یہاں اب دل نہیں لگتا مری منزل مدینہ ہے
یہ طیبہ کا سفر میرا ہدایت کا خزینہ ہے
وہاں ہیں نور کے منظر اندھیرے جن سے چھٹ جائیں
ترے روضے کا ہر ذرہ عنایت کا نگینہ ہے
تری جالی خیالوں میں رہے ہر دم تروتازہ
لپٹ کر اس سے پھر رونا محبت کا قرینہ ہے
وہاں جا کر عجب میرے سبھی غم دور ہو جائیں
خوشی سے پر ترا طیبہ امیدوں کا سفینہ ہے