جینز کی پینٹ کو فیشن کے لیے نہیں بلکہ ۔۔۔ حقیقت میں اِسے کیوں بنایا گیا تھا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے

image

جینز پہننے والے ہر شخص کے ذہنوں میں کبھی نہ کبھی یہ سوال ضرور آتا ہے کہ جینز کی پتلون پر یہ دھاتی بٹن کیوں نصب کئے جاتے ہیں۔ جب بظاہر ان کا کوئی مقصد نظر نہیں آتا تو اکثر لوگ انہیں سجاوٹ یا ڈیزائن قرار دے کر نظر انداز کر دیتے ہیں، جبکہ حقیقت میں یہ ایک ایسی چیز ہے کہ جس کے بغیر جینز کی پتلون کا تصور ہی ممکن نہیں۔

یہ دھاتی بٹن ہی وہ چیز ہیں کہ جو جینز کی مضبوطی کی اصل وجہ ہیں، اور اگر یہ نہ ہوں تو پتلون کچھ ہی عرصے میں جگہ جگہ چھید ہونے سے بیکار ہوجائے گی۔ تقریباً 150 سال قبل مزدور ڈینم سے بنی پتلونیں پہن کر کام کیا کرتے تھے۔

یہ کپڑا نسبتاً مضبوط تو تھا لیکن مزدوروں کے سخت کام کے دوران اکثر پھٹ جایا کرتا تھا۔ ایک مزدور کی بیوی اس مسئلے سے اتنی تنگ آئی کہ وہ مشہور درزی جیک ڈیوس کے پاس گئی اور کہا کہ اس کے میاں کے لئے ایسی پتلون تیار کرے کہ جس کے جلد پھٹنے کا خطرہ نہ ہو۔

جیکب نے کچھ سوچ بچار کے بعد یہ حل نکالا کہ پتلون کے سب سے زیادہ دباؤ کا سامنا کرنے والے حصوں پر دھاتی بٹن جڑدئیے جائیں۔ اس نے کام کرنے، اٹھنے بیٹھنے اور چلنے پھرنے کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والے حصوں کا اندازہ لگایا اور ان پر دھات سے بنے بٹن منڈھ دئیے۔ جیکب کا یہ تجربہ بہت کامیاب ہوا اور جلد ہی اس کے پاس خصوصی پتلونیں بنوانے والے مزدوروں کی قطاریں لگ گئیں۔

ان دنوں لیوائی سٹراس کمپنی درزی جیکب کو ڈینم کپڑا فراہم کیا کرتی تھی. جیکب نے اس کمپنی کے ساتھ مل کر نئی قسم کی پتلون کا ڈیزائن کمرشل سطح پر متعارف کروایا اور یوں دنیا کی مضبوط ترین پتلون وجود میں آگئی۔ ان دنوں اس پتلون کے لئے جینز کا نام استعمال نہیں ہوا کرتا تھا۔ ڈینم سے بنی دھاتی بٹنوں والی پتلون کا استعمال شروع ہونے کے تقریباً ایک صدی بعد اسے جینز کہا جانے لگا۔


About the Author:

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.