ﻗﺼﮧ ﺍﺑﮭﯽ ﺣﺠﺎﺏ ﺳﮯ،،،، ﺁﮔﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺎ
Poet: Shahid Hasrat By: Shahid Hasrat, 20ﻗﺼﮧ ﺍﺑﮭﯽ ﺣﺠﺎﺏ ﺳﮯ،،،، ﺁﮔﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺎ
ﻣﯿﮟ ' ﺁﭖ' ، ﻭﮦ ' ﺟﻨﺎﺏ' ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺎ
ﻣﺪﺕ ﮨﻮﺋﯽ،،،،،، ﮐﺘﺎﺏ ﻣﺤﺒﺖ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﮯ
ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﺎﺏ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺎ
ﻟﻤﺒﯽ ﻣﺴﺎﻓﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﺳﻮﺍﺭ ﮐﺎ
ﭘﺎﺅﮞ ﺍﺑﮭﯽ ﺭﻗﺎﺏ ﺳﮯ ﺍﮔﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺎ
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻨﮓ ﻭ ﺧﺸﺖ ﮐﮯ ﻗﻠﻌﮯ ﺑﻨﺎ ﻟﯿﮯ
ﺍﭘﻨﺎ ﻣﺤﻞ ﺗﻮ،،، ﺧﻮﺍﺏ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺎ
ﻭﮦ ﺗﯿﺮﯼ ﭼﺎﻝ ﮈﮬﺎﻝ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎﮐﮩﮯ
ﺟﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺣﺘﺴﺎﺏ ﺳﮯ،،، ﺁﮔﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺎ
ﺭﺧﺴﺎﺭ ﮐﺎ ﭘﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﻧﮑﮫﯿﮟ ﺗﻮ ﺧﻮﺏ ﮨﯿﮟ
ﺩﯾﺪﺍﺭ ﺍﺑﮭﯽ ﻧﻘﺎﺏ ﺳﮯ،،،، ﺁﮔﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺎ
ﻭﮦ ﻟﺬّﺕ ﮔﻨﺎﮦ ﺳﮯ،،،،،،،،، ﻣﺤﺮﻭﻡ ﮨﯽ ﺭﮨﺎ
ﺟﻮ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺛﻮﺍﺏ ﺳﮯ،،، ﺁﮔﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﮍﮬﺎ
More Love / Romantic Poetry
کمالِ محبت تیری قربت میں ہی سانسوں کو قرار آتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
Mohammed Masood
جو سچ کہوں تو کئی رِشتے ٹوٹ جاتے ہیں جو سچ کہوں تو کئی رِشتے ٹوٹ جاتے ہیں
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے
MAZHAR IQBAL GONDAL






