یہ انکساری دل کی تریاق ہے انا کی
Poet: Prof. Niamat Ali Murtazai By: Prof. Niamat Ali Murtazai, Karachiتصور جہاں کا خوابیدہ ہمارا
 عقیدہ سراپا شنیدہ ہمارا
 
 ہوس نے بھرا ہے زہر زندگی میں
 ہوا دل ہے خواہش گَزیدہ ہمارا
 
 یوں تیرِ نظر آ لگا پار دل کے
 کہ سر ہو گیا شوریدہ ہمارا
 
 پڑی ہے مروت کی میت کفن میں
 دہن ہو گیا ہے دریدہ ہمارا
 
 سنی ہے خبر ان کے آنے کی ہم نے
 چمن ہو گیا ہے دمیدہ ہمارا
 
 غلامانہ سوچوں کے گہرے اثر سے
 ذہن ہو گیا ہے خمیدہ ہمارا
 
 چھپائیں گے ہاتھوں سے منہ کو گناہ بھی
 کھلے گا حشر میں جریدہ ہمارا
 
 نہیں ہے کوئی بات اپنے میں ایسی
 ہوا نہ کہے گی قصیدہ ہمارا
 
 ہوا کو حکم ہے کہ پتے گرا دو
 پتہ لوں میں دل تھا بوسیدہ ہمارا
 
 بنانے ہیں شاید یہاں پھول بوٹے
 کوئی کر رہا دل کشیدہ ہمارا
 
 نہیں مرتضائیؔ کو شکوہ کسی سے
 مقدر ہوا ہے رمیدہ ہمارا
More General Poetry






