واٹس ایپ میں چیٹ جی پی ٹی جیسا اے آئی چیٹ بوٹ کیسے استعمال کریں؟ طریقہ جانیں

image

معروف ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کی جانب سے جنریٹیو آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کو اپنی ایپس میں شامل کرنے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔

اس مقصد کے لیے کمپنی نے میٹا اے آئی نامی چیٹ بوٹ گزشتہ دنوں میسنجر اور واٹس ایپ صارفین کے لیے متعارف کرایا تھا۔

چیٹ جی پی ٹی جیسا یہ چیٹ بوٹ پاکستان اور بھارت سمیت کچھ ممالک میں واٹس ایپ کے محدود صارفین کو دستیاب ہے۔

یہ چیٹ بوٹ کسی بھی موضوع پر کیے جانے والے سوالات کا جواب دے سکتا ہے، یہ چیٹ جی پی ٹی کی طرح کام کرنے والا ٹول ہے۔ آپ اس سے درخواستیں، کہانیاں اور کافی کچھ لکھوا سکتے ہیں جبکہ آنے والے دنوں میں یہ مختلف زبانوں کا ترجمہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھے گا۔

اس کے علاوہ یہ اے آئی پر مبنی تصاویر تیار کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گا۔

یہ چیٹ بوٹ میٹا کے لارج لینگوئج ماڈل لاما پر مبنی ہے اور جیسا اوپر درج کیا جا چکا ہے کہ محدود صارفین کو دستیاب ہے۔

تو آیئے جانتے ہیں کہ اس چیٹ بوٹ کو کیسے استعمال کرسکتے ہیں؟

سب سے پہلے واٹس ایپ کو اپ ڈیٹ کریں۔

پھر واٹس ایپ کھولیں اور اسکرین پر دیکھیں کہ دائیں جانب نیچے پلس کے نشان کے اوپر ایک جامنی رنگ کا دائرہ نظر آ رہا ہے یا نہیں، یا کوئی بھی چیٹ اوپن کرکے چیٹ فیلڈ پر @ لکھ کر دیکھیں کہ میٹا اے آئی موجود ہے یا نہیں۔

اگر دائرہ یا چیٹ میں میٹا اے آئی کا نام نظر نہیں آرہا تو اس کا مطلب ہے کہ ابھی آپ کو اس چیٹ بوٹ تک رسائی نہیں دی گئی۔ نئے اسمارٹ فونز میں یہ سہولت دستیاب ہوگی۔

اگر وہ دائرہ نظر آ رہا ہے تو اس پر کلک کرنے پر میٹا اے آئی چیٹ بوٹ کی ونڈو اوپن ہو جائے گی جس پر آپ مختلف سوالات یا ہدایات ڈال کر سینڈ پر کلک کریں۔

ایسا کرنے پر اے آئی چیٹ بوٹ کام کرنے لگے گا اور چیٹ ونڈو کے اندر اس کا جواب نظر آئے گا۔

واضح رہے کہ فی الحال میٹا اے آئی انگلش زبان کے سوالات یا ہدایات کو ہی سمجھ سکتا ہے۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.