این اے 155لودھراں، عفت طاہرہ سومرو کا جہانگیر ترین کے حق میں دستبرداری کا اعلان

image

این اے 155 لودھراں سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) امیدوار عفت طاہرہ سومرو سربراہ آئی پی پی جہانگیر ترین کے حق میں دستبردار ہو گئیں۔

استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین سے عفت طاہر نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور انہوں نے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین کے حق میں دستبرداری کا اعلان کیا ۔ اس موقع پر جہانگیر ترین کی جانب سے عفت طاہرہ سومرو کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے ملکر سیاست کرنے کا عزم کیا ہے۔

حلقہ این اے 155 لودھراں، پی ٹی آئی امیدوار عفت طاہرہ سومرو کا الیکشن سے دستبرداری کااعلان

علاوہ ازیں عفت طاہرہ سومرو نے باقاعدہ ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ “میں این اے 155 لودھراں سے جہانگیر ترین کے حق میں دستبرداری کا اعلان کرتی ہوں، میں نے لودھراں سے عملی سیاست کا آغاز ن لیگ کے صدیق بلوچ کے خلاف کیا تھا۔

صدیق بلوچ کی عوام دشمن اور جاہلانہ پالیسوں کے خلاف سیاست کا آغاز کیا، صدیق بلوچ گروپ دو تین دن سے پراپیگنڈا کررہا ہے کہ مجھے اغواء کر لیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ غلط اور جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا ہے، عوام صدیق بلوچ گروپ کے بہکاوے میں نہ آئیں۔

6 مرتبہ حلقے سے الیکشن جیتنے والے شاہد خاقان عباسی کا مری جلسے کا بائیکاٹ

انکا کہنا تھا کہ عوام سے درخواست ہے کہ صدیق بلوچ کے خلاف میرا ساتھ دیں، عوام این اے 155 میں جہانگیر خان ترین کو ووٹ دیں، مجھ پر پیسوں کا الزام لگایا گیا جو کہ جھوٹ پر مبنی ہے۔ میں پیسوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔میں لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتی ہوں۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی خاتون رہنما عفت طاہرہ سومرو کے بھائی حافظ حطیم کی جانب سے ویڈیو پیغام جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ ہمارے بارے میں صدیق بلوچ گروپ من گھڑت افواہیں پھیلا رہا ہے کہ ہمیں اغوا کر لیاگیا ہے۔

این اے 32: ٹکر کا مقابلہ، کس کا پلڑہ بھاری؟

پی ٹی آئی خاتون رہنما کے بھائی کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی نے اغوا نہیں کیا بلکہ ہم یہاں اپنی خوشی سے موجود ہیں، ہم نے باہمی رضامندی کیساتھ الیکشن میں حصہ نہ لینے اور این اے 155 لودھراں سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.