اسلام آباد۔22مارچ (اے پی پی):ملک کے پانچ اضلاع سے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق 4سے 5 مارچ کے درمیان کراچی کیماڑی سے لئے گئے دو ماحولیاتی نمونوں اور حیدرآباد، ملتان، کوئٹہ اور فیصل آباد سے لئے گئے سیوریج کے پانی کے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔
ان نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق پولیو وائرس کے جینیاتی کلسٹر وائے بی تھری اے سے ہے، جو 2021 میں پاکستان سے ختم ہوگیا تھا، افغانستان میں رہا، اور جنوری 2023 میں سرحد پار سے ایک بار پھر پاکستان میں آگیا۔وفاقی سیکرٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جو بچوں کو عمر بھر کے لئے معذور کر سکتی ہے،اس سے بچنے کا واحد طریقہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطروں کی متعدد خوراکیں پلانا ہے۔انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو ورکرز کے لئے اپنا دروازہ کھولیں اور بچوں کو پولیو ویکسین پلائیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل رکھیں تاکہ انفیکشن سے لڑنے کے لئے ان کی قوت مدافعت مضبوط رہے۔پاکستان پولیو پروگرام اب تک دو ملک گیر پولیو مہمات کا انعقاد کر چکا ہے جن میں جنوری میں پانچ سال سے کم عمر کے 4.3 کروڑ سے زائد بچوں اور فروری میں 4.5 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔ اس کے علاوہ 25 مارچ سے 26 اضلاع میں 8کروڑ سے زائد بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی اور اپریل میں بھی مہم کا انعقاد کیا جائے گا۔رواں سال میں اب تک ملک میں دو پولیو کیس اور 71 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہو چکے ہیں۔