ٹوبہ ٹیک سنگھ: ’مقتولہ خاتون کا ریپ ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے،‘ پولیس

ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ عبادت نثار کا کہنا ہے کہ پولیس سے وقوعہ چھپایا گیا تھا تاہم واقعے کی اطلاع ملتی ہی پولیس نے اپنی مدعیت میں اس لیے مقدمہ درج کیا کہ انصاف کے تمام تقاضے پورے ہو سکیں اور ملزمان کو کسی قسم کی کوئی رعایت نہ مل سکے۔
پنجاب پولیس (فائل فوٹو)
Getty Images

پاکستان میں صوبہ پنجاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں حال ہی میں بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی خاتون کے مقدمے کی تحقیقات میں پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جو اس بات کی تصدیق کریں کہ خاتون کو موت سے قبل ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عبادت نصار نے کہا کہ قبر کشائی کے بعد مقتولہ کی میت کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جبکہ ان کے جسم کے اعضا کو مزید تجزیے کے لیے ’پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی‘ بھجوایا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ مقتولہ کے جنسی اعضا سے اس بات کر پتہ لگانا ممکن نہیں رہا تھا کہ انھیں ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں ’لیکن ڈی این اے کے تجزیے کی رپورٹ سے یہ ثابت نہیں ہوا کہ مقتولہ کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔‘

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ خاتون کے قتل کی مبینہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے مقتولہ کے بھائی اور والد گرفتار کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمے درج کیا تھا۔ تین منٹ دورانیے کی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ایک شخص کسی خاتون کا گلا دبا رہا ہے جبکہ اس موقع پر ایک خاتون سمیت دیگر دو افراد بھی موجود تھے۔

پولیس کے مطابق مقامی گاؤں چک 477 ج ب میں یہ واقعہ مارچ میں پیش آیا تھا اور خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے اپنی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔

ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ عبادت نثار نے بتایا تھا کہ پولیس سے وقوعہ چھپایا گیا تھا تاہم واقعے کی اطلاع ملتی ہی پولیس نے اپنی مدعیت میں اس لیے مقدمہ درج کیا کہ انصاف کے تمام تقاضے پورے ہو سکیں اور ملزمان کو کسی قسم کی کوئی رعایت نہ مل سکے۔

اس کے بعد ٹوبہ ٹیک سنگھ پولیس نے ملزمان (لڑکی کے بھائی اور والد) کو عدالت میں پیش کر کے ان کا دو روزہ ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

پولیس نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ملزمان کے ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کے علاوہ ان کے بیانات حاصل کر کے تفتیش مکمل کرنی ہے جس پر عدالت نے انھیں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

وقوعہ کب اور کیسے ہوا؟

ٹوبہ ٹیک سنگھ پولیس نے 17 مارچ کو پیش آنے والے اس واقعے کا مقدمہ سب انسپکٹر احمد رضا کی مدعیت میں 24 مارچ کو درج کیا گیا تھا۔

اس ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پولیس ایک مخبر نے اطلاع دی ہے کہ ایک ملزم نے اپنی 22 سالہ بہن کا گلا دبا کر انھیں قتل کر کے لاش دفن کر دی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق اس وقوعہ کے بارے میں اہل علاقہ جانتے تھے لیکن کسی نے پولیس کو اطلاع نہیں دی اور نہ ہی کسی سے ذکر کیا۔

ایس ایس پی عبادت نثار کا کہنا تھا کہ پولیس سے یہ وقوعہ چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔ ان کے مطابق مبینہ طور پر خاتون کو قتل کرنے کے بعد مسجد میں جنازے کااعلان یہ کہتے ہوئے کروایا گیا کہ خاتون کو ہیضہ ہوا اور وہ وفات پا گئی ہے۔ جس کے بعد رات ہی میں تمام رسومات ادا کر کے ان کی تدفین کر دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی ویڈیو بنانے والے اور واردات کرنے والے سب افراد نے اس واقعے کو چھیایا تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس ایف آئی آر میں شہادتیں چھپانے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ پولیس کی درخواست پر عدالت سے خصوصی اجازت لے کر مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کروایا گیا۔

مقتولہ کے بھائی نے درخواست میں کیا کہا ہے؟

پولیس تھانہ صدر ٹوبہ ٹیک سنگھ نے تصدیق کی تھی کہ واقعہ سے متعلق پولیس کی جانب سے مقدمہ اندراجاور پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ کے ایک اور بھائی نے بھی پولیس کو درخواست دی کہ ان کی بہن کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے۔ انھوں نے اپنی درخواست میں ملزمان پر الزام لگایا ہے کہ وہ مقتولہ کو ریپ کرتے تھے جس کے بارے میں انھوں نے (مقتولہ) درخواست گزار کی اہلیہ کو بتایا تھا۔

پولیس کو دی جانے والی اس درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ 17 اور 18 مارچ کی درمیانی شب رات مدعی اپنے اہلخانہ کے ہمراہ کمرے میں سو رہا تھا کہ اسے اپنی بہن کی چیخیں سنائی دیں اور اب وہ باہر نکلا تو اس نے دیکھا کہ اس کے بھائی اور والد نے مقتولہ کے ہاتھ اور پاؤں چارپائی سے باندھے ہوئے تھے۔

درخواست میں الزام لگایا تھا کہ مدعی کے بھائی نے اپنی بہن کے منہ پر زبردستی تکیہ رکھ کر ان کی سانس روک دی جس سے وہ موقع پر ہلاک ہو گئیں جس کے بعد ملزمان فرار ہو گئے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اسے ملزمان نے دھمکی دی کہ اگر اس نے اس واقعے کے متعلق کسی کو بتایا تو اس کے بچوں کو مار دیا جائے گا جس پر وہ خوفزدہ ہو گیا۔

درخواست گزار نے یہ بھی کہا تھا کہ واقعے کے اگلے دن انھوں نے دو افراد کو اس بارے میں بتایا اور ان سب نے جب ملزمان سے واقعے کے متعلق پوچھا تو دونوں نے اپنا عمل تسلیم کیا اور ان سے معافی مانگنے لگے۔

درخواست میں وجہ عناد کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مدعی کے بھائی اور والد اس کی ’بہن سے بدفعلی کرتے تھے‘ جس کے بارے میں مقتولہ نے ان کی اہلیہ کو بھی بتایا تھا۔‘

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے؟

ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ عبادت نصار نے جمعہ کو بی بی سی کو بتایا کہ لڑکی کے ایک بھائی کی جانب سے یہ الزام سامنے آیا تھا کہ اب کے بھائی یا والد کی طرف سے خاتون کو ریپ اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

ڈی پی او نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ اور قبر کشائی کے بعد ہونے والے پوسٹ مارٹم میں کچھ ایسا سامنے نہیں آیا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’یہ محض الزام تھا۔ تفتیش میں پتا چلا کہ یہ الزام لگانے والا بھی ایسے کسی عمل یا واقعے کا جشم دید گواہ نہیں تھا۔‘ ڈی پی او کے مطابق سائنسی بنیادوں پر اس پہلو کی تحقیقات سے یہ ثابت نہیں ہوا کہ قتل ہونے والی خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہو۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ٹوبہ ٹیک سنگھ عبادت نصار کے مطابق شواہد سے بظاہر یہ ’غیرت کے نام پر قتل‘ کا مقدمہ لگتا ہے جس کی تحقیقات پولیس نے مکمل کر لی ہیں اور جلد ہی عدالت میں چالان پیش کر دیا جائے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.