یہ غرور ہی تو لڑکوں کا شاھکار ھے
Poet: SUNDER KHAN By: SUNDER KHAN, KSAبہت سے لفظ سہانے
انگلیوں پہ پرؤئے ھوئے
جو کبھی فیس بک کی دنیا میں گئے
جہاں رنگوں سے باتیں کرتی لڑکیاں
سوچ کے دھاروں کیساتھ بہتی ھوہیں
محبتوں کی سوغاتیں لٹاتیں ھوئیں
ھواؤں کے دوش پر لہراتیں ھوئیں
ھر اک لفظ میں موتی پروتے ھوئے
غزلوں اور گیتوں پہ باتیں کرتیں
اور میں بھی محو ھو کر انکی
باتوں میں کھو سا جاتا تھا
اور پھر یہ سوچتا ۔۔۔۔۔۔۔۔
کہ یہ دیوانی لڑکیاں
جو خوابوں کی دنیا میں
نجانے کس کی تلاش میں ہیں
کس امید اور کس آس میں ہیں
شاید انہیں کوئی مل سکے گا
جو ان کی چاھت کو سمجھ سکے گا
ان معصوم تیتلیوں کو کیا خبر ھے
ہر ایک پھول پہ بھنورے کا گھر ھے
جو انکے نشانے پر آ جائیگی
بچ کر کر نہ پھر وہ جا پائیگی
کم عقل ہیں یہ سمجھتیں نہیں
تو لڑکوں کی خصلت پہ نہ کرتیں یقیں
لڑکوں کو خود پر بڑا مان ھے
یہ فیشن یہ فلرٹ انکی شان ھے
یہ غرور ہی تو لڑکوں کا شاھکار ھے
نہ ھو یہ غرور تو ہر لڑکا بے کار ھے
بہت معذرت کیساتھ عرض ھے یہ نظم کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں ۔ فیس بک سے دھوکہ کھائی ایک لڑکی کی سچی کہانی جو اس نے ایک چینل پر سنائی اور کہا کہ آجکل کے لڑکوں فلرٹ کے سوا کچھ نہیں آتا ۔ انکو اپنی تعلیم و تربیت پر نہیں بلکہ فلرٹی ھونے پر غرور ھے ۔ میں بہت متاثر ھوا اور ھو بہؤ وہی الفاظ نظم میں ڈھال لیے ۔ سندر خان ۔۔۔
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






