بحریہ ٹاؤن کراچی کے پاس خریدی گئی زمین سے تین ہزار ایکڑ زائد اراضی: سپریم کورٹ

image

پاکستان کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی نے منصوبے کے لیے خریدی گئی زمین سے تین ہزار ایکڑ زائد پر قبضہ کر رکھا ہے۔

جمعرات کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بینچ کے سامنے بحریہ ٹاؤن کراچی کی زمین کی رپورٹ سروے آف پاکستان نے پیش کی۔

سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں رپورٹ پڑھتے ہوئے بتایا کہ ریکارڈ کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے پاس 16 ہزار 896 ایکڑ زمین ہونی چاہیے تاہم سروے کے دوران معلوم ہوا کہ منصوبے کے لیے 19 ہزار 931 ایکڑ پر قبضہ ہے۔

عدالت کو ملیر کے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن نے عام شہریوں کی 37 ایکڑ اراضی پر بھی قبضہ کیا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ ڈپٹی کمشنر ہوتے ہوئے آپ نے اس پر کیا کارروائی کی؟

عدالت کو بتایا گیا کہ بحریہ ٹاؤن کی زمین کی پیمائش کے لیے تین دن مسلسل سروے کر کے رپورٹ مرتب کی گئی اس میں سروے آف پاکستان اور سپارکو سمیت دس محکموں سے مدد لی گئی جن کے حکام نے اس رپورٹ پر دستخط کر رکھے ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ سروے کے موقع پر بحریہ ٹاؤن کے نمائندے بھی موجود تھے۔

بحریہ ٹاؤن کے وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ اُن کو اس رپورٹ پر اعتراض ہے اور تحریری اعتراضات دائر کرنے کے لیے مہلت دی جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مہلت نہیں دی جائے گی کیونکہ یہ سروے بحریہ ٹاؤن کی درخواست پر کیا گیا جن کی استدعا ہے کہ ادائیگی اس لیے نہیں کر رہے کیونکہ زمین پوری نہیں ملی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے دعوے کے برعکس سروے رپورٹ بتاتی ہے کہ زمین زیادہ قبضہ کی گئی ہے۔

بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ وہ اس رپورٹ کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ یہ عدالتی احکامات کے مطابق نہیں جس میں ہماری زمین پوری کرن کا کہا گیا تھا۔

عدالت کے پوچھنے پر بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے بتایا کہ کراچی منصوبے کی زمین کی کُل رقم 460 ارب روپے ہے جس میں سے اب تک 65 ارب ادا کر چکے ہیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ عدالت کو سات سال میں رقم کی مکمل ادائیگی کی جانی تھی، آج کے دن تک کتنی رقم قابلِ اد ہے؟

بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے تسلیم کیا کہ آج کی تاریخ تک 96 ارب روپے کی ادائیگی کی جانی تھی۔

سپریم کورٹ نے ایک شہری کی جانب سے اس مقدمے میں برطانیہ سے لائی گئی 190 ملین پاؤنڈ کی رقم کے حوالے سے دائر درخواست خارج کر دی اور قرار دیا کہ یہ معاملہ نیب کے پاس ہے اس لیے سماعت نہیں کر سکتے۔ 

سپریم کورٹ نے ساٹھے چار گھنٹے سے زائد دیر تک مقدمے کی سماعت کے بعد حکمنامے میں لکھا کہ عدالت عظمیٰ کے بینک اکاؤنٹ میں بیرون ملک سے بھجوائے گئے 35 ارب روپے نیشنل بینک کے حکومتِ پاکستان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے جبکہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے زمین کی ادائیگی کی مد میں جمع کرائی گئی 30 ارب روپے کی رقم سندھ حکومت کو منتقل کی جائے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.