یہی تو روشنی کا ہے (بدقسمت قوم کی بے مثال بیٹی ارفعٰ کریم کی وفات پر)
Poet: M Usman Jamaie By: M Usman Jamaie, karachiیہی تو روشنی کا ہے
گزرتی ہے نگاہیں کرکے خیرہ تیز رو ایسے
اندھیروں میں بسی آنکھیں بہت حیران ہوکر پوچھتی ہیں
”روشنی تھی کیا؟“
شعاعوں کا یہی تو ہے
یہ لہروں سے لپٹ کر تیرتی ہیں، رقص کرتی ہیں
اُفق سے جب بُلاوا آئے تو ٹھیرا نہیں کرتیں، یہ پَل میں لوٹ جاتی ہیں
یہی تو چاندنی کا ہے
سمندر کو منور کرتے کرتے شب کے جانے کون پَل میں
چاند کی جانب پلٹتی ہے، تو پھر واپس نہیں آتی
سو لوگو!
روشنی اور چاندنی آنگن میں یا گھر کے کنویں کے گدلے پانی میں
تو ان کی سب دمک آنکھوں میں بند کرلو
چمک آنکھوں میں بند کرلو
شعائیں لہروں سے دامن چھڑائیں، اس سے پہلے تم
سب ان کی خیرگی پلکوں تلے رکھ لو
کہ ان سے جو بھی مل جائے غنیمت ہے
بڑی عجلت میں اپنی تابناکی دان کردینا
بہت جلدی میں جانا ان کی فطرت ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






