’سیلون میں خواتین سروسز فراہم نہیں کریں گی‘: سوات میں مرد کے فیشل کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس کی کارروائی

سوات کو پاکستان کا ایک قدامت پسند علاقہ سمجھا جاتا ہے جہاں ماضی میں طالبان کا خاصا اثر و رسوخ رہا ہے اور لڑکیوں کی تعلیم پرپابندیاں بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔
سوات، سیلون، مساج سینٹر، پاکستان
Getty Images

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں سوشل میڈیا پر خواتین کے ہاتھوں ایک مرد کے فیشل کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد علاقہ مکینوں کی جانب سے شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈاکٹر زاہد اللہ خان نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں عوامی شکایات موصول ہوئیں تھیں کہ ’سیلون میں باقاعدہ مساج کیا جاتا ہے‘ جس کے بعد پولیس کو حرکت میں آنا پڑا۔

سوات کو پاکستان کا ایک قدامت پسند علاقہ سمجھا جاتا ہے جہاں ماضی میں طالبان کا خاصا اثر و رسوخ رہا ہے اور لڑکیوں کی تعلیم پرپابندیاں بھی دیکھنے میں آئی ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گُلابی لباس میں ایک خاتون ایک نوجوان کا فیشل کر رہی ہیں جبکہ پینٹ شرٹ میں ملبوس دیگر خواتین اور مرد بھی وہاں موجود ہیں۔

اس سیلون کے داخلی راستے پر شیشہ نصب ہے جہاں سے باہر سڑک پر آتے جاتے لوگوں کو تو دیکھا جاسکتا ہے لیکن باہر سے کوئی شخص اندر نہیں دیکھ سکتا۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے سیلون کو بند کردیا تھا اور اس کے دو مالکان کو گرفتار کرلیا تھا۔

ڈی پی او ڈاکٹر زاہد اللہ خان کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا اور اس سیلون کے دو مالکان کو گرفتار کیا۔

ان کے مطابق سیلون کے مالک نے پولیس کو یقین دہانی کروائی ہے کہ ’آئندہ سیلون میں خواتین سروسز فراہم نہیں کریں گی۔‘

پولیس کے مطابق سیلون میں کام کرنے والی خواتین کو واپس ان کے علاقوں میں بھیج دیا گیا ہے اور مالکان پر جُرمانہ عائد کرنے رہا کر دیا گیا ہے۔

سوات کے علاقے رحیم آباد میں واقع اس سیلون کو ایک دن بند رکھنے کے بعد اب دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس سیلون میں چھ خواتین اور سات مرد کام کر رہے تھے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر نوجوان کے فیشل کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ باتیں بھی سامنے آئی تھیں کہ افطار کے بعد لوگ گھر سے باہر نکلیں گے اور اس سیلون کو بند کروادیں گے۔

مقامی صحافی سلمان یوسفزئی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ سوات کا ہی ایک کم عمر لڑکا یوٹیوب اور فیس بُک پر کافی متحرک ہے اور اس نے ہی اپنا فیشل کروانے کے بعد یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ ویڈیو فیس بُک پر دیگر پیجز نے بھی لگائی اور چند ہی لمحوں میں یہ وائرل ہوگئی۔

سلمان یوسفزئی کہتے ہیں کہ اس سے پہلے کہ لوگ سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلتے پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سیلون بند کروا دیا، جس کے سبب مقامی لوگوں کے غصے میں کمی آئی اور امن و امان کا کوئی بڑا مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔

سوشل میڈیا میں فیس بک پیجز پر لوگوں نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ اس کام کی روک تھام ضروری ہے ورنہ نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو سکتی ہے ۔

سوات میں کام کرنے والے سوشل ایکٹوسٹ عابد علی جان کہتے ہیں کہ ویڈیو پر ردِعمل اتنا شدید تھا کہ ضلع کے میئر شاہد علی کو بھی متحرک ہونا پڑا جس کے فوری بعد پولیس نے سیلون بند کروا کر دو افراد کو حراست میں لیا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.