’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی

گُردوں کے عطیہ دہندگان کی کمی کی وجہ سے دُنیا بھر میں ہی بہت سے لوگ زندگی اور موت سے ایک نہ ختم ہونے والی جنگ لڑ رہے ہیں ایسے ہی لوگوں میں سے ایک برطانیہ کی ڈیسٹنی بھی تھیں کہ جنھوں نے سب سے زیادہ دن اور وقت ہسپتال میں رہنے کا ریکارڈ بنایا۔
Kidney
BBC

یوں تو ہم روزانہ ہی ایسی خبریں دیکھتے اور سُنتے ہیں کہ دُنیا کے کسی حصے میں کسی نے کوئی نا کوئی ریکارڈ بنا لیا ہے، کبھی کھیلوں کے کسی مقابلے میں، تو کبھی کم عُمری میں کوئی انوکھا کام کر کے۔

مگر پانچ سالہ ’ڈیسٹینی رے‘ نے بھی ایک ریکارڈ بنا رکھا ہے۔

ڈیسٹینی ابھی صرف 10 ماہ کی تھیں کہ اُن کے گردوں نے ٹھیک سے کام کرنا بند کر دیا، جس کے بعد سے انھیں برطانیہ کے ’گریٹ اورمنڈ سٹریٹ‘ ہسپتال میں ڈائیلاسز کے لیے جانا پڑتا تھا، اور اتنی کم عُمری میں اس تکلیف دہ عمل سے گُزرنے والی وہ دنیا کی سب سے کم عُمر فرد بن گئیں۔

ڈیسٹینی کو ہفتے میں تین مرتبہ پانچ گھنٹے کے ڈائیلاسز سیشن کے لیے ہسپتال جانا پڑتا تھا۔

اس طرح اگر ڈائیلاسز پر لگنے والے دنوں اور وقت کا حساب کیا جائے تو ڈیسٹینی کی زندگی کے تقریباً چھ ماہ مشین سے جڑے رہے، جو ہسپتال کا ایک اور نیا ریکارڈ بنا کہ اتنی کم عمری میں کسی بچے نے اب تک کا سب سے طویل وقت ہسپتال میں مشینوں کے درمیان گُزارا۔

برسوں سے گُردے کی پیوند کاری کا انتظار کرنے والوں کی فہرست میں ہونے کے باوجود، ڈیسٹینی کا یہ انتظار بہت سی وجوہات کی بنا پر بہت طویل تھا۔

عمومی طور پر گردوں کے ٹرانسپلانٹ کی بات ہو تو ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کے خون اور ٹشوز میچ ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے اور زیادہ تر کیسز میں وہی عطیہ کر سکتے ہیں۔

لیکن ڈیسٹینی کے خاندان میں سے کوئی بھی انھیں گُردے کا عطیہ کرنے کے قابل نہیں تھا اور قومی سطح پر اعضا کی کمی، خاص طور پر نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے عطیہ دہندگان کی کمی ننے اُن کی مُشکلات میں اضافہ کیا۔

مایوسی میں ڈیسٹینی کی والدہ ماریہ نے ایک چیٹ روم میں مدد کی اپیل کی۔

ڈیسٹنی
BBC

ڈیسٹینی کی والدہ نے اپنی کہانی وہاں سب کو سُنائی، جس کے بعد اُن کی ملاقات ’گارڈین اینجل‘ لیفی سے ہوئی۔ لیفی ’خصوصی اعضا کے تبادلے کی سکیم‘ کے تحت گردے کا عطیہ دینے کے لیے تیار ہو گئیں۔

لیفی نے ڈیسٹینی کو گُردہ دینے کی خواہش کا اظہار تو کیا مگر خون کے نمونے اور ٹشوز کے میچ نہ ہونے کی وجہ سے وہ اُن کی مدد نہ کر سکیں، لیکن اسی سب کے بیچوں بیچ ڈیسٹینی کے لیے گُردے کا بندوسبت تو ہوا مگر لیفی کی بجائے کسی اور اجنبی کی صورت میں۔

ماریہ، ڈیسٹینی اور لیفی سب نے مل کر بی بی سی کو اس معاملے کی فلم بندی کے لیے دعوت دے ڈالی کیونکہ انھیں معلوم ہوا کہ ’این ایچ ایس بلڈ اینڈ ٹرانسپلانٹ‘ (این ایچ ایس بی ٹی) کی جانب سے چلائی جانے والی ’یو کے لیونگ کڈنی شیئرنگ سکیم‘ کی مدد سے انھیں تو کامیابی حاصل ہوئی ہے مگر ایسے کرنے کی وجہ ایسے والدین کی بھی مدد ہو جائے گی کہ جو اپنے بچے کے لیے گُردے کی تلاش میں ہوں۔‘

ماریہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’آپ کبھی بھی کسی کو رضاکارانہ طور پر گردے دینے کے لیے مجبور نہیں کر سکتے، کیونکہ یہ واقعی ایک آپریشن ہوتا ہے جس کی آپ کو تو کوئی ضرورت نہیں۔ تو بس یہی سب ذہن میں رکھتے ہوئے میں نے بھی اپنے آپ کو سمجھا لیا۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر سوچا جائے تو یہ کوئی عام بات نہیں، یہ سب اتنا آسان نہیں ہے۔‘

مُجھے کس بات نے مدد کرنے کی ترغیب دی؟

گردے کے ٹرانسپلانٹ کے بغیر ڈیسٹینی کا مستقبل غیر یقینی تھا۔

ماریہ کہتی ہیں کہ ’یہ افسوسناک امر ہے کہ یہی اُن کی زندگی تھی۔‘

’یہ دیکھنا افسوسناک تھا کہ دوسرے بچوں کو تو کھیلنے کودنے اور زندگی انجوائے کرنے کے موقع مل جاتے ہیں، مگر ڈینسٹینی کو نہیں۔‘

’لیکن وہ بہت مضبوط، ذہین اور پُرعزم ہیں اور انھیں دیکھ کر مُجھے ہمت اور حوصلہ ملتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

ایک بڑا فیصلہ

جب لیفی نے ڈیسٹینی کے بارے میں سُنا تو وہ فوری طور پر اُن کی مدد کرنے کے لیے تیار ہو گئیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے جو بات سمجھ میں آئی وہ یہ تھی کہ ڈیسٹینی میری اپنی بیٹی کی عمر کی تھیں۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’میں تصور بھی نہیں کر سکتی تھی کہ ہم بھی ماریا اور ڈیسٹینی جیسی ہی کیفیت سے گُزر رہے ہوں، خاص طور پر تب جب کوئی آپ کی مدد کے لیے نہ مل رہا ہو۔‘

لیفی کی طرح گردہ عطیہ کرنے والے ایک گردے پر باقی زندگی معمول کے مطابق گُزرا تو سکتا ہے مگر یہ ایک بہت بڑا فیصلہ ہوتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’لوگوں کے لیے یہ جاننا بہت مشکل ہے کہ میں اپنا گردہ کسی ایسے شخص کو کیوں عطیہ کروں گی جس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، جسے میں ٹھیک سے جانتی بھی نہیں اور بس انھیں میں آن لائن ملی ہوں۔‘

لیفی کہتی ہیں کہ ’اگر میں کبھی بھی اس طرح کی کسی مُشکل میں ہوئی تو مُجھے اس بات کا 100 فیصد یقین ہے کہ کوئی نہ کوئی میری مدد کے لیے بھی ویسے ہی مل جائے گا جیسے میں کسی کی مدد آج کر رہی ہوں۔‘

اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’آپ جانتے ہیں کہ میرے لیے اس سب میں کُچھ بھی نہیں۔ لیکن میں بس ڈیسٹینی کو ایک صحت مند اور خوشگوار ماحول میں پروان چڑھتے دیکھنا چاہتی ہوں اور بس میرے لیے سب کُچھ یہی ہے اس سے زیادہ کُچھ نہیں۔‘

لیفی نے کہا ’میرے لیے بس یہی کافی ہے۔‘

دوسری جانب ڈیسٹینی کی والدہ ماریا کا لیفی کے بارے میں کہنا ہے کہ ’یوں لگتا ہے کہ ڈیسٹنی کی زندگی بچانے کے لیے لیفی آسمان سے بھیجی گئی ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’وہ ہمارے لیے ایک ’گارڈین اینجل‘ یعنی ایک محافظ فرشتے کی مانند ہیں۔‘

لیفی نے ماریہ کو بتایا کہ انھیں ہسپتال سے ایک فون کال آئی جس میں انھیں ڈیسٹینی سے متعلق ایک اچھی خبر سُنائی گئی۔

ہسپتال انتظامیہ نے انھیں بتایا کہ انھیں ڈیسٹینی کے لیے ایک ’ڈونر‘ مل گیا ہے۔

ڈیسٹنی
BBC

اور چند ہفتوں بعد اب (عطیہ کرنے والے کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عمل کرتے ہوئے) یہ بتایا گیا کہ آپریشن کامیاب رہا اور ڈیسٹینی اب اپنے گھر پر صحت یاب ہو رہی ہیں۔

ڈیسٹینی اب مزید انتظار نہیں کر سکتیں وہ بس اب جلدی سے تیراکی سیکھنا چاہتی ہیں، وہ ڈزنی لینڈ جانا چاہتی ہیں، اور اُن کے لیے تو اب یہی وہ چھٹیاں ہیں جنھیں وہ بھرپور انداز میں انجوائے کر سکتی ہیں، کیونکہ ڈائیلیسس کا عمل نا صرف تکیلف دہ ہوتا ہے بلکہ یہ معمول کی زندگی کو بہت متاثر کرتا ہے۔

لیفی اس شخص سے کبھی نہیں مل سکتیں جنھیں انھوں نے گردہ عطیہ کیا مگر ان کے نزدیک اُنھیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’اُس فرد کا چہرہ دیکھنا انتہائی خوشگوار ہو گا کہ جس کی آپ نے مدد کی ہے، لیکن اس کے برعکس میں جانتی ہوں کہ میں وہ چہرہ ڈیسٹینی کی صورت میں ہمیشہ دیکھتی رہوں گی کہ جن کی مدد کسی اور نے کی۔‘

لیفی نے کہا کہ ’اُس کا (ڈیسٹینی) مُجھے ’آنٹی لیفی‘ کہنا انتہائی پسند ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں ماریا اور ڈیسٹینی کے خاندان کے تمام لوگوں سے اب تک مل چُکی ہوں۔ وہ سب بھی مجھ سے ملے ہیں۔ اور میرے دونوں بچے تو ڈیسٹینی سے بہت محبت کرتے ہیں۔‘

لیفی کہتی ہیں کہ ’میرے بچے جانتے ہیں کہ ہماری والدہ ڈیسٹینی کی مدد کر رہی ہیں اور وہ بھی اس بات سے بہت خوش ہیں۔‘

آج برطانیہ میں تقریبا 60 ہزار چار سو افراد اعضا کی پیوند کاری کی بدولت زندہ ہیں۔

اُن سب عطیہ دہندگان کا بہت شکریہ!

اسی بارے میں


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.