ان کو بھی گھر کی ضرورت ہوتی ہے ۔۔ اداکار فیروز خان درخت پر چڑھ گئے، پرندوں کے گھر بنانے کے لیے کیا کیا؟

image

پرندے اللہ پاک کی خوبصورت مخلوق میں سے ایک ہیں لیکن آج کل ہماری فضا میں آلودگی کی وجہ سے یہ ہمیں آسمان میں آڑتے ہوئے نظر نہیں آتے اسی وجہ سے اب پرندوں کی افزائش اور انکی چہچاہٹ ہمیشہ سننے کیلئے پاکستانی شوبز انڈسٹری کی جانی مانی شخصیت فیروز خان نے پرندوں کیلئے ایک بہترین شیلٹر ہوم بنایا ہے۔

اس شیلٹر ہوم کی تیاری میں انہوں نے ایک نارمل سائز کی ٹوکریاں لیں اور ان پر مختلف رنگ کر دیے جس کے بعد کچے ناریل کی باہری سطح پرموجود بالوں والی تہہ کو اچھے طریقے سے علیحدہ علیحدہ کر کے ان ٹو کریوں میں بھر دیا۔

اس کے بعد انہوں نے اسے مختلف درختوں پر لٹکا دیا جو کہ ایک طرف تو بہت خوبصورت لگ رہی تھیں تو دوسری طرف طوطے، چڑیا اور دیگر پرندوں کیلئے ایک ٹھکانہ بھی بن گیا۔ اس کام میں عورتوں اور مردوں کی ایک ٹیم نے انکا ساتھ دیا۔

واضح رہے کہ اس ویڈیو کو ابھی تک سوشل میڈیا پر 197 ہزار لوگ دیکھ چکے ہیں اور 7 ہزار لوگ انکے اس عمل کو پسند بھی کر چکے ہیں۔

اللہ کے بندوں کی مدد کرنا نیک عمل ہے۔ چاہے وہ کوئی عام انسان ہو یا کوئی شوبز سیلیبریٹی ہو۔

آج دوپہر سے سوشل میڈیا پر اداکار فیروز خان کی گاڑی میں بیٹھ کر ضرورتمندوں کو کھانا تقسیم کرنے کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فیروز خان غریبوں میں بریانی کی تھیلی اور ایک جوس تقسیم کر رہے ہیں۔

آخر میں اپکو یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ فیروز خان نے اپنے شوبز کیرئیر کا آغاز ایک نجی ٹی وی پر سے ریڈیو جوکی کے طور پر کیا بعد میں یہ ایک ماڈل بن گئے اور 2014 میں انہوں نے ٹی وی کی دنیا سیریز چپ رہو سے قدم رکھا۔

اس کے علاوہ مشہور اداکار فیرو زخان کا ایک بیٹ اور ایک بیٹی ہیں جن کے نام محمد سلطان خان اور فاطمہ ہیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.