لیکن پھر شاداب خان کا ماسٹر سٹروک سامنے آیا، سمیع چوہدری کا کالم

یہ ہدف ایسا بھی دشوار نہ تھا کہ یوں کہرام مچا پاتا مگر اپنی کم مائیگی کا اضطراب گلیڈی ایٹرز پر اس قدر حاوی ہوا کہ یکایک جنون میں بدل گیا اور بلے باز وقت سے آگے دوڑنے کی کوشش میں ڈھیر ہوتے چلے گئے۔
شاداب خان
Getty Images

یہ ہدف ایسا بھی دشوار نہ تھا کہ یوں کہرام مچا پاتا مگر اپنی کم مائیگی کا اضطراب گلیڈی ایٹرز پر اس قدر حاوی ہوا کہ یکایک جنون میں بدل گیا اور بلے باز وقت سے آگے دوڑنے کی کوشش میں ڈھیر ہوتے چلے گئے۔

کچھ ایسے ہی وقت سے آگے دوڑنے کی کوشش یونائیٹڈ کے بلے بازوں نے بھی ڈیتھ اوورز میں کی مگر گلیڈی ایٹرز کی بولنگ نے وہاں عمدگی کی نظیر قائم کر چھوڑی۔

پہلے پندرہ اوورز میں جس سہولت سے یونائیٹڈ کے قدم بڑھتے چلے جا رہے تھے، آخری پانچ اوورز میں وہ یکسر منجمد ہو کر رہ گئے۔

جہاں متوقع یہ تھا کہ اسلام آباد 190 کے لگ بھگ مجموعہ جوڑ پائے گی، وہاں ایسا بحران طاری ہوا کہ یکے بعد دیگرے بہترین بیٹنگ وسائل بھاپ کی مانند تحلیل ہونے لگے اور اگر نسیم شاہ کی کاوش شاملِ حال نہ ہوتی تو 170 کا قبول صورت ہندسہ بھی خارج از امکان ٹھہرتا۔

ڈیتھ اوورز کی بولنگ نے کوئٹہ کے کیمپ میں اطمینان بحال کر دیا۔ شون ٹیٹ بھی مسکراتے نظر آئے، شین واٹسن نے بھی سکھ کا سانس لیا اور سر ویوین رچرڈز کا جوش بھی بحال ہوا کہ حتمی ہدف بہرحال پریشان کن نہ تھا اور کوئٹہ کے بیٹنگ وسائل اسے عبور کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے تھے لیکن پھر شاداب خان کی قیادت کا ماسٹر سٹروک سامنے آیا اور کوئٹہ پر اضطراب طاری ہونے لگا۔

جو ہدف کوئٹہ کو درپیش تھا، اس کے تعاقب کے لیے کوئی غیر ضروری جارحیت درکار نہ تھی، محض نارمل کرکٹ کھیلنے کی ضرورت تھی۔ ادھر شاداب خان بھی اپنے مجموعے کی کم مائیگی سے آگاہ تھے اور انھوں نے بھی نارمل کرکٹ سے ہٹ کر کھیلنے کا سوچا۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کی خاصیت رہی ہے کہ یہ پلے آف تک پہنچتے پہنچتے اپنے بہترین وسائل ترتیب دے لیتی ہے۔ اس عمل میں بسا اوقات پے در پے تبدیلیاں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں مگر کچھ مہرے ایسے ہوتے ہیں جن پر مسلسل داؤ کھیلا جاتا ہے۔

رواں سیزن میں عماد وسیم اور فہیم اشرف دو ایسے مہرے تھے جو اوائل میں کار آمد ثابت نہیں ہو رہے تھے۔ کوئی اور فرنچائز ہوتی تو لیگ سٹیج کے اختتام تک ان کے متبادل بھی ڈھونڈ چکی ہوتی مگر شاداب نے ان پر اعتماد برقرار رکھا۔

سمیع چوہدری کے دیگر کالم پڑھیے

پی ایس ایل
Getty Images

اس اعتماد کی دولت یوں وصول ہوئی کہ لیگ سٹیج کے آخری میچز میں یہی دونوں کھلاڑی اسلام آباد کی فتوحات میں اہم ثابت ہوئے اور پھر اس فیصلہ کن میچ میں عماد وسیم کی بولنگ ہی میچ کا رخ متعین کر گئی۔

بطور کپتان شاداب خان کی خوبی ان کی جارحیت ہے کہ نتائج سے قطع نظر وہ ہر لمحہ اٹیک پر آمادہ رہتے ہیں۔ بھلے وہ فیلڈ پوزیشننگ ہو کہ بولنگ میں تبدیلیاں، کسی ایک لمحے بھی وہ حریف ٹیم کے لیے سہل ثابت نہیں ہوا کرتے۔

یہاں بہترین پیس اٹیک کی موجودگی کے باوجود شاداب نے ایک بار پھر عماد وسیم سے اٹیک کروانے کا فیصلہ کیا اور عماد بھی کراچی کی پچ کے خدوخال سے ایسی گہری شناسائی رکھتے ہیں کہ کوئٹہ کے ٹاپ آرڈر کی سانس دشوار کر چھوڑی۔

عماد وسیم کے پہلے سپیل نے کوئٹہ کے بلے بازوں کو اس قدر مسدود کر ڈالا کہ وہ وقت سے پیچھے رہ جانے کے خوف میں گِھر گئے اور بنیادی اسباق بھول کر کچھ نیا کرنے کی کھوج میں نکل پڑے۔مگر یہ کھوج سکور بورڈ میں بڑھوتری کی بجائے پویلین واپسی کے رستے پہ تمام ہوئی۔

فیصلہ کن میچز میں ٹیموں کی بقا محض وسائل پر ہی منحصر نہیں ہوتی، اپروچ کہیں زیادہ اہم ہوا کرتی ہے۔ گلیڈی ایٹرز کی اپروچ یہاں شروع سے ہی مدافعانہ دکھائی دی جبکہ یونائیٹڈ نے ہر شعبے میں جارحیت دکھائی۔

گلیڈی ایٹرز کے لیے یہ سیزن بہت امیدوں سے شروع ہوا تھا کہ شین واٹسن کی کوچنگ اور رائلی روسو کی قیادت میں ایک نئی ٹیم ابھارنے کا عزم تھا۔ ابتدائی پانچ میچز میں چار فتوحات سمیٹنے کے بعد یہ توقع بھی تھی کہ شاید اس بار گلیڈی ایٹرز فائنل تک رسائی حاصل کر جائیں گے۔

مگر رائلی روسو کی انفرادی بیٹنگ فارم مایوس کن رہی جو لا محالہ ٹیم سلیکشن میں ان کے فیصلوں پر بھی اثر انداز ہوئی۔ یہاں بھی روسو کی اپنی فارم کا دباؤ سارے بیٹنگ آرڈر پر دکھائی دیا جو اچانک اضطراب میں بدل گیا۔ پہلی وکٹ گرتے ہی وہ گھمسان کا رن پڑا کہ گلیڈی ایٹرز کا سفر تمام کر چھوڑا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.