڈ کو مارے جانے والے چھ چھکوں کو یاد کریں جب انڈیا کا 218 رن کا مجموعہ ایک تاریخ ساز کامیابی مانا گیا تھا۔ تاہم 16 سال بعد 200 سے زیادہ رن بنانا ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔

آئی پی ایل
AFP

آئی پی ایل کے 39 میچوں میں اب تک 19 بار 200 رن سے زیادہ سکور کیا جا چکا ہے اور میچ میں مجموعی طور پر دونوں ٹیموں کی جانب سے ملا کر 400 رن نو بار ہوئے۔ دو میچوں میں تو یہ مجموعہ 500 بھی پار کر گیا۔

یہی نہیں، اس سیزن میں فی اوور رن بنانے کی اوسط 10 رن رہی۔

سن رائزرز حیدرآباد نے دلی کیپیٹل کے خلاف پہلے چھ اوور میں 155رن بنائے جو تقریبا 20 رن سے زیادہ کی اوسط بنتی ہے۔

حیدرآباد کی ٹیم تین بار 250 رن بنا چکی ہے جن میں بنگلور کی ٹیم کے خلاف 287 رن کا حیران کن مجموعہ اور ریکارڈ شامل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ 300 رن کا مجموعہ بھی اب شاید اسی سیزن کے دوران عبور ہو سکتا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ اپنی فطرت کی بنا پر ایکشن سے بھرپور ہوتی ہے اور بلے بازی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ بنا رکے جارحانہ کھیل کھیلا جائے۔ اس کھیل میں بلے بازوں پر دباؤ ہوتا ہے کہ وہ ہر گیند پر رن بنائیں لیکن ان کو کھل کر کھیلنے کی آزادی بھی ملتی ہے۔

اس حکمت عملی سے جڑے خطرات کے باوجود اس سیزن میں رن بنانے کی رفتار غیر معمولی رہی۔

لیکن اس دھماکے دار بلے بازی کی وجہ کیا ہے؟

آئی پی ایل
AFP

ایک وجہ فلیٹ یعنی بلے بازوں کے لیے سازگار پچیں ہیں۔

ایک روزہ میچ ہو یا ٹی ٹوئنٹی میچ، کسی قانون کی طرح یہ کوشش کی جاتی ہے کہ سفید گیند کے میچوں کے لیے بے ضرر قسم کی پچ تیار ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مداحوں، براڈکاسٹرز اور سپانسرز کے لیے چوکے چھکے ہی ٹی ٹوئنٹی کی پہچان بن چکے ہیں اور سب کچھ ایسے تیز کھیل کو ممکن بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

دوسری لیگوں کے مقابلے میں آئی پی ایل اس بات کا زیادہ خیال رکھتی ہے کہ بچ بلے بازوں کے لیے ہی سازگار ثابت ہو۔

لیکن گیند بازوں کے لیے یہی ایک واحد رکاوٹ نہیں ہے۔ اب بلے باز جسمانی اعتبار سے پہلے سے زیادہ طاقتور اور ایڈونچر پسند کرنے والے ہیں خصوصی طور پر وہ نوجوان جو اسی دور میں کھیل کے میدان میں داخل ہوئے۔

یہ کھلاڑی زیادہ خطرات مول لیتے ہیں، بڑے کارنامے سر انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ میچ جیت سکیں اور انعام حاصل کرنے سمیت اپنی پہچان قائم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے مد مقابل بلے بازوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیں۔

تاہم چند قوانین نے بھی گیند بازوں کے کردار کو اس حد تک کم کرنے میں مدد دی ہے۔

مثال کے طور پر ایک نیا قانون یہ متعارف ہوا کہ کوچ اور کپتان اب کسی بھی موقع پر ایک متبادل کھلاڑی میچ میں لا سکتے ہیں اور یہ گیند باز بھی ہو سکتا ہے۔ اب تک اس قانون کو بلے بازوں کو میچ میں لانے کے لیے ہی استعمال کیا گیا ہے۔

ایک پرانی کہاوت ہے کہ کرکٹ بلے بازوں کا کھیل ہے۔ لیکن بیٹ اور گیند کے درمیان تیزی سے بڑھنے والے اس فرق کا ٹی ٹوئنٹی پر کیا اثر پڑ رہا ہے، یہ ایک تازہ بحث ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق انڈین کپتان سنیل گواسکر نے اپنا وزن گیند بازوں کے پلڑے میں ڈال دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’اگر یہ کھیل اتنا یکطرفہ ہو جاتا ہے تو مقابلے میں سے دلچسپی ختم ہو جاتی ہے۔‘

آئی پی ایل
AFP

سنیل گواسکر کو میدان میں باؤنڈری کا فاصلہ 65 گز یا اس سے بھی کم کر دینے پر بھی اعتراض ہے۔

انھوں نے حال ہی میں کہا کہ ’باولر بیٹسمین سے غلطی کروا سکتا ہے لیکن اسے اس لیے سزا ملتی ہے کیوں کہ باؤنڈری چھوٹی ہے۔ جس گیند پر کیچ ہو سکتا تھا، اس پر چھ لگ جاتا ہے۔‘

جدید دور کے بلوں کا معیار دیکھیں تو گیند درست طریقے سے بلے پر نہ بھی آئے تو یہ بہت فاصلہ طے کر سکتی ہے اور یہ بات سنیل گواسکر کے خدشے کو درست بناتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جنوبی افریقہ کے باولر ڈیل سٹین اس صورت حال کو مہارت اور رویے کے چیلنج کے طور پر دیکھتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ باولرز کے لیے چار اوور میں ہیرو بن جانے کا موقع موجود ہے۔

ٹی ٹوئنٹی نے روایتی کرکٹ مہارت اور ذہن کو بدل دیا ہے جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کو اب پہلے سے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔

لیکن اگر گیند اور بلے کے درمیان یہ فرق ایسے ہی بڑھتا چلا گیا تو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ شاید گالف اور بیس بال کا ایک امتزاج بن کر رہ جائے گی۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.